پاکستان کے اندر مذہبی ،سیاسی،سماجی ،انسانی حقوق سمیت ادبی تنظیموںکی کوئی کمی نہیں اکثر تنظیموں میں تو چیئرمین کے سوا کوئی کارکن بھی نہیں ہوتا ہرتنظیم کا اپنا ایک ایجنڈا ہے ۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ ادبی تنظیمیں سب سے زیادہ بے ادبی کو فروغ دے رہی ہیں۔ دکھ تو اس بات کا ہے کہ تعصب،گروہ بندی،انتہا پسندی کی عفریت نے ادب کوبھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے حالانکہ ادب تو پہلا خزینہ ہے محبت کے خزینوں میں۔
ادب (Literature)عربی زبان کا لفظ ہے اور مختلف النوع مفہوم کا حامل ہے ۔ظہور اسلام سے قبل عربی زبان میں ضیافت اور مہمانی کے معنوں میں استعمال ہوتا تھا ۔بعد میں ایک اور مفہوم بھی شامل ہوا جسے ہم مجموعی لحاظ سے شائستگی کہہ سکتے ہیں۔ عربوںکے نزدیک مہمان نوازی لازمہ شرافت سمجھی جاتی ہے ۔چنانچہ شائستگی ،سلیقہ اور حسن سلوک بھی ادب کے معنوں میں داخل ہوئے ۔بڑی مشہور کہاوت ہے “کہ باادب بامراد اور بے ادب بے مراد”مذہب اسلام بھی ہمیں (پیغمبروں،صحابہ کرام، ؓ اولیائے اللہ اور برگذیدہ ہستیوں،قرآن کریم ،بیت اللہ ،مسجد بنوی ؐ،الہامی کتب )اپنے سے بڑوں اور مقدس مقامات کا ادب کرنے کا حکم دیتا ہے ۔’’کارڈنیل نیومن‘‘کہتا ہے کہ انسانی افکارات ،خیالات اور احساسات کا اظہارزبان اور الفاظ کے ذریعے ادب کہلاتا ہے۔
ایک ایسی تنظیم وقت کی اہم ترین ضرورت تھی جس کا ایجنڈا اپنے ذاتی مفادات،ترجیحات،امتیازات سے بالاتر ہو اور ہر لحاظ سے ادب کا منبہ ہو “اسلام اور پاکستان “جس کا نصب العین ہو ،ایسے میں بلومنگ رائٹرز آرگنائزیشن “اس گھٹا ٹوپ اندھیرے میں روشنی کا منیارہ بن کر جگمگائی ۔اس تنظیم کا ایجنڈا حاکمین وقت ،فراعین وقت یا صاحب ثروت لوگوں کی خوشامد ،چاپلوسی یا جی حضوری نہیں بلکہ “واطیعواللہ واطیعوالرسول”اور صرف “پاکستان” ہے ۔اس تنظیم کی بنیاد آج سے چارسال قبل مجاہد اسلام غازی جنرل حمید گل ؒ کے فرزند ارجمند مجاہد ابن مجاہد غازی ابن غازی دفاعی وسیاسی تجزیہ نگار ،معروف کالم نگار ،چیئرمین تحریک جوانان پاکستان وکشمیر محمد عبداللہ حمید گل کی سرپرستی میں سابق پرسنل اٹیچی جنرل ضیاء الحق شہید ؒ ،معروف کالم نگار، فاروق حارث العباسی ،معروف سیرت النبی ؐ نگار،کالم نگار ،مصنف ،تجزیہ نگار نسیم الحق زاہدی اور سینئر ایڈیٹر “ندائے ملت”اور فیچر رائٹرزرابعہ عظمت نے رکھی تھی ،جو وقت کے ساتھ ساتھ ایک کارواں بن گیا ہے ۔اب یہ ایک تنظیم نہیں رہی بلکہ ایک انسٹیٹیوٹ بن چکا ہے ۔جہاں سے اسلام کے شیدائی،حق کے راہی اور اللہ کے سپاہی اور حضرت محمد ؐکے غلام اور وطن کے جانثار جنم لے رہے ہیں ۔
آج اس تنظیم میں ملک کی نامور علمی،ادبی اور صحافتی شخصیات جن میں بابائے صحافت سید محمد قاسم ،شہسوار صحافت ،بحرالعلم علی عمران شاہین ،سوسے زائد بچوں کی کہانیوں کی ایوارڈ یافتہ لکھاریہ مسز بشریٰ نسیم ،معروف نوجوان کالم نگار ،مصنف ،ادیب ،ناول نگار انعام الحسن کاشمیری ،کالم نگارمصنف میر افسرامان ،سلسلہ اویسیہ کمالیہ کی عظیم روحانی شخصیت ومصنف محمد احمد کمالی ؔ،معروف علمی وابی شخصیت اور کتب کثیرہ کے مصنف سید آصف جاہ جعفری ،نوجوان کالم نگار محمد ریاض ،مسعود اسلم شائق ،محمد شاہد محمود، عبدالحنان، چوہدری عبدالحمید صادق، محمد احمد قصوری ،پاکستان قومی زبان کی صدر فاطمہ قمرؔ،جمالیاتی ایشوز کی نامور شاعرہ ماہر تعلیم تسلیم اکرام، کالم نگار محمد عتیق الرحمن، ماہر تعلیم ،مصورہ شاعرہ رضیہ سبحان ،مسرت شریں،ذیشان رشید راشدی سمیت درجنوں خواتین وحضرات جوق در جوق شامل ہورہے ہیں ۔