سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی گرما گرم پکوان، خاص طور پر حلوے کا خیال آتا ہے۔ حلوے کے جملہ حقوق اگرچہ مولوی کے ساتھ منسوب ہو چکے ہیں تاہم موسم سرما میں سب ہی مولوی بن جاتے ہیں۔ میرے والد صاحب ایک قصہ سنایا کرتے تھے کہ ایک شحض بخار میں مبتلا ہو گیا (اس زمانے میں بخار خطرناک امراض میں شمار ہوتا تھا)۔ بہت سے لوگ اس کی تیمارداری کے لئے آئے ہوئے تھے ہر کوئی نیم حکیم بنا ایک سے بڑھ کر ایک بد مزہ ٹوٹکا بتا رہا تھا۔ کچھ کونین چبانے کا تو کوئی کریلے کی افادیت کوئی کسی کڑوی کسیلی دوا کا بتا رہا تھا۔ مریض صاحب نالاں اور پشیماں دکھائی دیتے تھے۔ ایسے میں دروازے کے قریب بیٹھے شحض نے آہستہ آواز میں کہا “اسے حلوہ بنا کر کھلاو ممکن ہے تندرست ہو جائے گا”۔۔ یہ سننا تھا کہ مریض نے سب کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ تم لوگ اصل دوائی کی طرف توجہ ہی نہیں دے رہے وہ دروازے والے بندے نے زبردست دوا بتائی ہے۔
بعینہ پار سال کی بات ہے موسم سرما یعنی کہ حلوے کا موسم تھا۔ڈاکٹر کے پاس جانے کا اتفاق ہوا، خون کا ٹیسٹ کیا تو ہیموگلوبن ریکارڈ حد تک اچھا تھا۔ نند صاحبہ کے استفسار پر ان کو راز بتایا کہ میرا ایچ بی تو حلوے سے ٹھیک رہتا ہے۔ وہ ذہنی امراض کی ڈاکٹر ہیں اس لئے تاحال ہمارے حلوے کی چاہ اور ایچ بی کی بہتری کا آپس میں کوئی سراغ نہیں پا سکیں ممکن ہے ذہنی خلل تصور کر کے خاموشی اختیار کی ہو۔ حلوے سے محبت کا یہ عالم ہے کہ بڑی دیورانی صاحبہ کا ماننا ہے کہ ہم ہر حلال چیز کا حلوہ بنانے اور کھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ چھوٹی دیورانی کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی تو ان کے لئے جس قدر حلوہ بنا اس میں ہمارا بھی حصہ ہوتا تھا۔ وہ تو حلوہ کھانے سے اکتا گئیں مگر یہاں سیری نہ ہوئی۔ حلوے کی ہزاروں اقسام ہیں۔ ادب کی دنیا بھی حلوے کی معترف نکلی۔دو قدیم کتب نظر سے گزریں جن کے نام حلوے سے موسوم ہیں۔ نام ملاحظہ ہوں، حلوہ دانش و سرمہ بینش حکیم بھگت(اردو) اور مثنوی نان و حلوا از شیخ بہائی(فارسی)
اب چونکہ حلوے کا موسم پھر سے آ گیا ہے۔ سطوت رسول کی ایک نظم کا شعر ہے ۔
حلوے کھانے کے دن آئے
صحت بنانے آئے دھوپ
تو موسم سرما میں صحت بنائیں اور کچھ نادر و نایاب مگر آسان حلووں کی تراکیب ملاحظہ ہوں۔
چقندر:
جی ہاں درست پڑھا آپ نے۔ چقندر کا استعمال برصغیر میں بہت عام ہے، سلاد سے لے کر اس کا جوس کافی پسند کیا جاتا ہے۔ اس ایک جز بیتھین سے بھرپور ہوتا ہے جو سوجن پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ چقندر بلڈ پریشر میں مفید ہے، خون بناتا ہے، جسمانی اور دماغی توانائی سے بھرپور ہے، قبض کا علاج ہے۔ اس کا ذائقہ اکثر لوگوں کو زیادہ مرغوب نہیں ہوتا تو ان کے لئے پیش خدمت ہے چقندر کا حلوہ۔
ترکیب:-
چقندر کو چھیل کر کدو کش کر لیں۔ اب ایک کڑاہی میں(بغیر گھی کے) اس کو ڈال دیں اور پکانا شروع کریں تھوڑی دیر بعد وہ پانی چھوڑنا شروع کرے گا۔ اس میں شکر اور دودھ ڈال دیں اور مزید پکائیں۔ جب دودھ خشک ہو جائے تو دو چمچ دیسی گھی میں الائچی اور بادام کاٹ کر اس حلوے کو بگھار دیں۔ لیجئے مزیدار حلوہ تیار ہے۔ اس میں گھی یا تیل کی بہت تھوڑی مقدار ہوتی ہے۔ یہ غذائیت سے بھی بھرپور ہوتا ہے۔
