آم کا انتظار ہمیں سارا سال ہوتا ہے اور یہ پھل ہر طرح سے کھایا جاتا ہے، چاہے اسے میٹھے میں استعمال کیا جائے یا اس کا شیک بنا کے پیا جائے، یہ ہر لحاظ سے مزیدار لگتا ہے اور جب یہ سامنے ہوتا ہے تو اس کا ذائقہ ہاتھ کو رکنے نہیں دیتا۔
آم صرف مزیدار ہی نہیں ہوتا بلکہ یہ غائیت سے بھر پور ایک پھل ہے جسے کھانے سے آپ کی صحت پر بے شمار مثبت نتائج مرتب ہوتے ہیں اور ابو جب حیات تھے تو آم کا موسم آتے ہی، کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا جب آم کھانے یا آم کا شیک پینے کو نا ملا ہو ۔
موسم گرما کی یہ سوغات، تمام پھلوں میں بادشاہ کی حیثیت رکھنے والا خوش ذائقہ، خوشبودار پھل آم ہر عمر کے افراد کو پسند ہوتا ہے، آم واحد پھل ہے جس سے دل نہیں بھرتا اور یہی وجہ ہے کہ بچے، بڑے، بوڑھے اور جوان اس پھل کو نہایت شوق اور ان گنت تعداد میں کھانا پسند کرتے ہیں آم سے صحت پر بے شمار طبی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔پھلوں کے بادشاہ آم کا موسم آچکا ہے اور یہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ پسند کیے جانے والے پھلوں میں سے ایک ہے۔
پاکستان میں پیدا ہونے والا آم دنیا بھر میں مشہور ہے اور اس کی کئی اقسام ہیں، مثلاً: لنگڑا، رسولی، بیگن پھلی، چونسا، سندڑی (سندھڑی) اور انور رٹول جبکہ آم کی ہر قسم یکساں طور پر پسند کی جاتی ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق آم میں 20 سے زائد وٹامنز، منرلز اور معدنیاتی اجزاء پائے جاتے ہیں، آم ایک ایسا پھل ہے جو کولن کینسر، ذیابیطس اور دل کی بیماریوں جیسے خطرناک امراض سے حفاظت کرتا ہے اور ساتھ ہی نضام ہاضمہ، جلد اور بالوں کے لیے بھی نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔
غذائیت سے بھرپور پھل: آم میں فیٹ، کولیسٹرول اور سوڈیم کی مقدار بہت کم پائی جاتی ہے، آموں میں صحت کے لیے بنیادی سمجھے جانے والے منرلز اور وٹامنز کی بھر پور مقدار پائی جاتی ہے جس میں وٹامن بی 6، وٹامن کے، وٹامن اے، وٹامن سی، وٹامن ای، پوٹاشیم، میگنیشیم اور کوپر شامل ہے، آم ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے بھی انتہائی مفید قرار دیا جاتا ہے ۔
ماہرین غذائیت کے مطابق کمزور افراد کے لیے آم بے انتہا مفید پھل ہے کیوں کہ یہ وزن میں اضافے کا سبب بنتا ہے، آم وزن بڑھانے کے لیے دیگر پھلوں اور غذاؤں کی نسبت سب سے آسان اور بہترین غذا سمجھی جاتی ہے۔
طاقتور نظامِ قوت مدافعت:
آم کو نظام قوت مدافعت مضبوط کرنے کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے، اس میں بے شمار وٹامنز پائے جاتے ہیں جب کہ اس میں اینٹی آکسیڈینٹ کی خاصیت بھی ہوتی ہے جس سے نظام قوت مدافعت مضبوط ہوتا ہے۔
امراضِ قلب سے بچاؤ:
آم کو اگر آپ اپنی غذا میں معتدل انداز میں استعمال کریں گے تو اس سے آ پ کے خون میں شکر کی مقدار برابر رہتی ہے جب کہ اس میں موجود پوٹاشیم اور میگنیشیم کی وجہ سے امراضِ قلب کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔
بہترین دماغی صحت:
آم دماغی صحت بہترین کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے، اس میں وٹامن بی 6 وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو کہ دماغی صحت کی بہتری کے لیے مفید ہے۔
