اے جنت نظیر، اے وادی کشمیر

یارانِ جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت

 جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی

سر سبز وادیوں، بہتے جھرنوں،خوبصورت جھیلوں اور بلند و بالا پہاڑوں سے مزین یہ حسین وادی جسے جنت نظیر کہا جاتا ہے، گزشتہ دہائیوں سے دشمن کے ظلم و بربریت کا شکار ہے-گزشتہ سات دہائیوں سے کشمیری بھائی مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کوشاں ہیں-یہ جنت نظیر جو کہ خوبصورتی کی آماجگاہ ہے بھارتی فوج کے ظلم و ستم کی نظر ہو چکی ہے-گزشتہ ستر سالوں سے آزادی کے حصول کے لیے ماؤں نے اپنے بیٹے گنوائے ہیں-بیویوں نے اپنے سہاگ اس مٹی پہ نچھاور کر دئیے-بہنوں بیٹیوں نے اپنی عزتوں کی قربانیاں دی ہیں مگر بھارتی مظالم کسی طور رکنے کا نام نہیں لے رہے بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ان میں مزید تیزی اور شدت آتی جا رہی ہے –

لوٹ مار کرنا، گھروں میں گھس کر عام عوام کو تشدد کا نشانہ بنانا، عورتوں اور بچوں کو گھروں سے اٹھا لینا، کرفیو لگانا، کسی کو بھی بلا وجہ اپنی اندھی گولی کا نشانہ بنانا-وادی کشمیر کا ہر گھر بھارت جارحیت اور ظلم کی داستانیں سنا رہا ہے-تمام مسلم امہ اس وقت خون کے آنسو رو رہی ہے-تمام مسلمان کشمیری بھائیوں کا دکھ جانتے ہیں اور محسوس کرتے ہیں مگر بہت کم عملی طور پر کچھ کر پاتے ہیں-کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پوری دنیا میں مظاہرے کیے گئے تاکہ بھارتی جارحیت اور ہٹ دھرمی کا نوٹس لیا جا سکے-بین الاقوامی سطح پر اس مسئلے کو اٹھایا جائے اور اس کا حل نکالا جا سکے لیکن کچھ دن بھارت یہ سلسلہ منقطع کرتا ہے اور پھر سے اسی ظلم اور تشدد کا بازار گرم کر دیتا ہے جو سالوں سے جاری اور ساری ہے-

موبائل اور انٹرنیٹ کی سہولت کو بھی منقطع کر دیا جاتا ہے تاکہ دنیا کو کشمیر کے اندونی حالات سے باخبر نہ رکھا جا سکے-سیاحوں اور میڈیا چینلز کو بھی ان علاقوں میں جانے کی اجازت یا رسائی حاصل نہیں جہاں بھارتی فوجی دن رات خون کی ہولی کھیلتے ہیں-

بھارت کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہتا ہے اور جبرا کشمیری عوام پر مسلط ہے جبکہ کشمیری عوام اس غلامی کی زندگی سے آزادی چاہتے ہیں-ہر سال پاکستان میں 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے-عام عوام سڑکوں پر ہاتھوں کی زنجیر بنا کر کشمیری بھائیوں سے اپنے اتحاد کا اظہار کرتے ہیں-کئی مظاہرین پر امن مظاہرے کرتے ہیں اور بھارت کے خلاف اقوام متحدہ کے دفتر میں قرارداد جمع کرواتے ہیں-کچھ جلسوں میں تقریریں کرتے ہیں تو کچھ اپنا قلم اٹھا کر کشمیری عوام کے دکھ کو قلمبند کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر ابھی تک مسئلہ کشمیر کا کوئی منظم حل سامنے نہیں آیا-

ظلم و ستم کا کوئی طریقہ ایسا نہیں جو نہتے کشمیریوں پہ نہیں آزمایا گیا-کشمیری عوام نے جھڑپیں، مظاہرے، تشدد،کرفیو کیا کچھ نہ برداشت کیا مگر 2019 میں کشمیر میں آرٹیکل 370 کو ہی ختم کر دیا گیا جس نے کشمیریوں کو توڑ کر رکھ دیا-کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی گئی-مقامی افراد اور مظاہرین پہ گولیاں برسائی گئیں اور کشمیری رہنماؤں کو گھر میں نظر بند کیا گیا-

بھارت کا مقصد واضح ہے کہ وہ اب کشمیر میں ہندوں کی آبادکاری چاہتا ہے تاکہ اس خطہ کی جداگانہ حیثیت کو ختم کر دے-بھارت کے ظلم کے خلاف کشمیری ہمیشہ ہی سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے رہے ہیں-یہ بھی بھارت کی ہٹ دھرمی ہے کہ وہ کشمیر کی صورتحال کو اب بھی سنجیدگی سے نہیں لیتا-بھارت کے لیے اتنی خون کی ہولی کافی نہیں-بے گناہ نہتے کشمیریوں کا قیمتی خون کشمیر کی وادی میں آج بھی بہایا جا رہا ہے-اس دنیا کے منصف اس خون ریزی پہ خاموش ہیں اور کشمیر کی جلتی وادی آج بھی آزادی کے سورج کے طلوع ہونے کا انتظار کر رہی ہے-

اللہ تعالیٰ ہمارے کشمیری بھائیوں کو آزادی کی نعمت سے نوازے اور انہیں غلامی کی اس دردناک زندگی سے نجات دلائے آمین

سچ ہی کہتے ہیں

ابھی تک پاؤں سے چمٹی ہیں زنجیریں غلامی کی

دن آ جاتا ہے آزادی کا، آزادی نہیں آتی