مالٹا:
موسم سرما کا سب سے عمدہ اور ارزاں پھل مالٹا۔ یہ وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں فولک ایسڈ، اور فائبر بھی پایا جاتا ہے۔ سٹرس فروٹ کی فیملی میں اس کو نمایاں حیثیت حاصل ہے۔ اس کا استعمال فالج ، بلڈ پریشر، دل کی صحت، گردوں کی پتھری، خون کی کمی کی شکایت اور نظام ہضم کی درستگی میں خاص مقام رکھتا ہے۔ یہ کھٹے میٹھے مزیدار ہوتے ہیں اور سرما کی دھوپ سینکتے ہوئے کھانے کا اپنا ہی لطف ہے۔ اب آتے ہیں مالٹے کے حلوے کی طرف۔
ترکیب:- ایک کپ سوجی کو دیسی گھی میں بھونیں اس میں آدھا کپ خشک دودھ بھی شامل کر لیں۔ اچھی طرح بھون کر اس میں پانی اور شکر ڈال دیں۔ اب اس کو پکائیں۔ جب پانی خشک ہونے لگے تو اس میں دو مالٹوں کا جوس شامل کر لیں۔ اور اسکو مزید پکائیں۔جب حلوہ گھی چھوڑنے لگے تو ایک مالٹے کے چھلکوں کو باریک کدو کش کر کے اس میں شامل کر لیں۔ساتھ ہی اس میں زردے کا رنگ شامل کر لیں۔ لیجئے اورنج حلوہ تیار ہے۔
کھجور:
موسم سرما میں کھجور بہت بہترین ہے۔ اس کی تاثیر گرم ہے۔ کھجور نا صرف مٹھاس کا قدرتی ذریعہ ہے بلکہ جدید تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کھجور ایک مکمل غذا ہے جس کے ذریعے ہم تمام ضروری غذائی اجزاء وافر مقدار میں حاصل کر سکتے ہیں۔کھجور کی غذائی افادیت کا اندازہ اس حدیث نبویؐ سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ ’’ رات کا کھانا نہ چھوڑو خواہ دو تین کھجوروں پر ہی مشتمل کیوں نہ ہو‘‘۔
کھجور میں پروٹین اور وٹامنز کے ساتھ ساتھ پوٹاشیم کی بہت بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔ کھجور مدافعتی نظام کو بہتر بنانے، ہڈیوں اور دانتوں کی مضبوطی، خون کی کمی اور اینٹی ایجنگ اثرات مثلاء چہرے کو جھریوں سے بچانے اور جوان سال نظر آنے میں معاون ہے۔کجھور کا حلوہ غذائیت سے بھرپور ہے۔
ترکیب کچھ یوں ہے۔
کھجور کو بھگو کر رکھیں اور اس میں سے گھٹلی نکال کر اس کا آمیزہ بنا لیں۔اب چاول کا آٹا 1 کپ( اگر آٹا دستیاب نہ ہو تو ایک کپ چاول کو باریک پیس لیں)۔ اس کو گھی میں اچھی طرح بھون لیں اس میں ایک کپ خشک دودھ شامل کریں دونوں کو اچھی طرح بھون لیں۔ اس میں ایک چھینٹا پانی کا لگائیں ۔ جب اس کا رنگ سنہرا ہو جائے تو اس میں کھجور کا آمیزہ شامل کر لیں اور اچھی طرح پکائیں۔ جب حلوہ گھی چھوڑ دے تو کسی پیتلے برتن میں اس کو پھیلا دیں۔اب چھری سے اس کے ٹکڑے کریں اور ٹھنڈا ہونے پر نوش کریں۔
سوجی:
سوجی جسمانی طاقت میں مفید ہے۔ خالی پیٹ کھانے سے آنکھوں کو تقویت پہنچتی ہے۔ سوجی خون کی کمی ہونے نہیں دیتی اور یہ وزن کم کرنے والے افراد کے لئے بہت مفید ہے۔ کیونکہ اس میں کولیسٹرول نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہ توانائی کا ذریعہ ہے۔ سوجی کی مختلف چیزیں بنائی جاتی ہیں مگر سوجی کا حلوہ سب سے معروف ہے.سوجی کا حلوہ بخار کے لئے بھی مفید ہے( جیسا کہ اوپر کہانی میں بھی ذکر ہے)۔ سوجی سے بنے مکھڈی حلوے کی ترکیب حاضر خدمت ہے۔(مکھڈی حلوے کی وجہ تسمیہ معلوم نہیں ہو سکی)۔
