“زین بیٹا !کہاں ہو اتنی دیر سے، کمرہ لاک کیے ہوئے ہو ۔سحری میں تم کتنی مشکل سے اٹھتے ہو اور پورا دن سونے میں گزار دیتے ہو”
زین جو کہ اپنے کانوں میں ہیڈ فون لگائے اپنی دھن میں مگن موبائل پر مصروف تھا اس کو اس بات کا بھی ہوش نہیں تھا کہ پچھلے آدھے گھنٹے سے اس کی ماں کئی بار دروازہ بجا کر جا چکی تھی۔
صبح ماسی کے ساتھ کام نمٹاتے ہوئے جب میں زین کے کمرے میں آئی تو وہ سو رہا تھا جبکہ اس کا موبائل سائٹ ٹیبل پر پڑا تھا میں نے جب اس کے فون کی بیٹری چیک کرنے کے لئے اوپن کیا تو مجھے پیر تلے زمین کھسکتی ہوئی نظر آئی
اف میری توبہ! یہ کیا اتنی گندگی؟ اللہ مجھے معاف فرمائے ہم نے اپنے بچوں کو اپنے آپ سے کتنا دور کر لیا ہے کہ ان کے دن رات کس طرح گزر رہے ہیں ہمیں پتہ ہی نہیں چلا ۔ان کا آخرت میں کیا انجام ہوگا ؟ ؟ میرا ذہن میں فورا سورۃ تحریم کی یہ آیت آگئی۔
*بچاؤ خود کو اور اپنے اہل و عیال کو جہنم کی آگ سے*
ماسی نے مجھے جھنجھوڑا باجی زین بیٹے کے کمرے کی صفائی کر دی ہے میں جارہی ہوں، آپ دروازہ بند کر لیں ۔ میں نے اللہ سے خوب گڑگڑا کر توبہ کی کہ اے اللہ مجھے معاف کردے میں اپنی گھریلو مصروفیات میں اتنی مگن ہوگئی تھی کہ اپنی اولاد کو انکے حال پر چھوڑ کر جہنم کے راستے پر لا کھڑا کیا اللہ مجھے ہدایت دے کہ میں اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو جنت کے راستے پر چلا سکوں۔
ابھی میں سرگوشیوں میں اپنے اللہ کو منانے کی کوشش کررہی تھی کہ زین ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھا اور جب اپنا فون میرے ہاتھ میں دیکھا تو ایک دم اس کا چہرہ فق ہوگیا تھا شاید وہ جان چکا تھا کہ وہ اپنے فون پر لاک لگانا بھول گیا تھا اور اب اس کی ساری اصلیت اس کی امی کو پتہ چل چکی تھی۔
امی آپ بھی ناں !
میری اتنی اہم کال آنے والی تھی میرا فون مجھے واپس کریں لیکن جب میں نے غصے میں اس سے تمام غلط حرکات کے بارے میں پوچھا تو وہ میری نظروں سے نظریں نہیں ملا پا رہا تھا پھر یک دم اس نے میرے پاؤں پکڑ لیے ۔امی مجھے معاف کردیں ، میرے دوستوں نے مجھے اس بری عادت پر لگا دیا اور مجھے پتہ بھی نہیں چلا کہ میں کہاں سے کہاں پہنچ گیا اس کے آنسو ٹپ ٹپ گررہے تھےاور وہ بہت شرمندہ بھی تھا۔ تب میں نے اس کو گلے لگایا اور کہا اٹھو اور اللہ سے سچے دل سے توبہ کرو وہ بڑا غفور الرحیم ہے۔ وہ ضرور تم کو معاف کر دے گا۔
زین نے اپنے موبائل سے تمام ویب سائٹ کو ڈیلیٹ کردیا جبکہ مجھے وہ بات یاد آنی کہ اپنی اولاد اور اہل خانہ کی اصلاح کی جانب پہلا قدم سچی توبہ ہی ہے اس لئے فرمایا گیا کہ توبۃالنصوح کرو یعنی خالص توبہ کرو تو اللہ تعالی سارے گناہ معاف کر دے گا اور قیامت والے دن رسوا بھی نہیں کرے گا جو توبہ کرتے ہیں وہ قیامت کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوں گے اور ان کی آگے آگے اور دائیں جانب نور دوڑ رہا ہوگا اور وہ اللہ سے دعا کریں گے کہ اے اللہ ہمارے لئے ہمارے نور کو مکمل کر دے۔ آج ہم ماں اور بیٹے نے سچی توبہ کی اور ایک نئے عزم کے ساتھ اپنی زندگی کوشعور کے ساتھ گزارنے کا عہد کیا۔