نسیم الحق زاہدی کسی تعارف کا محتاج نہیں ان کا شمار پاکستان میں نظریاتی لکھنے والوں میںہوتا ہے جو بامقصد لکھتے ہیں۔منفرد اسلوب اور لب ولہجہ کا مالک ہونے کے ساتھ ساتھ منبر ِصحافت کا خطیب ِبے مثل ہے ،قلم قبیل کا وہ فرد ہے جو اپنے اندر لشکر رکھتا ہے ۔اس روح زمین پر بہت کم ایسے افراد ہوتے ہیں جو اچھا لکھنے کے ساتھ ساتھ اچھا بول بھی لیتے ہیں ،نسیم الحق زاہدی کے متعلق یہ بات برملا کہی جاسکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے بیک وقت کئی ساری خوبیوں سے نوازا ہے باکمال مقرر اور پراثر لکھاری ہیں۔
ایسی سحر انگیز اورپر تاثیر گفتگو کہ ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرـ ؔہوئے ۔ زاہدی کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے۔ایک سچا عاشق رسولؐ داعی دین اور جانثار محبت وطن۔ایک بہترین سیرت نگار،محقق وقت ،تجزیہ نگار،کالم نگار ہے۔’’کشمیر پاکستان کی شہ رگ‘‘انکی تیسری کتاب ہے ،جو کشمیر ،فلسطین،برما سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے حوالے سے ایک معروف قومی جریدے میں شائع ہونے والے مصنف کے مضامین میں سے چند کا مجموعہ ۔مصنف نے جس بے باکی اور جرأت مندی کے ساتھ مسئلہ کشمیر دنیا کے سامنے پیش کیا ہے اتنی ہمت کم لوگ ہی کرتے ہیں ۔
مصنف نے “کشمیر پاکستان کی شہ رگ “لکھ کر مظلوم کشمیریوں کی ترجمانی کا حق ادا کیا ہے ۔انہوںنے اپنی تحریروں میں کشمیر یوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد اور ان پر ڈھائے جانے والے وحشیانہ اور سنگین مظالم کو اب تک جس جذبے ،محنت ،صلاحیت اور تسلسل سے اجاگر کیا ہے ،کشمیر اور ملت اسلامیہ پاکستان کے نظریاتی ،سیاسی ،ثقافتی اور تاریخی روابط اور تعلقات کے بارے میں عوام الناس کو روشناس کرانے کی جدوجہد جس طرح جاری رکھی ہوئی ہے وہ قابل ستائش اور تعریف ہے ،بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے “کشمیر پاکستان کی شہ رگ “کے تاریخی قول اور تحریک پاکستان وتحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے تاریخی مواد اس کتاب میں شامل ہے جس سے ہماری موجودہ ہی نہیں بلکہ آنے والی نسل بھی بھر پور استفادہ کرسکے گی ۔مصنف کی تحریروں میں علم کی گہرائی ،ادب کی جولانی ،قلم کی روانی اور تاثیر یکساں طور پر پائی جاتی ہے۔
کشمیریوں نے تحریک آزادی کے لیے بے مثال جدوجہد اور قربانیاں دی ہیں جس کی انسانی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ بھارت نے اپنے آئین میں ترمیم کی اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کرتے ہوئے اس کی خود مختاری کو ہڑپ کر لیا ۔حالانکہ مقبوضہ کشمیر کی ہائیکورٹ یہ فیصلہ دے چکی ہے بھارتی آئین کی دفعہ 370 اور 35کو کوئی ختم یا تبدیل نہیں کر سکتا ہے اور اگر اس میں کوئی ترمیم کرنی بھی ہو تو اس کے لیے مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی کی رضا مندی ضروری ہو گی۔ اس پر بھارتی سپریم کورٹ بھی اپنی رولنگ دے چکی ہے۔
پاکستان کو چاہئے کہ کشمیریوں کے حق میں آواز کو بھرپور انداز میں اٹھائے اور اس مقصد کے لیے تجربہ کار افراد کو آگے لایا جائے۔ آج بھارت اپنے لاکھوں شہریوں کو کشمیر بھیج رہا ہے اور کشمیر کی انتظامیہ سے کہہ رکھا ہے کہ دو تین ہفتوں میں ان کی رجسٹریشن مکمل کی جائے اور اگر یہ وہاں جائیداد خریدنا چاہیں تو بھی انہیں ہر ممکن سہولت دی جائے۔مقبوضہ جموںو کشمیر میں بھارتی فوج کے 546 دنوں سے زائد جاری فوجی محاصرے کے دوران متعدد خواتین سمیت300 سے زیادہ کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا ہے۔ بھارتی حکومت نے05 اگست2019 ء کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی تب سے مسلسل فوجی محاصرے میں کشمیری عوام کی روز مرہ کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ فوجی محاصرے کے 21ماہ مکمل ہو گئے ہیں۔