حمل میں مفید پھل:
آم حاملہ عورتوں کی صحت کے لیے بھی بے انتہا مفید قرار دیا جاتا ہے، ڈاکٹرز حاملہ خواتین کو وٹامنز اور آئرن کے لیے گولیاں دیتے ہیں جبکہ آم کو بطور بہترین سپلیمنٹس بھی لیا جا سکتا ہے۔
کینسر کا علاج:
آموں میں کوئرسیٹن، آئیسوکوئر سیٹرن، اسٹرلگن، فیسٹن، گالک ایسڈ اور میتھائل گلٹ جیسے کیمیکل پائے جاتے ہیں جو چھاتی کے کینسر سمیت ہر طرح کے کینسر کے مرض کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق آم میں شامل اینٹی آکسیڈنٹ آنتوں اور خون کے کینسر کے خطرے کو کم کرتا ہے جبکہ گلے کے غدود کے کینسر کے خلاف بھی یہ مؤثر کردار ادا کرتا ہے، ایک ریسرچ کے مطابق آم کولون یا بڑی آنت کے سرطان کے خلاف ایک اہم ہتھیار ثابت ہوتا ہے۔
بینائی کی حفاظت: آم میں اینٹی آکسیڈینٹ ذیاکسنتھن پایا جاتا ہے جو بینائی کے دھندلے پن کو ختم کرکے بینائی کی کارکردگی بہتر بناتا ہے، آنکھوں کے نیچے ہلکے اور جلد کے داغ اور دھبوں کا بھی خاتمہ کرتا ہے۔
ہڈیوں کی مضبوطی:
وٹامن کے اور کیلشیم کی کمی ہڈیوں کو کمزور کرتی ہے جس کی وجہ سے فریکچر کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے، وٹامن کے پھلوں اور سبزیوں میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے اور آم میں بھی وٹامن کے موجود ہوتا ہے جو ہڈیوں کو مضبوط کرتا ہے اور کیلشیم کو جذب کرنے میں آسانی فراہم کرتا ہے۔
قبض میں معاون:
ماہرین کے مطابق آم میں فائبر مناسب مقدار میں مو جود ہے، اگر اس کی معتدل مقدار ہم اپنی غذا میں شامل کریں گے تو اس سے قبض کی بیماری ٹھیک ہو سکتی ہے۔
نظام ہاضمہ کی بہتری:
آم فائبر کے ساتھ ہائیڈروجن بھی فراہم کرتا ہے اور یہ پانی کی کمی کو دور کرتا ہے اور قبض کی شکایت کو بھی ختم کرتا ہے جس سے نظام ہاضمہ ٹھیک رہتا ہے۔
بالوں اور جلد کے لیے بہترین:
یہ بات بہت کم لوگوں کے علم میں ہوگی، آم میں موجود وٹامن اے بال اور جلد کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے جبکہ اس میں وٹامن سی بھی موجود ہوتا ہے جو کہ جھریوں اور قبل از وقت بڑھاپے سے بھی بچاتا ہے۔
انیمیا کا علاج:
آم میں آئرین کی کافی مقدار پائی جاتی ہے جو کہ انیمیا یعنی کے خون کی کمی کی شکایت میں مبتلا مریضوں کے لیے زبردست علاج ہے، روزانہ ایک آم کا استعمال جسم میں خون کے سرخ خلیوں کی مقدار بڑھاتا ہے اور انیمیا کے خطرے کو کم کرتا ہے۔
خیال رہے اس میں قدرتی مٹھاس اتنی زیادہ ہے کہ بیشتر افراد پریشان رہتے ہیں کہ کیا یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے نقصان دہ تو نہیں ہے؟۔
آم میں متعدد اقسام کے وٹامنز اور منرلز موجود ہوتے ہیں جو اسے صحت کے لیے فائدہ مند پھل بناتے ہیں اور بلڈ شوگرکو کنٹرول کرنے میں بھی بہتر ثابت ہوتی ہے۔
واضح رہے ایک کپ یا 165 گرام کٹے ہوئے آم میں 99 کیلوریز، 1.4 پروٹین، 0.6 چکنائی، 25 گرام نشاستہ، 22.5 گرام مٹھاس، 2.6 گرام فائبر، وٹامن سی کی روزانہ درکار مقدار کا 67 فیصد حصہ، کاپر کی روزانہ مقدار کا 20 فیصد، فولیٹ کی روزانہ مقدار کا 18 فیصد، وٹامن اے اور ای کی روزانہ درکار مقدار کا 10 فیصد اور پوٹاشیم کی روزانہ درکار مقدار کا 6 فیصد حصہ ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ بھی متعدد اہم اجزا جیسے میگنیشم، کیلشیئم، فاسفورس، آئرن اور زنک کی بھی کچھ مقدار اس پھل میں موجود ہوتی ہے۔
