بادیان کے پھول کی اہمیت اور فوائد‎

ارے منع کیا ہے کہ ایسی چیزیں مت ڈالا کرو … مزہ خراب ہوجاتا ہے!!

بریانی میں ایک پھول ہوتا ہے جو بہت سے لوگ سائیڈ پر کردیتے ہیں یا پھر بریانی میں ڈالنا پسند نہیں کرتے جبکہ بادیان کے پھول بریانی میں تو خوب نظرآتے ہوں گے کبھی یہ سوچا ہے کہ اس میں ایسی کیا خاص بات ہے یا یہ ہمیں کس طرح فائدہ دے سکتے ہیں کیونکہ کچن میں موجود ہر چیز کسی نہ کسی طرح آپ کی صحت اور جلد کے لئے فائدہ مند رہتی ہے مگر بات یہ ہے کہ ہم خود نہیں جانتے ہیں اس کی افادیت ہوتی ہے۔

ہمارے ہاں شاید ہی کوئی ایسا گھر ہو جہاں بادیان کے پھول کا استعمال کھانوں میں نہ ہوتا ہو کیونکہ یہ قدرت کا ایک ایسا عظیم تحفہ ہے جو نہ صرف کھانوں میں بلکہ مختلف بیماریوں کے علاج میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

چلیں آج جانیں کہ بادیان کے پھول کیا فائدہ دیتے ہیں اور ان کو کس طرح سے استعمال کرنا چاہیئے ۔۔؟

بادیان کا شمار مصالحوں میں ہوتا ہے لیکن اس کے بہت سے فوائد ہیں  کیونکہ بادیان کے پھول میں لاتعداد معدنیات اور وٹامنز موجود ہوتے ہیں جبکہ اس میں وٹامن اے ، سی اور بی ہے اور اس کے علاوہ اس میں کیلشیم اور فاسفورس بھی موجود ہوتا ہے اور اس کا سب سے اہم مرکب شکمک ایسڈ (گندھک کا تیزاب) ہے۔

بادیان کے پھول میں  غذائیت:

بادیان کےایک پھول میں 23 گرام کیلوریز، 1گرام پروٹین، فیٹ ایک گرام، کاربس 3 گرام، فائبر 1 گرام، آئرن 13 گرام، مینگنیز 7 فیصد، کیلشئم 4 فیصد، فاسفورس 3 فیصد، پوٹاشئیم 3 فیصد اور کاپر 3 فیصد پایا جاتا ہے۔ اب آپ خود دیکھیں ایک چھوٹے سے بادیان کے پھول میں اتنی غذائیت موجود ہے جب اس کا فائدہ دیکھیں گے تو بھی یقیناً آپ کو یہی لگے گا کہ اتنی سی چیز میں اتنے ڈھیروں فائدے ہیں۔

بادیان کے پھول کے فوائد

اینٹی اوکسیڈنٹ خصوصیات :

ہمارے جسم کو بہت سے اینٹی اوکسیڈنٹ کی ضرورت ہوتی ہے اور بادیان اینٹی اوکسیڈنٹ حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے جبکہ اینٹی اوکسیڈنٹ جسم میں خلیات کی ٹوٹ پھوٹ سے حفاظت کرتے ہیں اور خلیات کی ٹوٹ پھوٹ فری ریڈیکل اور فضا میں موجود ٹوکسن کی وجہ سے ہوتی ہے اور  یہ ریڈیکل افزائش پا کر کینسر یا دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔

اینٹی فنگل :

بادیان کے پھول میں فنگل انفکشن کو ختم کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے، خاص طور پر منہ ، گلے ، آنتوں کے فنگس کے لیےبے حد مفید ہے۔

اینٹی بیکٹیریل خصوصیات:

بہت سی جڑی بوٹیوں کی اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کو جب مائکرو اسکوپ میں جانچا گیا تو بادیان کے پھول میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات پائی گئیں جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ مستقبل میں بادیان کے مرکب کو اینٹی بائیوٹک میں استعمال کیا جائے۔

انفلوئنزا کے لیے :

بادیان میں شکمک ایسڈ موجود ہے جو فلو کے علاج کے لیے بننے والی دواؤں میں استعمال ہوتا ہے اور قدرتی طور پر شکمک ایسڈ بہت کم چیزوں میں ہوتا ہے جبکہ بادیان میں یہ وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔

جوڑوں کے درد کے لیے:

بادیان کے پھول کا تیل جوڑوں اور کمر کے لیے بے حد مفید ہے۔ استعمال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اسے کسی دوسرے تیل کے ساتھ شامل کرکے متاثرہ جگہ کی مالش کی جائے۔

