موسم سرما نے اپنی سرد شال ہرسو پھیلا دی ہے اور ہر طرف سردیوں سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ اس سے بخیروخوبی صحت مندانہ انداز میں گزر جانے کا اہتمام اور تیاریاں اپنے عروج پر ہیں ۔
سردی کا نام سن کر بہت سے لوگوں کو بالائی علاقے یا برفانی ممالک کی یاد آنے لگتی ہے جسے کہ وہ بچپن سے وہاں ہی رہتے آئے ہوں مگر اس سال کورونا نے سب کے پلانز پر برف ڈال دی ہے مگر اب رفتہ رفتہ ایس او پیز میں سب بحال ہورہا ہے اور اموات میں اضافہ بھی ہورہا ہے (معذرت)۔
سردیاں جہاں ہمیں موسم کے مختلف خشک میوہ جات اور پھلوں سے نوازتی ہیں وہیں کم قوت مدافعت کے حامل انسانوں خاص کر بچوں اور بزرگ افراد کے لئے زحمت کا سامان بھی لاتی ہیں اور موسم سرما میں درجہ حرارت کم جبکہ ہوا خشک ہو جاتی ہے اور ہوا میں موجود مختلف جراثیم ، وائرسز اور الرجی پیدا کرنے والے عناصر جن میں پولن، مٹی وغیرہ شامل ہیں ،بیماریاں پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔
تحقیق سے پتا چلا ہے کہ موسم سرما کے شروع ہوتے ہی عام طور پر کھانے پینے اور رہن سہن کے روزمرہ کے معمولات میں مختلف تبدیلیاں وقوع پذیر ہوتی ہیں، جس سے عام طور پر موسمی نزلہ ، زکام ، بخار ، گلاخراب ہونا ، کھانسی ، دمہ کی تکلیف ، جوڑوں میں درد، جلدکا خشک ہو جانا، ہونٹوں اور ان کے گرد چھالے اور زخم اورمتلی وغیرہ کی شکایات عام ہو جاتی ہیں اور اس کے علاوہ سرد موسم میں پیاس کم لگنے کی وجہ سے ہم پانی کم پیتے ہیں اور پھر جسم میں پانی کی کمی کی شکایت ہونے لگتی ہے جس کے باعث جلد پر خشکی کے اثرات نمایاں ہونے لگتے ہیں جبکہ جلد کو خشکی سے بچانے کے لئے بہت زیادہ گرم پانی سے نہیں نہانا چاہئے اور نہانے کے بعد جلد کو نمی دینے والی کولڈ کریم یا موئسچرائزنگ لوشن باقاعدگی سے خاص کررات سونے سے قبل لازمی استعمال کرنا چاہئے اور خشکی سے بچنے کے لئے پانی زیادہ سے زیادہ یعنی دن میں کم از کم 8 سے 10 گلاس لازمی پینا چاہئے ۔
سردی کے موسم میں ٹھنڈلگنے سے جسم میں کپکپی جیسی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے سینے میں ٹھنڈ لگنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور خاص طورپر اس سے چھوٹے بچے اور بزرگ افراد زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور ان کے سینے میں درد ہونے لگتا ہے۔
پچاس سال سے زائد عمر کے افراد میں سردی کی شدت جب سینے پر پڑتی ہے تو اس سے ان کو فالج کے حملے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے اور اس حالت میں جسم کو ٹھنڈے ماحول اور ٹھنڈے پانی سے بچانا چاہئے اور گرم کپڑوں کے ذریعے سینے کو اچھی طرح ڈھانپنے کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کی گرم چیزوں کابھی استعمال کرنا چاہئے ۔
خیالرہے سردموسم میں دمہ یا سانس کے امراض میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے کیونکہ خشک موسم سانس کے مریضوں پر بری طرح اثرانداز ہوتا ہے اور انہیں سردیوں میں خاص طورپر دیکھ بھال اور احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ کوشش کرنی چاہئے کہ خشک موسم میں زیادہ باہر نکلنے کے بجائے گھر پر ہی رہنے کو ترجیح دی جائے اور اگر ضرورت کے لئے گھر سے باہر نکلنا مقصودبھی ہوتو ناک اور منہ کو کسی گرم کپڑے سے اچھی طرح سے ڈھانپ کر نکلا جائے اور نکلتے وقت انہیلر اور ضروری ادویات ضرور ساتھ رکھ لی جائیں جوفوری طبی امداد کے وقت کام آسکیں ۔
