ایک جھوٹی لو اسٹوری پاکستان کی طرف سے بھارتی اسٹرمینگ ویب سائیٹ zee5 پر “چڑیلز” کے بعد چلنے والی دوسری ڈرامہ سیر یل ہے۔یہ ڈرامہ سیریل ان دنوں ویب سیریز دیکھنے والے شائقین میں بے حد مقبول ہے۔اس ویب سیریز کو پاکستان کی معروف ڈرامہ نگار “عمیرہ احمد” نے لکھا ہے اورپاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی منجھی ہوئی ہدایت کارہ”مہرین جبار” نے اسے ڈائریکٹ کیا ہے۔اس ڈرامے کو لکھنے، بنانے اور ایک ایسے پلیٹ فارم پر چلانے والے تمام افراد داد کے مستحق ہیں۔چونکہ ایک طویل مدت سے ہمارے پاکستانی ڈرامے ہماری تہذیب ہماری روایات اور اخلاقیات کے منافی کام کر رہے ہیں۔ایسے وقت میں اتنے حساس موضوع پر ڈرامہ بنا کر معاشرے کو دیکھانا ایک خوش آئند قدم ہے۔یہ ویب سیریز ایک سوشل کامیڈی ہے۔اس کا موضوع سوشل میڈیا کے دور میں “محبت” او ر ہمارا”رشتہ کلچر” ہے۔اس سیریل کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ اخلاق سے گرے ہوئے جملوں او ر”گلیمر”سے بالکل پاک ہے۔یہ سیریل ایک ہلکی پھلکی کامیڈی ہونے کے ساتھ ساتھ زندگی کی سادگیوں،روزمرہ کے گھریلو اور خاندانی رشتوں کی نہایت شائستہ او ر دلچسپ انداز میں معاشرے کی سچائیوں کی عکاسی کرتی ہے۔اس ویب سیریز کے سارے کردار بہت حقیقی انداز میں زندگی سے قریب تر دکھائے گئے ہیں۔ڈرامے کے سارے کردار روائتی ڈراموں کے ڈرامائی انداز سے دور ہیں۔عمیرہ احمد کا کمال ہے کہ انہوں نے جس طرح دیکھنے والوں کو ڈرامے کے سارے کردار دیکھائے ہیں وہ کمال ہے دیکھنے والوں کے لیے اس میں بے شمار حکمتیں پنہاں ہیں۔یہ فیملی سیریل دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے اور اس گھٹے ہوئے ڈرامائی کلچر میں ایک ٹھنڈی ہوا کے جھونکے سے کم نہیں۔
بنیادی طور پر ڈرامے کی کہانی لوئر کلاس اور مڈل کلاس کے دو گھرانوں کے گرد گھومتی ہے۔والدین اپنی جوان اولاد کے لیے رشتے تلاش کر رہے ہیں اورخوب سے خوب تر کی تلاش میں وقت گزرتا چلا جا رہا ہے دوسری طرف جوان اولاد بے شمار معاشرتی،نفسیاتی اور سماجی مسائل کا شکار ہوتی چلی جا رہی ہے۔ ڈرامے کے سارے کردار پڑھ لکھ کر عملی زندگی میں قدم رکھ چکے ہیں اوراپنے آئیڈل ساتھی اور آئیڈل زندگی کی تلاش میں “محبت”او ر “احساس”سے بھرے رشتوں کو کھورہے ہیں اورایک آئیڈل دنیا کے بت کے سامنے بیٹھ کر حقیقت کا سامنہ کرنے کو تیار نہیں۔ڈرامے کے سارے کرداروں نے نو جوانوں اور والدین کے معاشرتی اور نفسیاتی مسائل کو بڑی خوبصورتی سے ادا کیا ہے۔اس سیریل کی کہانی حقیقت میں اب ایک کلاس تک محدود نہیں رہی بلکہ گھر گھر کی کہانی بن چکی ہے۔
اس سیریل کے ذریعے معاشرے کو دو اہم باتوں ہمارا “رشتہ کلچر”اور “نکاح کی اہمیت” کے حوالے سے سوچنے اور اسے عملی طور پر بدلنے کی ضرورت ہے۔ہمیں ایک دفعہ پھر سے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ نکاح کے ذریعے ہی انسان بندگی کے اس مقام پر فائز ہوتا ہے جہاں پروہ اللہ کی منشا کے مطابق دنیا اور آخرت دونوں کی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کرتا ہے۔نکاح انسان کی فطری ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ بے شمار معاشرتی،نفسیاتی اور سماجی مسائل سے تو نجات دیتا ہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ معاشرے کو یہ نقطہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ نکاح ہی انسان کے”دین”اور”ایمان” دونوں انتہائی قیمتی چیزوں کی حفاظت کرتا ہے۔ ہم نے دنیا کے پیچھے چل کر اور مادیت کی چکا چوند میں غرق ہو کر ان دو انتہائی قیمتی چیزوں کی حفاظت چھوڑ دی ہے جس کی وجہ سے معاشرہ اتنے مسائل میں گھرا ہوا ہے۔اکژیت کے نزدیک آج بھی دولت اور حسن”دین” اور”ایمان” سے بھی زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔یقینا دولت اور حسن دونوں کی اپنی اہمیت ہے ان کی اہمیت سے انکار نہیں لیکن صرف انہی دو چیزوں کو بنیاد بنا کر نکاح میں تاخیر کرنا درست نہیں۔ رشتے تلاش کرتے ہوئے لڑکی اور لڑکے کے لیے صرف حسن او ردولت کوبنیادبنا کر رشتہ تلاش مت کریں۔ہمارا دین ِ اسلام چونکہ دین ِ فطرت ہے اس لیے وہ ہمیں پوری آسانی کے ساتھ رشتہ تلاش کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ شریعت اس بات کی پوری آ زادی دیتی ہے کہ رشتہ طے کرتے وقت اس بات کا پورا پورا خیال رکھا جائے کہ لڑکے اور لڑکی کے قد کاٹھ،شکل وصورت اور تعلیم وتربیت میں ہر ممکن حد تک مناسبت پائی جانی چاہیے۔دین اس چیزکی پوری آزادی دیتا ہے کہ اس مقدس رشتے میں بندھنے سے پہلے ہر طرح سے دونوں خاندانوں، لڑکے اور لڑکی کی ہر طرح سے تسلی ہونا ضروری ہے۔اس لیے اپنے اختیار کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی پوری تسلی کر کے رشتہ تلاش اور طے کرنا چاہیے۔
دین ِ اسلام جیسے زندگی کے باقی معاملات میں انسان کو آسانی کے ساتھ زندگی گزارنے کا شعور دیتا ہے اسی طرح نکاح کے معاملے میں بھی خاموش نہیں۔ اکثریت شریعت کے بتائے ہوئے اصول یا تو جانتی ہی نہیں اور جو جانتے ہیں وہ شریعی اصولوں کو اب غلط انداز سے عملی طور پر اپنا رہے ہیں۔جس کی وجہ سے آج رشتے ٹوٹنا آسان اور بننا نہایت مشکل ہو چکا ہے۔ لڑکی اور لڑکے کے انتخاب کے لیے شریعت نے آسان اور سادہ سے اصول ہمیں بتا دیے ہیں۔
نبیﷺ نے لڑکی کے انتخاب کے لیے فرمایا:”عورتوں سے چار چیزوں کی وجہ سے شادی کی جاتی ہے،اُن کے مال و دولت کی وجہ سے،اُن کے حسب و نسب کی وجہ سے،اُن کے حسن و جمال و خوبصورتی کی وجہ سے،اور ان کی دینداری کی وجہ سے لہذا تم دین دار عورت کا انتخاب کر کے کامیاب بنو۔سنن ابنِ ماجہ(1858)
لڑکے سے نکاح کے لیے نبیﷺ فرمایا:”جب تمہیں ایسا شخص نکاح کا پیغام دے جس کا دین واخلاق تمہیں پسند ہو تو اُ س سے نکاح کر دو،اگر ایسا نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور فسادِ عظیم برپا ہو گا”۔ترمذی(1084)
اوپر کی احادیث میں نبی ؐ کے فرمان کے مطابق نکاح کی کامیابی دین کی بنیاد پر رکھی ہے۔ایک نکاح کی کامیابی ایک خاندان سے ایک معاشرے کی اور دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت کی کامیابی ہے۔ دنیا کی چکا چونداور اس کے لالچ میں ہم اپنی دنیا تو تباہ کر ہی رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ انسان اپنی آخرت بھی تباہ کر رہا ہے وہ مادیت کی چکا چوند میں بالکل بھول چکا ہے کے وہ اس جہاں میں آخرت کی تیاری کے لیے بھیجا گیا ہے سب اسے یہاں اس دنیا میں نہیں مل جانا وہ حقیقت میں یہاں اللہ کے لیے جو گنوائے گاآخرت میں اسی کا اجر پائے گا۔
نکاح کے لیے نبیؐ کے بتائے ہوئے ان دو اصولوں کو پورے معاشرے کو عملی طور پر اپنا کرکم عمری کے نکاح میں چھپی حکمتوں کو سمجھنے او راس کلچر کو دوبارہ روا ج دینے کی اشد ضرورت ہے۔ نکاح کے ذریعے ہی ہم معاشرے میں پھیلے بے شمار مسائل پر قابو پا سکتے ہیں اور دنیا اور آخرت کی کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں۔