سقوط ڈھاکہ۔نظم‎

ہمیں یاد ہے وہ ذرا ذرا

وہ لٹے لٹے سے تھے قافلے

وہ گھٹی گھٹی سی تھیں سسکیاں

غم یار کون منا سکا

ہمیں یاد ہے وہ زرا زرا

وہ جو بہادری کی مثال تھے ہوۓ کیسے پھر وہ شکستہ پا

کہ تھے قلب زخموں سے چور چور

کہ چمن کو ہم نہ بچا سکے

غم داستاں نہ سنا سکے

بچھے سازشوں کے جو جال تھے

وہی دشمنوں کے وبال تھے

ذرا پوچھنا کبھی ہمنوا!

ہمیں یاد ہے وہ زرا زرا

ہمیں یاد ہے وہ زرا زرا۔۔

جو محبتوں کے تھے سلسلے

کہیں گردشوں میں وہ کھو گئے

وہ جو یک دل تھے جدا ہوئے

عجب اجنبی سے وہ ہو گئے۔۔۔

انھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

ہمیں یاد ہے وہ زرا زرا۔۔۔۔

حصہ