عالمی سطح پر وبائی صورتحال بدستور پریشان کن ہے۔ حال ہی میں اس حوالے سے جاری تازہ اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں متاثرہ مریضوں کی تعداد بیس کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ اموات کی تعداد بھی بیالیس لاکھ سے متجاوز ہے۔ اس وقت کووڈ۔19کی وبائی صورتحال کے حوالے سے ڈیلٹا قسم خوف کی علامت بن چکی ہے اور دنیا کے کئی ممالک میں مصدقہ کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ انفیکشن کی شرح بھی قدرے بلند ہے۔چین جہاں انسداد وبا کی بہتر صورتحال کے بعد معمولات زندگی تیزی سے بحال ہو رہے تھے وہاں بھی ڈیلٹا نے نئے چیلنجز سامنے لائے ہیں۔
چین نے نوول کورونا وائرس کی اس متغیر قسم ڈیلٹا سے نمٹنے کے لیے وسیع پیمانے پر اقدامات کا آغاز کیا ہے اور مضبوط انسدادی اقدامات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ڈیلٹا کو شکست دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ بڑے پیمانے پر سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں، کئی ہوائی اڈوں کو عارضی طور پر بند کیا گیا ہے اور شہریوں کے لیے ملک بھر میں دیگر مقامات پرغیر ضروری سفری سرگرمیوں سے متعلق انتباہ جاری کیا گیا ہے تاکہ ڈیلٹا کے پھیلاؤ پر قابو پایا جاسکے۔
چائنیز مین لینڈ کے تمام 31 صوبائی سطح کے علاقوں نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ وبا کے حوالے سے درمیانے اور بلند خطرے والے علاقوں میں ہرگز نہ جائیں۔ انسداد وبا کی خاطر تئیس ریلوے اسٹیشنوں نے بیجنگ جانے والے مسافروں کے لیے ٹکٹس کی فروخت عارضی طور پر روک دی ہے۔اسی طرح بیجنگ نے بھی مختلف صوبوں کو جانے والی 13 ٹرینیں معطل کر دی ہیں۔ چین کی وزارت ثقافت اور سیاحت کی جانب سے جاری کردہ ایک مراسلہ میں ٹریول ایجنسیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ وبائی صورتحال پر نظر رکھیں اور خطرات والے علاقوں میں مسافروں یا سیاحوں کو بھیجنے یا وہاں سے اُن کی منتقلی سے فی الحال گریز کریں۔
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں 27 جولائی کو کئی ماہ بعد ایک مرتبہ پھر نئے کیسز سامنے آئے جس کے فوری بعد میونسپل حکومت نے وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے اقدامات کو اپ گریڈ کیا ہے۔ چینی حکام کے مطابق انسداد وبا کی صورتحال ایک مرتبہ پھر نازک مرحلے پر ہے کیونکہ چین کے کئی علاقوں میں کلسٹر انفیکشن کی اطلاعات ملی ہیں۔بیجنگ نے اس ضمن میں مضبوط داخلی اور خارجی کنٹرول کا نفاز کیا ہے، تمام رہائشیوں سے کہا گیا کہ وہ اجتماعات سے گریز کریں۔ایسے مقامات جہاں نئے کیسز سامنے آئے ہیں وہاں کمیونٹی اور اس کے گردونواح کے علاقے میں ہزاروں افراد کا نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔شہر میں تمام پارکس، سیاحتی مقامات اور تفریحی مراکز سمیت دیگر عوامی مقامات پر افراد کی مجموعی تعداد کو 60 فیصد سے کم تک محدود کر دیا گیا ہے۔
چین کے وسطی صوبہ حہ نان کا دارالحکومت جو گزشتہ ماہ سیلاب سے بری طرح متاثرہ ہوا تھا،وہاں بھی انسداد وبا کے سخت اقدامات اپنائے گئے ہیں۔شہریوں کی سہولت کی خاطر غذائی اشیاء جیسے نوڈلز، آٹا اور سبزیاں رہائشی کمیونٹیز میں پہنچائی جا رہی ہیں۔اسی طرح ووہان میں تین نئے کیسز سامنے آنے کے بعد بڑے پیمانے پر نیوکلک ایسڈ ٹیسٹنگ شروع کی گئی ہے جس میں شہر کے تمام باشندے شامل ہیں۔یہ بات قابل زکر ہے کہ ووہان شہر میں 20 جولائی تک کووڈ۔ 19 ویکسین کی 17.1 ملین سے زائد خوراکیں دی جا چکی ہیں اور 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں ویکسی نیشن کی شرح 77.63 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
چین میں شعبہ صحت کے ماہرین کے نزدیک ویکسی نیشن کا عمل کووڈ۔19 کی روک تھام میں انتہائی کارآمد ثابت ہوا ہے۔ حیرت انگیز طور پر چین میں کووڈ۔19 ویکسین کی تقریباً ایک ارب ستر کروڑ خوراکیں لگائی جا چکی ہیں۔ماہرین کے مطابق اگر شہریوں کی مکمل طور پر ویکسی نیشن کر دی جائے توکورونا وائرس کی ترسیل کی رفتار بہت کم ہوجائے گی۔چین بھر میں ماسک کے استعمال سمیت دیگر حفاظتی اقدامات پر بھرپور طریقے سے زور دیا جا رہا ہے جن میں جسمانی صفائی اور بار بار ہاتھ دھونے کی تلقین کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب چین ایک بڑے ملک کے طور پر عالمی سطح پر بھی انسداد وبا تعاون میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔چینی صدر شی جن پھنگ نے کووڈ۔19 ویکسین تعاون کے حوالے سے منعقدہ بین الاقوامی فورم کے موقع پر اس بات پر زور دیا کہ چین ہمیشہ سے انسانی صحت کی کمیونٹی کے تصور پر عمل پیرا رہا ہے، چین نے دنیا بالخصوص ترقی پذیر ممالک کو ویکسین فراہم کی ہے اور فعال طور پر اشتراکی پیداوار کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ چین ترقی پذیر ممالک کو وبا سے نمٹنے میں ہر ممکن مدد کی فراہمی جاری رکھے گا۔ چین رواں سال دنیا کو ویکسین کی دو ارب خوراکیں فراہم کرنے کی کوشش کرے گا۔ چین نے ترقی پذیر ممالک کو ویکسین تقسیم کے منصوبے کووایکس کے تحت 100 ملین ڈالرز عطیہ کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
چین نے اس سے قبل بھی اپنے قول و فعل سے ثابت کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی ویکسین تعاون کے عمل کو آگے بڑھانے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے،یہی وجہ ہے کہ دنیا بالخصوص ترقی پزیر ممالک انسداد وبا میں چین کے کردار کے معترف ہیں۔