کچھ دن پہلے امریکی ادارے فریڈم ہاؤس نے ایک رپورٹ جاری کی جس کے بعد بھارت کو پوری دنیا میںانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔ فریڈم ہاؤس امریکی حکومت کے ماتحت کام کرتا ہے اور اس ادارے کو حکومت کا تعاون حاصل ہے۔فریڈم ہاؤس کی ٹیم نے 211 جمہوری ممالک کی کارکردگی رپورٹ تیار کی ۔ ان میں بھارت کو مقبوضہ وادی میں مظلوم کشمیریوں کے ہر طرح کے انسانی حقوق غصب کرنے پر کہا گیا ہے کہ بھارت اب جدید انڈیا کی شکل دھاررہا ہے ،جس میں اقلیتوں کے لیے نرم گوشہ کی بالکل گنجائش نظر نہیں آتی۔ بھارت میں مذہبی آزادی ایک ڈھونگ ہے ،جو بھارت اپنی جمہوری ناک کو اونچارکھنے کے لیے رچاتا رہتاہے۔ دراصل وہاںمطلق العنان حکومت ہے جو مسلمانوں کے خلاف تعصب سے بھری ہوئی ہے۔
بھارت میں گزشتہ ایک ڈیڑھ سال سے انسانی حقوق کی بدترین پامالی جاری ہے۔ حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی نے جمہوریت کے چہرے کو نوچ کر آمرانہ شکل دے دی ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلائے جانے والے بھارت کا یہ حال ہے کہ وہاں انسانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتاہے۔ بھارت کے 35 کروڑ مسلمانوں کو شہری حقوق مل رہے ہیں اور نہ انہیں مودی حکومت نے قابل احترام شہری سمجھا ہے۔ آج بھی بھارتی مسلمان خوف میں جی رہا ہے۔ اسے اپنی روزی روٹی کے ساتھ مستقل رہائش کی بھی فکر ہے۔
بھارت کا مسلم شہری اپنے خاندان کی بقااور مستقبل کے خدشات کے آگے جھک سا گیا ہے۔ پوری دنیا میں اقلیتوں کے حقوق کا پاس رکھا جاتاہے۔ ان کو ہر طرح کی آزادی حاصل ہوتی ہے۔ لیکن بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی صورت حال پوری دنیا کو چیخ چیخ کر بتارہی ہے کہ بھارت اپنے شہریوں کے خلاف غیرانسانی سلوک جاری رکھے ہوئے ہے۔ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر یوں کو بھارت اپنا شہری سمجھتاہے،مگر کشمیری اپنی خودمختاری چاہتے ہیں۔مودی حکومت اپنے ناقدین اور صحافیوں کو کشمیر کے مقدمے میںسچ کہنے سے روکنے کے لیے ہراساں کرتی ہے۔ انہیں دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ اس رپورٹ کے آنے کے بعد بھارت اپناجمہوری اسٹیٹس کھو چکا ہے۔اور اس کا اصل چہرہ دنیا دیکھ رہی ہے۔
انہی وجوہات کے سبب امریکی ادارے فریڈم ہاؤس نے مودی حکومت کے چہرے سے جمہوریت کانقاب اتارکر اس کی گھناؤنی شکل دنیا کودکھائی ہے۔فریڈم ہاؤس نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں بھارت کا جمہوریت اور آزادی سے متعلق درجہ کم کرتے ہوئے’’آزادی‘‘ سے’’ جزوی طور پر آزاد‘‘ ملک قرار دیا ہے۔ اس کی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں کی وجہ سے اب بھارت کی پوزیشن رواں برس کی درجہ بندی میںبہت نیچے آگئی ہے۔
گزشتہ تقریبا َ25 برسوں میں پہلی بارایسا ہوا ہے کہ بھارت اس ادارے کی سالانہ رپورٹس میں پیش کی جانے والی درجہ بندی میں تنزلی پر کھڑاہو۔ادارے کی تحقیقی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں بھارت کے خلاف لکھا کہ گزشتہ برس دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات، حکومت کی اپنے ناقدین کے خلاف بغاوت کے مقدمات اور کورونا وائرس کے سد باب کے لیے مودی حکومت نے جو لاک ڈاؤن نافذ کیاتھااس کی وجہ سے مہاجرین اور مزدوروں پر گزرنے والے آلام و مصائب کو مودی حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
سوشل میڈیا معلومات کا ایک سمندر ہے۔اس کے ذریعے دیکھاجاسکتاہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ایسا برتاؤ کیا جاتا ہے ،جو مغربی ممالک میں حیوانوں کے ساتھ بھی نہیں کیاجاتا۔ یہاںمسلم نوجوانوں پر تشدد کیا جاتاہے۔پاؤں تلے روندا جاتاہے۔ ٹھڈے مکے مارے جاتے ہیںاور انہیں ایسے ایسے کام کرنے کا کہا جاتاہے جو مذہبی آزادی کے خلاف ہیں۔
متعدد برسوں کے واقعات کے روشنی میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں ہندو قوم پرستوں کی حکمرانی میں پر تشدد کارروائیاں اور تفریق پر مبنی رویہ مٹ سکتاہے اور نہ اس کے مکمل بیخ کنی ممکن بنائی جاسکتی ہے۔بھارت کی اس عالمی رسوائی کے زمرے میں حکومتی رہنماؤں کا ردعمل بتاتاہے کہ ان پر سچ سامنے آنے کی وجہ سے بوکھلاہٹ کاعالم طاری ہے۔امریکی ادارے نے آزادی کے مراتب کو دیکھتے ہوئے مکمل آزادی والے ممالک کو 100 نمبروں سے پاس کیا۔بھارت کو اس بار 67 نمبرملے ہیں۔اس سے پہلے بھارت انسانی حقوق و اقلیتوں کے تحفظ اور آزادی کی وجہ سے71ویں نمبر پر براجمان تھا۔
فریڈم ہاؤس نے لکھا کہ مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کی رہنمائی میں انسانی حقوق کی تنظیموں پر دباؤ ڈالاجاتاہے۔ دانشوروں اور صحافیوں پر دھونس جمانے کے ساتھ انہیں اپنی طرف کرکے مسلمانوں پر سلسلہ وار متعصبانہ حملے شروع ہوجاتے ہیں۔بھارت نے کشمیر کے لاکھوں مسلمانوں کی جبری آزادی چھینی،دہلی میں ہوئے فسادات میں ہزاروں مسلمانوں کا جانی و مالی نقصان ہوا،کورونا وائرس کی وبا کے پھیلنے کے بعد مودی کے اقدامات غیر تسلی بخش رہے۔
بھارت میں کورونا کے پھلنے کا سبب مسلمانوں کو بنایا گیا جس کی بد ولت کئی دنوں تک مسلمانوں کے تبلیغی مرکز کو یرغمال بنا کررکھا گیا۔اور انہیں غیر مناسب طریقوںسے کورونا کے پھیلنے کا ذمہ دار ٹھرایا گیا۔مختصر یہ کہ بھارت میں مودی کی ہر پریشانی کا سبب مسلمان سمجھے جاتے ہیں۔اور مسلمانوں کو قربانی کا بکرا بنایا گیا۔بھارت ایک ایسے روڈ پر چل نکلا ہے جس کا کوئی مستقبل نہیں ۔جمہوری اقدارکا چیمپئین بھارت جمہوریت سے آمریت کی جانب بڑھ رہاہے۔اور اس کا جمہوریت کا لبادہ ’’فریڈم ہاؤس‘‘ نے اتار پھینکا ہے۔