توجہ طلب اور ایمان کو تازہ کرنے والی دل سوز تحریر نے ایک مرتبہ پھر سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ ابتدائی دور کا نقشہ کھینچ دیا جو شاید اس ہنگامی زندگی میں ہم اوجھل کر بیٹھے تھے۔
دوران رمضان المبارک میں دوبارہ عارضی لاک ڈاٶن سے تنگ آنے والے ایک بار صرف ایک بار میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی شعب ابی طالب کی اس تنگ اور دشوار گزار گھاٹی کے 3 سال ضرور یاد کر لیں ان شاءاللہ اطمینان نصیب ہوگا۔
شعب ابی طالب جہاں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خاندان کے ساتھ سخت ترین 3 سال ( معاشی و معاشرتی بائیکاٹ ) کے گزارے تھے۔
ان میں شیر خوار بچےبھی تھے۔عورتیں بھی اور بزرگ بھی۔بھوک بھی تھی ۔افلاس بھی اور سماجی ترک تعلق بھی۔عورتیں اور بچے جب بھوک یا گرمی سے روتے تو کفار مکہ استغفرُللہ قہقہے لگاتے۔صحرا کی گرمی بھی ان کے جوش ایمانی کو مانند نہ کرسکی۔
ایک ہم ہیں! راشن کا ذخیرہ بھی ہے ، بجلی بھی ، اے سی ، ٹی وی اور انٹرنیٹ کی سہولت بھی موجود ہے گھروں میں انواع و اقسام کے کھانے اور پکوان پکائے جا رہے ہیں۔ رشتہ داروں سے فون پر مسلسل رابطہ بھی ہے۔یہ لاک ڈاون ہماری بھلائی کے لئے ہے۔
شعب ابی طالب نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم مہربانؐ کا امتحان تھا! یہاں صرف غیر ضروری نکلنا منع ہے۔” یہ لاک ڈاون ہماری بقا ہے”کرونا ایک قدرتی آفت یا وبا ہے،اگر یہ آزمائش ہے تو اللہ سے صبر مانگیے۔اگر یہ عذاب ہے تب بھی میرے رب کا شکر ہے کے اس نے بھوکا پیاسا نہیں مارا صرف جھنجھوڑا ہے۔
اشارہ دیا ہے۔ آئیں استغفار کریں۔توبہ کا دروازہ ابھی بھی کھلا ہے۔ یہ تاریخ اور سیرت نبیؐ کے سچے واقعات ہم مسلمانوں کی عملی زندگی کے لئے ہی مشعلِ راہ ہیں۔اللّه پاک ہمیں سیرت النبیؐ پڑھنے ، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین۔
یقین جانیے اگر نمازوں کا اہتمام ہر گھر میں ہورہا ہے، تلاوتِ قرآن حکیم جاری ہے، صبح سے شام تک کی دعائیں روز مرہ کی زندگی کا حصہ بن چکی ہیں، رشتوں کا احساس ہو چلا ہے، بے مقصد گھر سے نکلنے پر ضمیر ملامت کررہا ہے، رشوت، بھتہ خوری اور دل آزاری سمیت معاملات میں خیانت کو ترک کرنے کی نیت رب العالمین کے حضور سچی توبہ کرتے ہوئے آئندہ کی زندگی اپنے رب اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کا عزم کرلیا ہے تو سمجھ لیں کہ مستقبلِ قریب میں پوری دنیا سے یہ آواز بلند ہورہی ہوگی کہ کسی کو اس وبا سے زندگیوں میں انقلاب برپا ہوا دیکھنا ہے تو سر زمین پاک اسلامی جمہوریہ پاکستان کو دیکھ لو اور جان لو ابھی رحمت خداوندی زمین والوں پر جاری و ساری ہے۔جیسے کندن سے سونا نکلتا ہے ویسے ہی ہمارے نوجوان اس کی تصویر ہونگے۔ ان شاءاللہ۔
اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو آمین۔