ہاضمہ بہتر بناتا ہے:

بادیان کے پھول کی چائے بھی تیار کی جاتی ہے۔ عام طور پر اس کا استعمال ہاضمے کی شکایت مثلاً گیس، پیٹ کی مروڑ، بدہضمی، پیٹ پھولنا یا قبض کے علاج میں کیا جاتا ہے۔ کسی بھی تکلیف کو دور کرنے کے لیے کھانے کے بعد بادیان کی چائے پینا مفید ہے۔

خواتین کی صحت کے لیے:

حاملہ خواتین کی صحت کے لیے خصوصاً اس کا استعمال کروایا جاتا ہے۔بادیان حاملہ خواتین کی قوت مدافعت بڑھانے کے ساتھ انہیں دوران حمل بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ بادیان کا پھول خواتین میں ہارمونز کے فنکشن کو بھی بہتر بناتا ہے۔

روایتی لوگ آج بھی حاملہ خواتین کو بادیان استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

بے خوابی :

بادیان کے پھول میں سکون پہنچانے والی خصوصیات بھی موجود ہیں۔ جو نروز کو پر سکون کرتی ہیں۔ جس سے اچھی نیند آتی ہے۔ جن لوگوں کو بے خوابی کی شکایت ہے وہ رات کو سونے سے پہلے بادیان کی چائے پی لیں۔

کھانسی :

بادیان کا پھول کھانسی اور گلے کی خراش کے لیے بھی مفید ہے۔ بادیان کی چائے بنا کر دن میں 3 مرتبہ پئیں۔

بادیان کے پھول کا استعمال:

اگر آپ بادیان کے پھول ے فائدہ اُٹھانا چاہتے ہیں تو کچھ طریقوں سے آپ اسے اپنی غذا میں شامل کرسکتے ہیں۔

مصالحے کے طور پر:

بادیان کا پھول مصالحے کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ یہ گوشت کا ذائقہ اور بہتر بناتا ہے۔ بیکری کی چیزوں میں بھی اسکا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بریانی، سوپ، اسٹیو اور دوسری ڈشز میں بھی اس کا استعمال ہوتا ہے لیکن اسے بہت زیادہ مقدار میں استعمال نہ کیا جائے کیونکہ یہ ڈش کا ذائقہ تبدیل کر سکتا ہے۔

بادیان کے پھول کی چائے :

بادیان کے پھول کی چائے نظام ہضم کو صحیح رکھنے ، کھانسی اور گلے کی خراش کے لیے مفید ہے جبکہ یہ چائے بادیان کے بیجوں سے تیار کی جاتی ہے۔

طریقہ کار: ایک کپ پانی اُبال کر اس میں دو بادیان کے پھول ڈال دیں ؛

اس کو ۱۵ منٹ کے لیے دم پر رکھ دیں؛  جب  صحیح سے اُبال آجائے تو کپ میں چھان لیں اور  اس میں شہد شامل کر کے پی لیں۔

خیال رہے ہاضمے کے مسائل یا کھانسی کے علاج کے لیے ہر کھانے کے بعد  بادیان کے پھول کی چائے ضرور پی لیں۔

احتیاط :

بادیان کے پھول، حاملہ اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے فائدہ مند ہونے کے ساتھ نئی حاملہ ہونے والی خواتین کے لیے غیر محفوظ بھی ہے  اور اس کے استعمال سے پہلے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کیا جائے  جبکہ اس کے علاوہ اووری ، بریسٹ اور یوٹیرین کینسر میں مبتلا لوگوں کو بادیان کی چائے نہیں پینی چاہیے۔

حصہ
mm
محمد حماد علی خان ہاشمی نے ذرائع ابلاغ میں جامعہ اردو یونیورسٹی سے ماسٹرزکیا ہے اور اس کے ساتھ پروڈکشن کے کئی کورسیز بھی کئے جبکہ 12 سال سے صحافتی دنیا میں کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں اور پچھلے 3 ماہ سے روزنامہ جسارت ڈیجیٹل میڈیا سے وابستہ ہیں۔ سینئر کالم نگار، صحافی اور اردو کے استاد مرحوم سید اطہر علی خان ہاشمی کے بیٹے ہیں اور مختلف اخبارات ، میگزینز اور سماجی ویب سائٹس پر اپنی تحریروں سے لوگوں کی معلومات میں اضافہ کرتے ہیں۔ جرنلزم کی دنیا میں قدم سندھی چینل آواز ٹی وی سے کیا اس کے بعد فرنٹیر پوسٹ پر رپورٹنگ بھی کی اور 6 سال سماء ٹی وی سے بھی وابستہ رہے ہیں۔