ترجمہ: یہ صدقات تو دراصل فقیروں اور مسکینوں کے لیے ہیں اور اُن لوگوں کے لیے جو صدقات کے کام پر مامور ہوں، اور اُن کے لیے جن کی تالیف قلب مطلوب ہو نیز یہ گردنوں کے چھڑانے اور قرض داروں کی مدد کرنے میں اور راہ خدا میں اور مسافر نوازی میں استعمال کرنے کے لیے ہیں ایک فریضہ ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور دانا و بینا ہے۔ (التوبہ آیت 60 )
اس آیت میں 8 مصارف زکوۃ بتائے گئے ہیں۔ 1۔ فقراء 2۔ مساکین 3۔ صدقات کے کام پر معمور لوگ 4۔ تالیف قلب( غیر مسلم جو امید ہے کہ اسلام قبول کر لیں) 5۔ گردنیں چھڑانے 6۔ قرض دار کی مدد 7۔ اللہ کے راستے میں 8۔ مسافر نوازی
ہر بار دورہ قرآن کرتے وقت جب یہ آیت پڑھتی ہوں تو تمام مصارف کلیئر ہوتے تھے۔ بس ایک مصرف سمجھ نہیں آتا تھا کہ آج ہم گردنیں چھڑانے میں کیسے زکوۃ استعمال کر سکتے ہیں؟؟
اب تو غلامی والا زمانہ نہیں ہے؟ اب تو دنیا میں انسانی حقوق کے بڑے بڑے ادارے کام کرتے ہیں اب تو کوئی کسی کو غلام نہیں بنا سکتا۔ مگر قرآن تو قیامت تک کے لئے راہ ہدایت اور راہ نجات ہے یہی قرآن کا معجزہ بھی ہے کہ یہ ہر دور کی بات کرتا ہے۔ اس میں ایسی بات ہو ہی نہیں سکتی جو صرف اسی دور تک محدود ہو کہ جس دور میں یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا۔ پھر اب صدقات کیسے گردنیں چھڑانے میں لگا سکتے ہیں؟ ؟
مجھے یہ آیت آج سمجھ آئی جب ایک بہن نے مجھے سعودی عرب میں مقیم ایک خاندان کا بتایا۔ اس خاندان کی مشکل یہ ہوئی کہ صاحب خانہ اپنے ملک میں فلائٹس بند ہو جانے کی وجہ سے پھنس گئے اور بیوی بچوں کا اقامہ ختم ہو چکا ہے۔ اب جو افراد اقامہ ختم ہونے کے مسئلہ کی نزاکت کو جانتے ہیں وہ سمجھ سکتے ہیں کہ ایک خاتون کے لئے دو بچوں کے ساتھ شوہر کی غیر موجودگی میں کس قدر مسائل ہوں گے۔ ایسے ان کو طبی سہولیات بھی نہیں مل سکتیں کیونکہ وہ اب غیر قانونی شہری ہیں۔ شوہر کی واپسی کی بھی قانونی شرائط ہیں۔قصہ مختصر ان کے لئے مدد درکار ہے۔ یہ وہ لمحہ تھا کہ مجھے زکوۃ کےاس مصرف کے بارے میں سمجھ آیا۔
ذیل میں وہ افراد بھی شمار کئے جا سکتے ہیں جو کہ کسی غلامی کے چنگل میں پھنس گئے ہوں مثلاء بےگناہ ہونے کے باوجود کسی حکومت( چاہے وہ مسلم ہو یا غیر مسلم) کی قید میں آ گئے ہوں۔ کسی دوسرے ملک میں ورک پرمٹ ختم ہو گیا ہو ۔ نوکری بھی نہیں اور قانون کی زد میں بھی آ جائیں۔ ایسے خاندان یا افراد جو روزی کمانے کے لئے کہیں دوسرے ملک میں تھے اور حالات بالکل موافق نہیں رہے، الٹا قید ہو گئے ہوں ۔ جو اس ملک کے قانون کے مطابق عائد ٹیکس ادا کرنے کے قابل نہ ہوں۔ ایسے سب افراد اس میں شامل ہیں۔ اس میں غلطی سے بارڈر کراس کرنے والے بھی ہیں۔ تو ان افراد کی مدد بھی زکوۃ کی رقم سے کی جا سکتی ہے۔
*بےشک اللہ کا کلام بر حق ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے۔
اس علیم کے علم اور اس حکیم کی حکمت کی وسعتوں کو ہم نہیں جان سکتے۔ *