اس تنظیم کا موٹو”ہر قسم کے تعصبات ،فرقہ واریت ،حسد ،صرف فوٹو سیشن ،خوشامد ،سیگمنٹ اور زبانی جمع خرچ سے پاک ایک خالص ادبی تنظیم جس کا مقصد سربلندی اسلا م اور دفاع پاکستان کے لیے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرنا اور بڑے چھوٹے لکھاری کے امتیازات کا خاتمہ کرناجس پر انشاء اللہ کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت کی چھاپ نہیں ہوگی ہاں البتہ مذہب سے محبت ہر مسلمان کافرض اولین ہے ۔ذہنی یرغمالی سے نجات اور برابری کو فروغ دینا ہے۔
پاکستان دنیا کی تاریخ میں وہ واحد ملک ہے جو محض سات سال کی مختصر مدت میں معروض وجود میں وجہ قیادت بے لوث تھی اس قیادت میں کوئی مفاد پرست یا غدار نہ تھا سب کی ایک سوچ تھی سب مخلص تھے ذاتی ترجیحات نہ تھیں بلکہ سبھی ایک قیادت کے پیچھے متحد ہوکر کھڑے تھے پھر دنیا نے دیکھا کہ نہ صرف ایک ملک معروض وجود میں آیا بلکہ آج ایٹمی طاقت بن کر پورے قد سے کھڑا ہے ۔کامیابیاں ہمیشہ ان لوگوں کے قدم چوما کرتی ہیں جو ایک قیادت پر اعتماد کرتے ہوئے لبیک کہتے ہیں ۔آج ریاست کا چوتھا ستون صحافی سب سے زیادہ بے سکون ہے اسکی وجہ کوئی خاطر خواہ بے لوث اور مخلص قیادت نہیں ہے سبھی اپنے مفادات کے حصول کے لیے ایک دوسرے کی جڑیں کاٹ رہے ہیں ۔شعبہ صحافت بھی سیاست کی نظر ہوچکا ہے حالانکہ صحافت کو پیغمبری پیشہ ماناجاتا ہے۔ آج چھوٹے صحافیوں کے حقوق کی پامالی ہورہی ہے ان کو وہ حقوق نہیں دئیے جارہے جو انکے بنیادی حق ہیں۔
بلومنگ رائٹرز آگناریشن کا یہ دعویٰ اور وعدہ ہے کہ وہ ہر اہل قلم کے حقوق کے لیے ہرجابرِ وقت سے لڑے گی اور اپنے حقوق حاصل کرکے رہے گی۔حق اس طرح نہیں ملا کرتے اپنے حقوق کو حاصل کرنے کے لیے جنگیں لڑنا پڑتیں ،قربانیاں دینا پڑتیں ہیںسچ زہر پینے اور جیون تیاگ دینے کا نام ہے اور یہ مرحلہ قیس اور سقراط سے بھی آگے کا ہے جو اس سنگلاخ مرحلہ کو سر کرجاتے ہیں وہی کامیاب ٹھہرتے ہیں پھر وہ تاریخ کے اوراق پر ایسی مہر ثبت کرتے ہیں کہ تاریخ انکے بغیر مکمل ہی ہوپاتی۔بلومنگ رائٹرز آگنائزیشن پاکستان دفاع اسلام دفاع پاکستان اور مثبت صحافت کی علمبردار تنظیم ہے ۔اس تنظیم کے چیئرمین ،صدر اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات اپنے بچوں کی طرح اس تنظیم کی دیکھ بھال کررہے اور باقی عہدیداران بھی مکمل ایمانداری اور جانفشانی کے ساتھ اس تنظیم کی کامیابی کے لیے اہم کردار ادا کررہے ہیں ۔انشاء اللہ وقت قریب میں یہ تنظیم ایک انسیٹیوٹ ثابت ہوگا جہاں سے تربیت حاصل کرنے والے اندورن اور بیرون ملک وطن عزیز کا نام روشن کریں گے۔
نامی کوئی بغیر مشقت نہیں ہوا
سو بار جب عقیق کٹا تب نگیں ہوا