اہم سوال آم کھانے سے بلڈ شوگر پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں؟
آم میں 90 فیصد سے زیادہ کیلوریز قدرتی مٹھاس کا نتیجہ ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس سے ذیابیطس کے مریضوں میں بلڈ شوگر کی سطح بڑھ سکتی ہے، مگر اس پھل میں فائبر اور متعدد اقسام کے اینٹی آکسائیڈنٹس بھی موجود ہیں جو بلڈشوگر کے مجموعی اثرات کو کم کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
فائبر سے دوران خون میں مٹھاس کو جذب کرنے کی شرح سست ہوتی ہے جبکہ اس میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹ مواد بلڈ شوگر کی سطح میں اضافے سے ہونے والے تناؤ کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
اس سے جسم کے لیے نشاستہ کی زیادہ مقدار کو قابو میں کرنے اور بلڈشوگر لیول کو مستحکم کرنا آسان ہوجاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں اور آم کو غذا کا حصہ بنانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے مختلف طریقوں کو استعمال کرکے بلڈشوگر کی سطح کو بڑھنے سے روک سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بلڈ شوگر پر اس کے اثرات کو کم از کم رکھنے کا بہترین طریقہ تو یہی ہے کہ ایک وقت میں بہت زیادہ آم کھانے سے گریز کیا جائے، نشاستہ یا کاربوہائیڈرٹس والی غذائیں بشمول آم سے بلڈ شوگر لیول بڑھنے کا امکان ہوتا ہے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں ان کو غذا کا حصہ ہی نہ بنایا جائے۔
ایک وقت میں کسی بھی غذا سے 15 گرام کاربوہائیڈریٹس کو نقصان دہ نہیں سمجھا جاتا اور آدھا کپ یا 82 گرام کٹے ہوئے آم میں 12.5 گرام کاربوہائیڈریٹس ہوتی ہے۔
اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں تو آغاز میں آدھے کپ یا 82 گرام آم کو کھا کر دیکھیں کہ بلڈ شوگر پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس کے بعد آپ پھل کی مقدار کو بتدریج بڑھا کر دریافت کرسکتے ہیں کہ کتنی مقدار آپ کے لیے بہتر ہے۔
ایک دوسرا طریقہ کار یہ ہے کہ پروٹین کو آم کا حصہ بنایا جائے، فائبر کی طرح پروٹین بھی بلڈ شوگر کی سطح کو بڑھنے سے روکنے میں مدد دینے والا جز ہے۔
آم میں فائبر تو ہوتا ہے مگر پروٹین کی مقدار کچھ خاص نہیں ہوتی تو آم کے ساتھ کوئی پروٹین والی غٖذا جیسا ایک ابلا ہوا انڈا، پنیر کا ایک ٹکڑا یا مٹھی بھر گریاں کھانا بلڈ شوگر کی سطح کو بڑھنے میں روکنے میں مدد دے سکتا ہے۔
بس یہ ذہن میں رکھیں غذا کوئی بھی ہو اعتدال میں رہ کر کھائی جائے تو بہتر ہے اور ذیابیطس کے مریض ہو یا صحت مند افراد، آم کو بہت زیادہ کھانا فائدے کی بجائے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ایک مخصوص مقدار میں کھانا عادت بنائیں جبکہ اس کے ساتھ پروٹین والی کسی غذا کی کچھ مقدار کو شامل کرلینا بلڈ شوگر کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