23 مارچ ایک ایسی قرارداد کی منظوری کا دن ہے جس کی بدولت اللہ کی رحمت سے پاکستان دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا اور مسلمانوں کے لئے اللہ کے دین کو زمین پر قائم کرنے کے لئے بہترین موقعہ ملا۔ لیکن کیا ہم نے اللہ کی اس نعمت کی قدر کی؟
💚کیا ہم نے جن مقاصد کو بنیاد بناکر ایک اسلامی ریاست کا مطالبہ کیا تھا ان مقاصد کے حصول کے لئے کوششیں کیں؟
درحقیقت یہ قرارداد اس ریاست کے قیام کی یاد دہانی تھی جس کی بنیاد ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھی تھی۔ مگر افسوس ہمیں اللہ نے پاکستان کی صورت میں ایک پلیٹ فارم دیاتاکہ ہم سب متحد ہوکر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر اللہ کی زمین پر اللہ کے دین کو قائم کریں۔
لیکن ہم نے ہمیشہ کی طرح اپنے عہد کو توڑ دیا ۔ ایک عہد ہم نے اللہ سے کیا تھا دنیا میں آنے سے پہلے کہ ہم صرف تیری ہی عبادت کریں گے مگر دنیا میں آکردنیا کی چکاچوندمیں ایسے گم ہوگئے کہ سیدھے راستے سے بھٹک کر گمراہی اور فرعونیت کے راستے کو اختیار کرلیا ۔
اللہ نے بار بار ہماری ہدایت و رہنمائی کے لئے اپنے خاص بندوں کو بھیجا مگر ہماری کم علمی ہمیں ایمان کی روشنی سے کھینچ کر جہالت کے اندھیرے میں لے جاتی ہے اور ہم دیکھتے ہیں مگر دکھائی نہیں دیتا ، ہم سنتے ہیں مگر سنائی نہیں دیتا، اور ہم خوش فہمی میں رہتے ہیں کہ ہم جو کررہے ہیں ٹھیک کر رہے ہیں اور یہ ہی خوش فہمی ہمیں ہمارے مقاصد سے غافل رکھتی ہے۔
ہر سال صرف ایک دن اس جذبہ کو بیدار کرتے ہیں اور پھر سال بھر نفع ونقصان کے چکر میں بھول جاتے ہیں کہ ہماری زندگی کا اصل مقصد کیا ہے؟ ہمارا سیدھا راستہ کون سا ہے؟
آئیے آج ہم سچے دل اور ایمانداری سے ایک بارپھر اللہ کی طرف رجوع کریں اور اس سے التجا کریں کہ . . . . . . .
“اے اللہ ہماری غلطیوں کو معاف فرما کرہماری اصلاح کر اور ہمیں اپنے ان فرائض کی ادائیگی کرنے کی توفیق عطا فرما۔ ہم بہت کمزور اور نادان ہیں معمولی سے فائدے کے لئے تیری نافرمانی کر بیٹھتے ہیں “
” اے اللہ ہمیں اپنے راستے پر چلنے کے لئے استقامت عطا کر اور اس پاکستان میں اسلامی معاشرے کے قیام کی جدوجہد کو کامیابی سے ہمکنار کرکے ہماری کوششوں کو قبول فرما۔ (آمین)”