خاندان کا تحفظ دونوں کی ذمہ داری

اےلوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا اسی سے اسکی بیوی کوپیداکرکےان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلائیں۔ سورۃ النساء

میرے رب نے نسل انسانی کی ابتداحضرت آدم علیہ السلام سے کی پسلی سے حضرت حوا علیہ السلام کو پیدا کیااور ان سے بہت سے مرد اور عورتیں دنیا میں پھیلا دئیےانسان ایک معاشرتی حیوان ہے۔ وہ تنہا نہیں رہ سکتا اسلئے میرے رب نے حضرت آدم علیہ السلام سے حضرت حوا علیہ السلام کو پیدا کیا اور دنیا کا پہلی اکائی میاں بیوی وجود میں ائے یہ سلسلہ اس وقت سے لیکر دنیا کے ختم ہونے تک جاری رہے گا نہ صرف انسان بلکہ حیوانوں میں بھی یہ سلسلہ اسی طرح جاری ہے فرق صرف عقل اور شعور کا ہے انسان کو اسی شعور کی وجہ سے اشرف المخلوقات بنایا اور کچھ زمہ داریاں بھی دیں اور ان ذمہ داریوں کی رہنمائی کے لئے رب اپنے پیغامبر بھیجتا رہا جن کی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار ہے اور سب سے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پوری انسانیت کے رہنما بناکر بھیجا قرآن وہ کتاب ہے جو تمام انسانیت کے لئے رہنما کتاب ہے ۔

آج ہمارا معاشرتی بگاڑ کی طرف گامزن ہے مغرب کی اندھی تقلید کرتے ہوئے ہم اس گڑھے میں گرنے جارہے ہیں جس میں مغرب گر چکا ہے مغرب کی معاشرتی تباہی ہمارے سامنے ہے وہ اپنے دین اور روایات بہت دور ہوچکے ہیں وہاں خاندان کا نام مت چکا ہے ایک اشتہار نظر سے گزرا “نقلی خاندان دستیاب ہے” یہ اس معاشرے کی بھیانک شکل ہے بے شک وہ صنعتی معاشی ترقی کر لیں جدید ٹکنالوجی حاصل کر لیں لیکن وہ حقیقی رشتوں سے محروم ہوچکے ہیں اور یہ تباہی ان کے اپنے ہاتھوں کی لائی ہوئی ہے اللہ کی بنائی ہوئی اکائی میاں بیوی  اپنے فرائض سے غافل ہوگئے، خاندان ٹوٹنے لگے اور وہ کپڑوں کی طرح اپنے جوڑے بدلنے لگے شادی کا رجحان نہ ہونے کے برابر ہوگیا یک صنفی جوڑے بننے لگے، بچوں کی تربیت سے ماں باپ بری ذمہ ہوگئے، رشتوں کا احترام ختم ہوگیا بچوں کے لئے ڈے کئیر سینٹر اور بوڑھوں کے لئے اولڈ ہوم بن گئے نوجوان ترقی کرنے لگے اپنے اندر کی خلش کو ختم کرنے کے لئے نشہ اور چیزوں کو کثرت سے استعمال کرنے لگے، خودکشیوں کا رجحان بڑھ گیا بے حیائی عام ہوگئ عورت کا مقام ختم ہوگیا۔

میاں بیوی نے ملکر ایک خاندان بنانا ہوتا ہے خاندان ایک ادارہ ہے جسے میاں بیوی ملکر چلاتے ہیں دونوں کے دائرہ کار علیحدہ علیحدہ ہیں مرد کو ہمارے دین نے قوام بنایا گھر کو چلانے کی زمہ داری مرد کو دی گئ اور معاش کی مشقت بھی مرد کے حصہ میں آئی عورت کو گھر کے اندر کے کام کی ذمہ داری سونپی گئی بچوں کی تربیت اور خاندان کا تحفظ مرد عورت دونوں پر رکھی گئی مثالی معاشرہ تب ہی وجود میں آئے گا جب دونوں اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دیں گے۔