گلے کی خراش بھی موسم سرما کی ایک اہم بیماری ہے جس سے بچے اور بزرگ افراد سب ہی متاثر ہوتے ہیں اور مختلف تجربات کے مطابق درجہ حرارت کی تبدیلی یا گرم ماحول سے سرد ماحول میں جانے سے بھی گلے کی خراش کی شکایت ہو جاتی ہے اور ایسی صورت میں مختلف ادویات کے استعمال کے بجائے نمک ملے نیم گرم پانی سے غرارے کرنا زیادہ بہتر ثابت ہوتا ہے جس سے مرض کی شدت میں نمایاں کمی ہوتی ہے ۔
ماہرین کے مطابق موسم سرما میں جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد کے درد میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے اور اس سے بچنے کے لئے گرم کپڑوں کا استعمال اور روزمرہ جسمانی ورزش بہت اہمیت کی حامل ہے جو صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ سردموسم میں بلڈ پریشر میں اضافے کے باعث دل کا دورہ پڑنے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں ۔
لہٰذا ایسے موسم میں بہت زیادہ مرغن اور بھاری غذاؤں سے پرہیز کرنے کے ساتھ ساتھ گرم کپڑوں اور کمبل وغیرہ کا استعمال لازمی کرنا چاہئے اور گھر سے باہر نکلتے وقت اپنے آپ کو اچھی طرح سے ڈھانپ لینا چاہئے (کیونکہ میری ماں مجھے اس بات پر ڈانٹتی ہے)۔
موسم سرما میں سردی لگنے کے مختلف اسباب اوروجوہات ہوسکتی ہیں، بعض افراد مختلف وجوہات کی بناء پرزیادہ سردی محسوس کرتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں میں سردی کا احساس نسبتاً کم ہو تا ہے۔
گوشت کا کم استعمال کرنے والے افراد بھی سردی سے زیادہ متاثر ہو تے ہیں کیو نکہ انسانی جسم میں خون پیداکرنے میں گوشت کا ایک اہم کردار ہوتا ہے اورگوشت کا مناسب استعمال نہ کرنے کی وجہ سے جسم میں خون کی کمی سے آئرن کی بھی کمی ہو جاتی ہے جوکہ سردی لگنے کا باعث بنتا ہے اور اس کے علاوہ معدے اور پھیپھڑے کی بیماریوں میں مبتلا افراد اور خواتین کے خاص ایام بھی خون کی گردش کو کمزور کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے ان میں سردی کا احساس بڑھ جاتا ہے ۔
ماہرین کے مطابق ہرے پتوں والی سبزیوں کا استعمال کرنے سے انسانی جسم میں آئرن کی کمی کو کسی حد تک پورا کیا جاسکتا ہے جبکہ انڈے اور چاول بھی خون کی پیدا وار بڑھانے میں مدد دیتے ہیں جس کی وجہ سے سردی کی شدت کو کم کیا جاسکتا ہے جبکہ جو خواتین اپنے حمل کے ابتدائی مراحل سے گزررہی ہوں، وہ بھی سردی زیادہ محسوس کرتی ہیں (شدید گرمی میں بھی) کیونکہ حمل کے ابتدائی دنوں میں خون کی گردش کا دورانیہ کم ہونے کی وجہ سے سردی کا احساس بڑھ جاتا ہے ۔
ذیابیطس کے شکار افراد کو بھی سرد موسم میں بے حد احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے اور موسم سرما میں خون گاڑھا ہو جانے کی بناء پر بلڈ شوگر کی سطح مختلف ہو جاتی ہے لہٰذا ذیابیطس کے مریضوں کو موسم سرما میں مناسب مقدار میں پھل اور سبزیاں کھانی چاہئے اور انتہائی میٹھے پھلوں سے پرہیز کرنا چاہئے اور اس کے علاوہ ورزش کو سردیوں میں بھی باقاعدہ معمول بناتے ہوئے اس جسمانی سرگرمی کو جاری رکھنا چاہئے۔
سردی کی شدت سے اگر باہر نکلنا ممکن نہ ہو تو گھر پرہی رہتے ہوئے جسمانی سرگرمی کو بحال رکھا جاسکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ نزلہ و زکام سے ہر ممکن محفوظ رہنے کی کوشش کرنی چاہئے جبکہ ورزش سے انسانی جسم کا در جہ حرارت معمول پر رہتا ہے لہٰذا سرد موسم میں بھی ورزش کے معمول کو چھو ڑنا نہیں چاہئے اور روزانہ ہلکی پھلکی ورزش لازمی کرنی چا ہئے۔