بیشتر کو فوج نے جعلی مقابلوں یا دوران حراست شہید کیا۔16 خواتین بیوہ اور 38 بچے یتیم ہوگئے۔ پرامن مظاہرین پر بھارتی فوج طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ گولیوں، چھروں اور آنسو گیس کی شیلنگ سے 1ہزار،701 افراد شدید زخمی ہوئے اس دوران 993 مکانات اور عمارتی ڈھانچوں کو نقصان پہنچا۔ بھارتی فوجی کارروائیوں میں 14ہزار،489 افراد کو گرفتار کیا گیا۔100 سے زائد خواتین سے بدتمیزی کی گئی۔ دراصل مقبوضہ کشمیر میں قتل عام اور گرفتاریوں کا نیا سلسلہ بھارتی عہدیداروں کی بوکھلاہٹ اور مایوسی کی واضح نشانی کو ظاہر کرتا ہے ، بھارتی اقدامات سے کشمیر میںبڑے پیمانے پر نسل کشی کا خطرہ ہے۔
تنازعہ کشمیر کو مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کی طرز پر جلد از جلد حل کیا جائے۔غیرقانونی طورپربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںبھارتی فوجیوں نے جنوبی کشمیر میں محاصروںاورتلاشی کارروائیوں اور گھروں پرچھاپوں کے دوران کشمیری نوجوانوں کو جھوٹے الزامات لگاکرگرفتارکرنے کا سلسلہ جاری ہے اور وہ ان کو انٹروگیشن سینٹروں میں اٹھا کر لے جا رہے ہیں۔ بھارتی فوج اور پولیس جنوبی کشمیر میں خوف ودہشت پھیلانے اور لوگوں کے جذبہ آزادی کو کمزور کرنے کے لئے محاصروںاورتلاشی کارروائیوں اور گھروں پرچھاپوں کے دوران کشمیری نوجوانوں کو جھوٹے الزامات لگاکرگرفتارکرنے کا سلسلہ جاری ہے اور وہ ان کو انٹروگیشن سینٹروں میں اٹھا کر لے جا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میںبھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔کتاب پر وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر سمیت سینئر صحافیوں کے تاثرات بنام مصنف موجود ہیں ۔معروف صحافی ،کالم نگار،محقق وقت ،خطیب عصر واثر ،بحر العلم اوریا مقبول جان مصنف کے بارے میں لکھتے ہیں کہ نسیم الحق زاہدی بلا کاآدمی ہے ،زود نویس ہے جتنی دیر ہم موضوع سوچنے میں لگاتے ہیں وہ کتاب تحریر کر لیتا ہے ۔کشمیر ایک ایسا معاملہ ہے جس پر گذشتہ 70برسوں سے لکھا ،بولا اور جہاد کیا جارہا ہے ۔
کوئی صنف سخن ایسی نہیں جس میںکشمیر کا تذکرہ نہ ملتا ہو ۔ہر کسی نے اس انسانی مسئلہ پر قلم اٹھایا ہے ۔نسیم الحق زاہدی کی کتاب نے بھی اسے اس قافلہ میں شریک کردیا ہے ۔اس کا قلم ایک ایسی کاٹ رکھتا ہے جو پڑھنے والے کو اپنی طرف متوجہ کرلیتا ہے اور جب کوئی اسکی تحریر کے دام میں آجائے تو پھر وہ اس کا ہوکر رہ جاتا ہے۔مزید محمد عبداللہ حمید گل چیئرمین تحریک جوانان پاکستان/کشمیر، صحافت کا درخشاں ستارہ نجم ولی خان ،بابائے صحافت ڈاکٹر محمد اجمل نیازی ،خواجہ اے متین نے مصنف کے بارے میں بہت خوبصورت لکھا ہے ۔’’کشمیر پاکستان کی شہ رگ ‘‘کشمیر سمیت پاکستان کے ہر سکولز وکالجز اور یونیورسٹیوں کی لائبریری کی زینت بننی چاہیے اس لیے کہ ہماری نسل نو کو علم ہونا چاہیے کہ آزادی کی قیمت کیا ہوتی ہے اور آزادی کتنی بڑی نعمت خداوندی ہے ۔میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف کے علم ،عمر اور صحت میں برکت عطا فرمائے بے شک ایسے غیور نوجوان ملک وقوم کا قیمتی اثاثہ اور سرمایہ ہیں۔