ایک تیز لہر دوڑی، اور پوری دنیا کو لاک کر گئی،سب اپنے اپنے گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے، کوئی کسی کے قریب تک نہ جاتا، آخر پوری دنیا کسی ایک کے کنٹرول میں آگئی۔ دجال کی سب سے بڑی نشانی بھی پوری ہوگئی۔ حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد مبارک پورا ہوا جس میں فرمایا گیا تھا کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ پوری دنیا دجال کے حکم کے تابع ہو گی۔
اس سال برسات نے بھی تباہی مچا دی، لوگوں کے گھر تباہ و برباد ہوگئے، حتٰی کے وہی چہرے آنسوؤں سے بھیگ گئے تھے جو ہر سال کی طرح بارش کے ایک ایک قطرے کے لئے ترستے تھے۔ ایک اور دجال کی نشانی پوری ہوگئی۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ایک وقت یوں ہوگا کہ ایک سال قحط پڑ جائے گا اور دوسرے سال بارش تباہی مچا دے گی۔ یقیناً ایسا ہی ہوا خاتم النبیین صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے منہ مبارک سے ادا کیے گئے الفاظ سچ ثابت ہوئے۔
اس سال زمین نکل گئی بے شمار نوجوانوں کو، جہاں سے خبر ملی جوان موت کی ہی ملی، لاکھوں میتیں دفن ہوئیں۔ واضح رہے یہ اموات کی خبریں ہارٹ اٹیک اور دوسری بیماریوں کے سبب ہوئی( نہ کہ کرونا کی وجہ سے)۔ حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ دجال کے ظہور سے پہلے جوان اموات زیادہ ہوں گئی۔ حقیقتاً پیارے آخری نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد مبارک سچ ثابت ہوا۔
اب ذرا کرونا کی طرف رخ کرتے چلیں۔ کیا لاک ڈاؤن سے بیماری تھم جائے گئی۔۔۔۔؟؟ یا تعلیمی ادارے، مدارس اور مساجد کو بند کرنے سے ہی کرونا کا زور ٹوٹ جائے گا۔۔۔۔؟؟؟ بے شک احتیاط بھی بہتر ہے۔ لیکن صرف کرونا سے لوگ زمین میں دفن نہیں ہو جائیں گے۔
واضح رہے کہ اگر آپ عوام کو گھروں میں محصور کر کے رکھ دیں گے تو انہیں بھوک و افلاس کی وجہ سے داعی اجل کو لبیک کہنا پڑے گا۔سورہ بقرہ میں ارشاد ہوتا ہے۔
“اور ہوسکتا ہے کہ تم ایک چیز کو ناگوار سمجھ رہے ہو، جب کہ وہ تمہارے لیے بہتر ہو، اور ہو سکتا ہے کہ تم ایک چیز کو اچھا اور پسندیدہ خیال کرو، مگر وہ تمہارے لیے بری ہو۔ (چیزوں کے اچھا یا برا ہونے کو) تم نہیں جانتے اللّٰہ تعالی جانتا ہے۔” (ء۲۱)
پھر کس چیز کا خوف؟؟ ایک بیماری سے تمہیں خوف کیسے ہوسکتا ہے؟؟ موت برحق ہے چاہے وہ نیند کی وادی میں ہی آجائے، چاہے وہ کسی بیماری سے ہی آ جائے۔ کیونکہ ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔
اب آیا نیا دور۔۔۔۔۔ دنیا بن گئی روبوٹ۔۔۔۔۔ ہر کام مشینوں کے ذریعے ہونے لگا، دنیا کو مشین بنا کر رکھ دیا۔ اگر بجلی کا بل بھرنا ہے تو موبائل کے ذریعے، خریداری کرنی ہے تو موبائل کے ذریعے، روٹی پکانی ہے تو مشین کے سپرد ۔۔۔۔۔ یہ ہے سازش مسلمانوں کو سست کرنے کی، تاکہ وہ دجال کے ظہور کے وقت اس سے لڑنے کی ہمت نہ کر سکیں۔ دوسرا وہ اپنے بندوں کو تیار کر رہے ہیں، تاکہ ان کی قوت سے دنیا تباہ و برباد ہو جائے، تاکہ دنیا ان کی محتاج ہوکر رہ جائے، درحقیقت ہم ابھی سے ان کے محتاج ہیں، ان کی مصنوعات کے محتاج ہیں، اور میں قسم کھا کر کہتی ہوں کہ آنے والے وقتوں میں ہم سوئی بھی ان کے حکم کے بغیر نہیں ہلا سکیں گے۔
خیر اب بس صرف ان سوچوں میں ہی غرق نہیں ہونا۔اب نیا دور شروع ہو چکا ہے، اب تیاری کا وقت ہے، خود کو ہر فتنہ و شر سے لڑنے کے لیے تیار کرنا ہے، نہ کہ ایک جگہ محصور ہوکر موجودہ سہولیات سے سہولتیں حاصل کرنا۔
اب وقت ہے کچھ کرنے کا۔ آؤ عزم کر کے ایک علم کے نیچے جمع ہو جائیں، اپنی یکجہتی کو یقینی بنائیں، اسلام کے سائے میں آجائیں، اسلام کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کے آگے سینہ تان کر کھڑے ہو جائیں، لاک ڈاؤن( ہورہا ہے) کی تسبیح پڑھنے سے بہتر ہے کہ اسلام کا علم بلند کرو۔ میں یقین سے کہتی ہوں کہ صرف امید کے سائے میں آپ گھر بیٹھے ہی جہاد کرسکتے ہیں۔ یہ وقت ہے ایک دوسرے سے جڑنے کا، اسلام کے پرچم تلے جمع ہونے کا، تاکہ ہر فتنے سے اپنے آپ کو اور دوسروں کو محفوظ رکھ سکیں، تاکہ دجال کے آگے سینہ تان کر کھڑے ہوسکیں۔
اللّٰہ تعالی ہمارا حامی و ناصر ہو۔ ہمیں اپنے سائے میں جگہ عطا کرے۔ ہمیں اسلام کا علم بلند کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں ہر فتنے اور شر سے محفوظ رکھے۔( آمین)