چاچو آپ کا شاہین بیمار ہے؟ دانیال جو کئی دنوں سے چاچو کے شاہین کو دیکھ رہا تھا کہ وہ اڑنہیں پا رہا تھا اسکو اس حالت میں دیکھتے ہی دانیال چاچو سے پوچھ ہی بیٹھا۔
ہاں بیٹا اس کے پر بڑھ گئے ہیں جس کی وجہ سے یہ پرواز نہیں بھر رہا بلکہ یہ اپنے پر اکھیڑ رہا ہے تاکہ اپنے آپ کو ہلکا کر سکے اور پھر نئے سرے نئے انداز سے پرواز کر سکے
چاچو یہ اپنے آپ کو اتنی تکلیف کیوں دے رہا ہے اس کے پراکھیڑنے سے خون نکل رہا ہے دانیال نے پریشان ہوتے ہوئے کہا بیٹا یہ مشکلات تکلیف سے نہیں گھبراتا یہ ہر تکلیف سہ جاتا ہے اونچی اڑان کے حصول کے لیے اپنے آپ کو اذیت دینے کے لئے تیار ہوتا ہے اگر یہ ایسا نہ کرے تو یہ کسی بھی جنگلی جانور کا شکار ہو جائے اس کو کسی کا شکار ہونا پسند نہیں اس لیے اپنے آپ کو اذیت دے کر پرواز کے لیے اپنے آپ کو تیار کر رہا ہے ۔
واہ یہ کتنا بہادر ہے دانیال نے تحسین آمیز نظروں سے شاہین کو دیکھا ۔ہاں بیٹا یہ بہادری کی شان ہے اگر یہ بہادری نہ دکھائے تو اس میں اور دوسروں پرندوں میں کوئی فرق نہ ہو۔
علامہ اقبال نے اس لیے مسلمانوں کو شاہین سے تعبیر دیں ایک مسلمان کو اتنا ہی بہادر ہونا چاہیے کہ اپنی بقا کے لیے ہر مشکل اور تکلیف کو سہ جائے جس طرح شاہین اپنے پروں کو نوچ نوچ کر پھینک رہا ہے خود کو تکلیف دے رہا ہے اس طرح مسلمان بھی اپنے اندر وہ تمام عادات کو نکال کر پھینکے جو ہماری اڑان کے لیے رکاوٹ کا باعث بنے بزدلی۔مال کی محبت۔اولاد کی محبت۔دنیا کی محبت یہ ساری محبتیں ہمیں مضبوط کرنے کے لیے ہونی چاہیے نہ کہ کمزور کرنے کے لئے شاہین کا مقصد اونچی اڑان ہے اور مسلمان کا مقصد اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کی سربلندی ہے اور اس کے لئے جتنی مشکلات آئےسہ جائے جہاں کہیں اللہ اور اس کے رسول کی ناموس کی بات ہوگی اس کے لیے اپنی جان ومال کو بلا دریغ استعمال کرے۔
شاہین کسی پرندے سے مرعوب نہیں ہوتا وہ اپنی ڈگر پر چلتا رہتا ہے ایک مسلمان بھی کسی دوسرے کے قوانین طرز زندگی سے مرعوب نہیں ہوتا وہ صرف اللہ اور اس کے رسول کے بنائے ہوۓ ایک احکامات پر چلنے کو اپنے لیے عزت سمجھتا ہے۔
آج ہمارے ملک میں اسلامی قوانین کو فراموش کیا جا رہا ہے ایسے بل پاس ہو رہے ہیں جو ہمارے اسلامی قوانین کے خلاف ہیں ہمیں اقبال کے شاہین کی طرح اس طرح کے قوانین کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت ہے پاکستان کی بقا سے اسلامی قوانین کے نفاذ میں ہے ورنہ ہم بھی اس شاہین کی طرح شکار ہو جائیں گے جو کہ اپنے بھاری پروں کو اکھیڑ نہیں سکا اور دوسرے جانوروں کا شکار ہوگیا اپنے ملک میں اگر ہم اسلامی قوانین رائج نہیں کریں گے تو غیر اسلامی قوانین اس کی جگہ لے لیں گے۔
ہمیں وہ شاہین کی بننے کی ضرورت ہے جو اپنے آپ کو تکلیف میں ڈال کر نئے انداز سے پروان چڑھنے کی تیاری کریں اپنے ملک سے کرپشن بے روزگاری تعلیم کا فقدان چوری ڈکیتی بےانصافی زنا سود جیسے بوجھل پروں کو اکھاژ پھینکنا ہو گا پھر یہی ہمارا ملک ترقی کی منازل پر ان بھر سکے گا جی چاچو ہمیں اس ملک کی ترقی کے لیے اقبال کا شاہیں بننا ہو گا دانیال نے مسکراتے ہوۓ کہا چاچو نے سوچا ہر بچہ اقبال کاشاہیں ہے بس اسے کھوجنے کی ضرورت ہے ۔