سردی سے خو ش اسلو بی سے نبرد آ زما ہو نے کے لئے ایسے پھلوں کا وافر مقدار میں استعمال ضروری ہے جن میں وٹا من سی، وٹامن ڈی اور وٹامن ای مو جود ہوں اور ایسے پھلو ں اور سبزیوں میں سٹرابری، پپیتا، کینو، ٹماٹر، پھو ل گوبھی، پالک، امرود، انار، اننا س، انگوراور کیلا وغیرہ شامل ہیں اور ان میں مختلف وٹا منز، پوٹا شیم،آئرن وغیرہ بھی بھر پور مقدارمیں موجود ہوتے ہیں جوہمیں موسم سرما کی مختلف بیما ریوں سے محفوظ رکھتے ہیں جبکہ مچھلی کا استعمال بھی سردموسم کے لئے بہترین ہوتا ہے اوراس کے استعمال سے کھانسی ، نزلے اور خشک کھانسی سے افاقہ ہوتا ہے اور خاص طور پرکمزور بچوں اور بزرگوں کے لئے مچھلی کا استعمال ضروری ہے۔
ماہرین کے مطابق سردیوں کے موسم میں کم از کم ہفتے میں ایک بار مچھلی ضرور کھانی چاہئے اور اس کے ساتھ ساتھ موسم سرما کی سوغات خشک میوہ جات بھی سردیوں کے لئے بے حد فائدہ مند ہیں اور جسم میں سردی کی شدت کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں ۔
موسم سرمامیں ماہرین کے مطابق اکثر بچوں اور بزرگ افرادمیں، جن کے مثانے کمزور ہوتے ہیں، بستر میں پیشاب ہو جانے کی شکایت عام ہوجاتی ہے اور ایسے افراد کے لئے تل کے لڈو بہترین دوا اور غذ ا ہے اور جس سے باربار پیشاب آنے کی تکلیف کے ساتھ ساتھ سردی کی شدت میں بھی کمی آجاتی ہے جبکہ اس کے علاوہ چلغوزے بھی گردے ، مثانے اور جگر کی تقویت کے لئے اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، جن کے استعمال سے جسم میں گرمی محسوس ہونے کے ساتھ ساتھ سردی کا احساس کم ہو جاتا ہے ۔
موسم سرما میں گھر سے باہر نکلنے سے پہلے سر، چہرہ، ناک ، کان اور منہ کو کسی گرم کپڑے سے اچھی طرح سے ڈھانپ کر نزلہ، زکام اور سانس کی مختلف بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں جبکہ بین الاقوامی ہیلتھ سروس کے مطابق ہاتھوں کو باقاعدہ اچھی طریقے سے دھونے اور گھر اور آفس وغیرہ کی مشترکہ استعمال کی تمام اشیاء کی مناسب طریقے سے صفائی و ستھرائی سے جراثیم کسی بیمار شخص سے گھر کے دوسرے صحت مند افراد تک منتقل نہیں ہوتے اور اس طرح نزلہ ، زکام ، اور دیگر متعدی امراض سے محفوظ رہا جاسکتا ہے (سماجی فاصلہ)۔
ماہرین کے مطابق اس موسم میں سڑک پر موجود گاڑیوں اور کوئلے وغیرہ کے دھوئیں سے بچنا چاہئے کیونکہ آگ کے دھوئیں اور ماحول میں نمی کی کمی سے کھانسی اور سانس کی تکلیف بڑھ جاتی ہیں اور دمہ کے مریضوں کو خصوصی احتیاط برتنی چاہئے جبکہ گھر میں بچھائے ہوئے قالین وغیرہ بھی خشک موسم میں گردوغبار، پولن اور دیگر جراثیم پھیلانے کا باعث بنتے ہیں جس سے سانس کی تکالیف میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔
دوسری جانب ذیابیطیس اور ہائی بلڈ پریشر کے حامل افراد کو اپنا بلڈ پریشر چیک کرواتے رہنا چاہئے اور کام اور آرام کے درمیان ایک توازن کو برقرار رکھتے ہوئے ایک صحت مند موسم گزارنا ہوگا اور سردموسم میں فلواور زکام سے بچنے کے لئے ٹھنڈی اشیاء کا استعمال کم سے کم کریں اور زیادہ طبیعت خراب ہونے کی صورت میں اپنے ڈاکٹر سے فوری طور پر رجوع کرنا چاہئے اور ان کی تجویز کردہ ادویات کو پابندی کے ساتھ استعمال کریں ۔
واضح رہے ان احتیاطی تدابیر کو اپنا کر سردی کی مختلف بیماریوں سے حتٰی الامکان خود کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے اورآپ موسم سرما کی سردہوائوں سے لطف اندوز ہوتے ہوئے اس موسم کے لمحات یاد گار بنا سکتے ہیں۔