انداز بیاں گر چہ بہت شوخ نہیں ہے
شایدکہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات
کپڑےجوتے خریدنا،پہننا، لوگوں سے ملنااورسیروسیاحت یہ ہماری زندگی کے معمولات ہیں جبکہ حدیث ہے کہ
“اعمال کا داراومدار نیتوں پر ہے”
تو کیوں نا ہم ہر کام کا ثواب حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ کھانا کھانا ہے،پانی پینا ہے، سونا ہے، جوتا پہننا ہے، شادی کرنی ہے، دوست کی دعوت کرنی ہے تو کیوں نہ ہر کام میں نیت یہ ہو کہ میرے نبی کی سنت ہے(اور مجھے سنت پر عمل کرنا ہے) اور ہر کام سنت طریقےسے کریں۔ کپڑے نئےلیے ہیں تو پہلے بروز جمعہ، عید یا بوقت نماز پہنیں۔
علم حاصل کرنا ہےتو نیت یہ ہو کہ اللہ کا حکم ہے۔ اسی طرح گھڑ سواری، نیزہ بازی،نشانہ بازی،کبڈی یافٹبال کھیلنا ہے تو نیت یہ ہو کہ صحت اچھی ہو گی تو ہی وقت پڑنے پر اسلام کے لیے جہاد میں شرکت کر سکوں گا یا بہتر طریقے سے عبادت کروں گا۔ گناہ سے بچوں گا کیونکہ کھلاڑی اکثر اپنی صحت کا خیال رکھتے ہیں۔ کشمیر،مری،ناران،سوات وغیرہ جانا ہو تو نیت یہ ہو کہ اللہ کا حکم ہے کہ زمین میں گھومو پھرو میری قدرت کا مشاہدہ کرو، غوروفکر کرو۔
غرض یہ کہ ہر کام میں ہر وقت نیت خالص یہ ہو کہ بس اللہ کی رضا حاصل کرنی ہے تو اللہ بھی ہماری مدد اور رہنمائی کرے گا۔ انشاءاللہ