معاشرے میں خواتین کی عزت احترام سب سے پہلے انسان کی زبان سے ظاہر ہوتا ہے پھر اسکے طرز عمل سے ۔لیکن اس سے بھی قبل فرد کے ذہن میں ایک خاکہ موجود ہوتا ہے اور یہ خاکہ معاشرے میں موجود بہت سے عوامل کے ذریعے مرتب ہوتا ہے۔
ذہن میں مثبت فکر موجود ہو تب ہی انسانی زبان اسکا اظہار کرتی ہے،معاشرہ جو سنتا ہے جودیکھتا ہے وہ غیر محسوس طریقے سے اپنے اندر جذب کرتا جاتا ہے۔
افسوس کے ہمارے حکمران اور سیاستدان جس انداز سے خواتین کے لئے زبان استعمال کرتے ہیں اس پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے ۔عوام کے بڑے جلسوں میں ایک خاتون کو اوئے کہہ کر پکارنا،تو تڑاک سے بات کرنا،ذہنی بیماری ہے۔
خاتون فریق مخالف ہی کیوں نہ ہو بد تہذیبی اگر حکمران اور بااثر طبقات کی زبان سے ہو تو ان کے کارکنان اور معتقدین سے کیا توقع کی جائے ۔غیر محسوس طریقے سے اس طرح کے الفاظ ذہن میں جگہ بنالیتے ہیں اور مردانگی سے عاری افراد عورت کے خلاف کسی بھی سطح تک جانے میں دریغ نہیں کرتے ۔
آئے دن خواتین پر مظالم اور جان لینے کے واقعات خبروں میں آتے ہیں اس میں صرف غریب اور ناخواندہ ہی نہیں بلکہ معاشرے کے ایلیٹ اور سو کالڈ پڑھے لکھے طبقات بھی شامل ہیں۔
سوچنے کی بات ہے کہ معاشرہ کس سمت جارہا ہے اور کیوں جارہا ہے؟تربیت کی کمی کہاں ہے ؟میڈیا کے ڈراموں میں کیوں عورت کی عزت کرتے ہوئے نہیں دکھایا جاتا ؟
سین کی ڈیمانڈ کی آڑ میں کیوں ایسے ڈائیلاگ بولے جاتے ہیں جیسے عورت انسان نہیں بکاؤ مال ہو؟ کیوں اشتہارات میں عورت کو محض توجہ حاصل کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے؟
حکمران ،خاندان،تعلیمی ادارے،میڈیا ،نظام عدل سب کو خود احتسابی کی ضرورت ہے ۔جب تک معاشرے کوصحیح معنوں میں تعلیم، تربیت ،ترغیب نہیں ملے گی، اور جب تک قتل،ریپ جیسے گھناؤنے مجرمان کو بچانے کے بجائے لٹکایا نہیں جائے گا تب تک تبدیلی ممکن نہیں ۔