حالیہ عرصے میں انٹرنیٹ کی بدولت دنیا بھر میںاقتصادی ،سماجی اور ثقافتی تبادلوں کو بھرپور فروغ ملا ہےاور آج کی دنیا میں انٹرنیٹ، مواصلات کی ایک ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے۔ بلاشبہ سائبر کلچر کی وسعت دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہےمگر اس کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹغیر روایتی سیکیورٹیخطرات کا ایک ذریعہ بن چکا ہے جو عالمی مواصلاتی نیٹ ورکس کے لئے ایکبڑاچیلنج ہے۔
اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کے درمیان ڈیجیٹل مواصلاتی نیٹ ورکس پر مبنی عالمی تہذیب کی تعمیر اور ایکمضبوط نیٹ ورک کلچر کے حوالے سےوسیع اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔پائیدارانٹرنیٹ ثقافت کو فروغ دینے کے لئے عالمی برادری کی کاوشوں کے بتدریج نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور گزرتے وقت کے ساتھ سائبر اسپیس گورننس کے حوالے سے عالمی تعاون نے بین الاقوامی اصولوں اور معاہدوں پر مبنی بین الاقوامی گورننس میکانزم میں بہتری کے ساتھ تقویت حاصل کی ہے۔عالمی سطح پر مختلف ممالک نے نیٹ ورک گورننس کے ایک موثر نظام کی تشکیل اور صحت مند سائبرکلچر کو فروغ دینے کے لئے قانون سازی ، خود ضابطگی اور نگرانی کے عمل کو مضبوط کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات اپنائے ہیں جبکہ عالمی تعاون اور اشتراک کے لیے بھی اقدامات میں تیزی لائی گئی ہے۔
جہاں تک چین کا تعلق ہے تو دنیا کی دوسری بڑی معیشت اور سب سے زیادہ آبادی کے حامل ملک کی حیثیت سے، چین انٹرنیٹ گورننس کے عالمی اتفاق رائے کی روشنی میں اپنے تمام شہریوں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ اور سائبر کلچر کو سماجی ترقی سے ہم آہنگ کرنے کے لیےبھرپور کوشش کر رہا ہے۔ایک بڑے ذمہ دار ملک کے طور پرچین سائبر سپیس میں نظم و ضبط برقرار رکھنے اور عالمی نیٹ ورک کو مزید کھلا اور جامع بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔چین کی اہمیت اس لحاظ سے بھی نمایاں ہے کہ یہاں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 90 کروڑ سے زائد ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین انٹرنیٹ کی ترقی سےای کامرس ، موبائل ادائیگی ، 5G ایپلی کیشنز ، مصنوعی ذہانت کی صنعت اور بلاکچین کابھی عالمی رہنما ہے۔چین دنیا کی صف اول کیفورچون 500 کمپنیوں کی فہرست میں شامل سات بڑی انٹرنیٹ کمپنیوں میں سے چار کا مرکز بھی ہے ، لہذا چین کی کوشش ہے کہ موثر اور محفوظ نیٹ ورکس کے ساتھ ساتھ عالمی انٹرنیٹ تہذیب کی تعمیرکی جائے اور چین کے کامیاب تجربات کا دیگر ممالک کے ساتھ تبادلہ کیا جائے تاکہ دنیا بھر میں شہریوں کی انٹرنیٹ تک باآسانی رسائی ممکن ہو سکے۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مشترکہ ترقی کو آگے بڑھانے کے نظریے کے تحت چین نے پاکستان سمیت بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے وابستہ دیگر ممالک کے ساتھ ٹیکنالوجی تعاون اور تبادلہ کیا ہے۔
چین کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ منظم اصولوں کے تحت آگے بڑھا جائے۔اسی نظریے کے تحت ملک میں سن 2000سےہی انٹرنیٹ گورننس کے لئے قوانین اور ضوابط کا ایک سلسلہ شروع کیا گیا تھا اور انفارمیشن سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے بدلتےوقت کے تقاضوں کے ساتھ ان میں مزید اصلاحات متعارف کروائی جا رہی ہیں۔چینی حکومت انٹرنیٹ کے استعمال ، نظم و نسق اور ترقی کے ساتھ ساتھ قومی خودمختاری اور انسانی حقوق کے تحفظ کے بارے میں عالمی اتفاق رائے کو پروان چڑھا رہی ہے ، یہی وجہ ہے یہاں سالانہ عالمی انٹرنیٹ کانفرنس کے انعقاد سمیت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی سے وابستہ بے شمار عالمی سرگرمیوں کا تواتر سے اہتمام کیا جاتا ہے جن میں دنیا بھر سے ماہرین شریک ہوتے ہیں اور انٹرنیٹ پالیسی سازی ، تعاون اور تبادلے سے متعلق مفصل بات چیت کی جاتی ہے۔
چین اس وقت سائبر اسپیس کا بہترین استعمال کرتے ہوئے سماجیگورننس کو بہتر بنا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ای-گورنمنٹ سروے 2020 کے مطابق ، چین کی درجہ بندی میں 2003 سے 2020 تک 29 درجےکا اضافہ ہوا ہے۔چین کا مجموعی انڈیکس “انتہائی اعلی” سطح پر پہنچ چکا ہے جبکہ قابل زکر بات یہ ہے کہ ای گورنمنٹ سروے 2020 میں عالمی شہروں میں شنگھائی 9 ویں نمبر پر ہے۔
دیگر دنیا کی طرح چونکہ چین میں بھی انٹرنیٹ صارفین کی ایک بڑی تعداد نوجوانوں پر مشتمل ہے لہذا چین نوجوانوں کو سائبر جرائم سے بچانے کے لئے قانون سازی اورآگاہی سمیت دیگر تمام اقدامات پر عمل پیرا ہے۔چین نے انسداد غربت کی کوششوں کے تحت جس انداز سے دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کے فروغ سے ای کامرس سرگرمیوں کو آگے بڑھایا ہے ، دیگر دنیا میں کوئی ایسی مثال موجود نہیں ہے۔انٹرنیٹ کی ترقی سے چینی سماج بتدریج ایک کیش لیس کمیونٹی میں ڈھل چکا ہے جہاں ای پیمنٹ نے روایتی کاغذی کرنسی پر کافی حد تک سبقت حاصل کر لی ہے۔
انٹرنیٹ کی موجودہ ترقی اور وسیع سماجی اثرات کے تناظر میں یہ ضروری ہے کہ ایک ایسا صحت مند عالمی نیٹ ورک تشکیل جائے جو حقیقی دنیا کی عکاسی کرتا ہو اور دنیا کے مشترکہ مفاد کا ترجمان ہو۔اقتصادی روابط ،سماجی ہم آہنگی ، مختلف ممالک اور ثقافتوں کے مابین دوستانہ تبادلے ، عالمگیریت کے فروغ اور دنیا کو درپیش اہم چیلنجز کے تناظر میں ایک محفوظ سائبر کلچر ناگزیر ہے۔چین اور دیگر بڑے ممالک کے درمیان انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون سے انٹرنیٹ کی رسائی کو پسماندہ اور غریب ممالک تک بڑھایا جا سکتا ہے جس سے ٹیکنالوجی کی اشتراکی ترقی میں نمایاں مدد مل سکتی ہے۔