ترکیب: ایک پاو سوجی کو ایک کلو دودھ میں 3 سے 4 گھنٹے کے لیے بھگو دیں۔ ایک کڑاہی میں گھی ڈال کر الائچی کڑکڑائیں۔ اس میں دو کپ شکر ڈالیں اور اس کو گلائیں۔ جب یہ گھل جائے اور اس کا براون رنگ کا کیریمل بن جائے تو اس میں بھیگی ہوئی سوجی ڈال لیں۔ وہ تمام شکر سخت ہو جائے گی مگر پریشان نہیں ہوں اور چمچہ چلاتے رہیں کچھ دیر محنت کے بعد سب ٹھیک ہو جائے گا البتہ چمچہ مسلسل چلاتے رہیں تاکہ حلوہ لگ نہ جائے۔ جب حلوہ کڑاہی چھوڑنے لگے تو چولہے سے اتار لیں۔ مزیدار مکھڈی حلوہ تیار ہے۔
گوند (چیڑ):
گوند کا استعمال انسانی صحت کے لیے بے حد مفید ہے، اس کے ذریعے کئی بیماریوں کا علاج کیا جاسکتا ہے۔گوند انٹی آکسائڈنٹ اور اینٹی سوزش خصوصیات رکھتی ہے۔ یہ چہرے پر داغ دھبے اور دانوں سے بچاتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بڑھاپے کے آثار سے بھی بچاتی ہے۔ یہ بیماری کے بعد کی کمزوری دور کرتی اس لئے زچگی کے دوران بھی بہت مفید ہے۔ شوگر کے مریضوں کے لئے مفید ہے۔ یہ قوت مدافعت بڑھانے کے لئے مفید ہے۔گوند جسم میں میٹابولزم کو تیز کرتی ہے اور وزن گھٹانے میں مفید ہے۔ اس کے علاوہ جوڑوں کے درد اور کمر درد کے لئے اکسیر ہے۔ زیادہ تر افراد کو اس کا ذائقہ کوئی خاص مرغوب نہیں ہوتا مگر گوند (چیڑ) کا حلوہ نہایت لذیذ ہوتا ہے۔(نوٹ : ذیابیطس کے مریض پرہیز کریں)
ترکیب:
گوند(چیڑ) کو خشک توے پر ڈالیں یہ گرم ہو کر پھول جاتی ہے۔ اب اس کو اتار کر ٹھنڈا کریں اور اس کو گرائنڈ کر کے پاووڈر بنا لیں۔ ایک پاو گوند کے لئے چھ انڈے لیں اور ان کو اچھی طرح پھینٹ لیں۔ پھر اس میں پاووڈر کی ہوئی گوند ڈال دیں ساتھ ہی شکر بھی ڈالیں اور ان کو مزید اچھی طرح پھینٹ لیں۔ ایک کڑاہی میں گھی گرم کریں اور اس میں یہ آمیزہ ڈال لیں۔ اور چمچہ چلائیں۔ آہستہ آہستہ یہ سخت ہوتا جائے گا۔ جب مکمل طور پر پک کر سخت ہو جائے اور سارا گھی چھوڑ دے تو اتار لیں۔ لیجئے مزیدار حلوہ تیار ہے۔ (نوٹ:یہ حلوہ خستہ(کرنچی ) ہوتا ہے۔)
گندم کے آٹے کا حلوہ:
گندم ہمارے کھانے کا لازمی جز ہے۔ اس میں فائبر، کاربوہائڈریٹ،پروٹینز(گلوٹن) اور وٹامنز پائے جاتے ہیں۔
آٹے کا حلوہ بہت مزیدار ہوتا ہے۔ گاوں دیہاتوں میں یہ حلوہ خواتین عموما اس وقت بناتی تھیں جب مکھن کو گلا کر دیسی گھی بنایا جاتا تھا۔ گھی اوپر سے ہٹا کر نیچے رہ جانے والے باقیات میں مٹھی بھر آٹا ڈالا جاتا اور یوں کچھ بھی ضائع نہیں ہوتا تھا اور مزیدار حلوہ بھی تیار ہو جاتا۔
ترکیب: آٹا آدھا کپ لیں ایک کڑاہی میں دیسی گھی گرم کریں اور الائچی ڈالیں کر کڑکرائیں۔ پھر اس میں آٹا ڈال کر ہلکی آنچ پر بھونیں۔ جب آٹا رنگ بدلنے لگے اور خوشبو آنے لگے تو اس میں پانی شامل کر لیں اور ساتھ ہی شکر بھی۔ پھر اس کو پکائیں۔اس میں ایک چٹکی نمک ڈال دیں۔ جب گھی چھوڑنے لگے تو انچ بند کر دیں۔
نوٹ:ان تمام حلواجات میں اپنی پسند کے خشک میوجات شامل کئے جا سکتے ہیں۔