آج ہمارا معاشرتی بھی بگاڑ کی طرف گامزن ہے مغرب کی اندھی تقلید ہمیں بھی اسی دلدل کی طرف گھسیٹ رہی ہے جس میں مغرب گر چکا ہے ایک سروے کے مطابق 70 فیصد خلع کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جو ایک تشویش ناک امر ہے۔

مہنگائی کی شرح میں بے پناہ اضافے نے متوسط طبقہ کو بھی دو وقت کی روٹی کمانے کو بھی مشکل کردیا۔  ایسے میں عورتیں بھی اپنے مردوں کا ہاتھ بٹانے معاش کے میدان میں اتری اور پھر اکثریت نے مرد کی قوامیت کو ختم کیا اور کچھ نےماڈرن ازم کے نام پر مرد عورت برابر کے نعرے سن کر اپنا مقام اورذمہ داریوں سے بھول گئ اور ذہن سازی کا بہت بڑا کردار ہمارے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے بھی ادا کیااور یہاں سے توازن بگڑنے لگا مہنگائی کے ہوشربا اضافہ اور کچھ لائف اسٹائل بڑھانے کی دوڑ میں مرد پر بوجھ بڑھا اور اسکا زیادہ وقت معاش کی مشقت کے لئے گھر سے باہر گزرنے لگا اس میں مرد کے مزاج میں بھی فرق پڑا اب گھر کی تمام زمہ داری بچوں کی تربیت اور خاندان کے دوسرے افراد کی ذمہ داری بھی عورت کے ناتواں کاندھے پر آگئ اس موقع پر یا تو عورت اپنی جان ہلکان کرے یافرار کی راہ اختیار کرے۔

مرد کی زمہ داری تھی جب اسکی بیوی یہ سب زمہ داریاں ادا کر رہی ہے یاوہ کوشش کررہی ہے تو اسکا ساتھ دے اسکو قدر کی نگاہ سے دیکھے اسکی حوصلہ افزائی کرے اپنارویہ ٹھیک رکھے بیوی کو بھی چاہیے جو گریلومسائل اسانی سے حل ہو جائیں شوہر کو تنگ نہ کرے اسکے مال کو اچھے طریقے سے خرچ کرے اسکے رازوں کی حفاظت کرے شوہر کے والدین کی عزت کرے شوہر کے بہن بھائیوں سے اچھے اخلاق سے پیش آئے شوہر کو بھی بیوی کی ضروریات کا خیال رکھنا چاہیے سسرال اور نسب کے رشتوں میں توازن رکھیں اور میاں بیوی کے رشتے میں سب سے اہم ہے تقوی ہے۔

“ڈرو اپنے رب سے جس کا وسطی دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو رشتہ اورقرابت کے تعلقات کو بگاڑنے سے پرہیز کرو یقین جانو کہ اللہ تم پر نگرانی کر رہا ہے”سورہ النساء

بچوں کی تربیت میں ماں اور باپ دونوں کا بہت اہم کردار ہوتا ہے یہ ہماری نسلیں آگے جاکر انہوں نے ایک نئ اکائی کی بنیاد رکھنی ہے خاندانی بگاڑ میں بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں بچوں کے لئے ماں اور باپ دونوں بہت اہم ہوتے ہیں علیحدگی کی صورت میں بچے منتشر ہو جاتے ہیں معاشرے کے کامیاب فرد نہیں بن پاتےدومختلف خاندان مختلف مزاج حامل افراد مل کر ایک خاندان بناتے ہیں اس میں ایک دوسرے کو برداشت کرنے کاحوصلہ ہونا چاہیے بہت زیادہ صبر کی ضرورت ہوتی ہے ایک دوسرے کا پردہ رکھیں اسلئے میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس کہا ہے طلاق کو حلال کاموں سب ناپسندیدہ کہا ہے طلاق کو سمندر میں ڈالا جائے تو کڑوا ہو جائے علیحدگی سے پہلے میاں بیوی آپس میں اپنے رویوں کا جائزہ لیں کہ واقعی سمندر سے بھی کڑوے ہیں زیادہ تر علیحدگیاں بدگمانیوں  کی وجہ سے ہوتی ہیں برے گمان سے بھی بچیں بعض گمان بھی گناہ ہوتے ہی اللہ شیطان کی اکساہٹوں سے بچائے۔ آمین