محترم جناب وزیراعظم صاحب،
اسلام علیکم،
جناب عالی!
وزیر اعظم عمران خان صاحب پچھلے چند سالوں سے عورتوں کے حقوق کی بات سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا دونوں پر بہت زور و شور سے جاری ہے ۔اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں مرد و عورت دونوں کے حقوق و فرائض کا بخوبی تعین کیا گیا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ قرآنی تعلیمات کو عام کیا جائے تاکہ مرد و عورت کی یہ بحث اپنے احسن انجام کو پہنچ سکے۔
آج میڈیا عورتوں کے جن حقوق و فرائض اور مردو عورت کی جس برابری کا پرچار کرتا دکھائی دے رہا ہے اصل میں اس کی کوئی حقیقت نہیں کیونکہ اسلامی معاشرہ ان اطوار کا روادار نہیں ہو سکتا جیسے آج کل خواتین ایسے پیشے اپناتی دکھائی دے رہی ہیں جو کسی طور پر مسلمان عورت کو زیب نہیں دیتے تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ عورت نے تجارت بھی کی،طب کا شعبہ بھی اپنایا،استاد بھی رہی لیکن با پردہ ۔
آج ہمارا میڈیا مغرب کی جس روش پر عورت کو چلانا چاہ رہا ہے اس میں نقصان سراسر عورت کا ہی ہے۔ آج ہمارے معاشرے میں اغوا و زیادتی کے کیسز جس تیزی سے بڑھ رہے ہیں تو اس قسم کی سرگرمیوں کا متحمل ہمارا معاشرہ نہیں ہو سکتا کہیں گرلز کالجز میں بائیک چلانا سکھانے کی بات ہو رہی تو کہیں سڑکوں پر لڑکیاں بائیک چلاتی دکھائی دے رہی ہیں اور تو اور اب فوڈ پانڈا اور پٹرول پمپس پہ بھی عورتیں کام کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔
کیا یہ مسلمانوں کا وطیرہ ہو سکتا ہے؟یا واقعی یہ کہنا پڑے گا کہ یہ وہ مسلماں ہیں جنھیں دیکھ کے شرمائیں ہنود۔
میری آپ سے گزارش ہے کہ خواتین کو نوکریاں ضرور دیں مگر ایسی جو عورت کے وقار کو مجروح نہ کرتی ہوں جو معاشرے میں بے حیائی پھیلانے کا سبب نہ بنیں۔
فقط
حریم شفیق