کیلے کا استعمال اور فوائد‎

کیلے صحت کے ساتھ ذائقے دار ہونے کے ساتھ بے حد مفید

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ صحت کے لیے فائدہ مند غذا ذائقہ دار نہیں ہوتی مگر جب بات کیلوں کی ہو تو ایسا بالکل نہیں،  جو نہ صرف ذائقے دار ہوتے ہیں بلکہ صحت کے لیے بھی متعدد فوائد کے حامل ہوتے ہیں جبکہ روزانہ صرف ایک کیلا کھانا ہی صحت کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

طبی ماہرین نے اپنی ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہےکہ روزانہ دو کیلے کھانے سے ہائی بلڈ پریشر سے بچا جاسکتا ہے۔

بین الاقوامی سائنس رپورٹس کے مطابق بھارتی میڈیکل کالج میں کی گئی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ 5 کیلے کھانے سے بلڈ پریشر میں اُسی طرح نصف حد تک کمی ہو سکتی ہے جس طرح بلڈ پریشر ادویات کھانے سے ہوتی ہے۔

میڈیکل کالج کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق میں کچھ لوگوں کو شامل کیا گیا جن میں سے کچھ کو ایک ہفتے تک روزانہ 2 کیلے کھلائے گئے اور دیگر افراد نے ایسا نہیں کیا گیا جبکہ ایک ہفتے بعد یہ دیکھا گیا کہ روزانہ ایک ہفتہ تک 2 کیلے کھانے والوں کے بلڈ پریشر میں 10 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

تحقیق کے بعد ماہرین کا کہنا ہےکہ ہائی بلڈ پریشر کے مریض اگر روزنہ ایک یا 2 کیلے کھائیں تو اس سے یہ مرض قابو میں رہتا ہے کیونکہ کیلا غذائی اجزاء اور پوٹاشیم سے بھرپور ہوتا ہے جو ہمارے جسم میں 10 فیصد سے زائد سوڈیم (نمکیات) کے اثر کو کم کرسکتا ہے اور گردوں کی حفاظت میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

ماہرین کاکہنا ہےکہ تحقیق سے پہلے ہی یہ بات ثابت ہوچکی ہےکہ پوٹاشیم بلڈ پریشر میں کمی کا باعث بنتا ہے اور کیلے میں پوٹاشیم کثیر مقدار میں پایا جاتاہے  جبکہ تحقیق کرنے والی ٹیم نے بتایا کہ کیلے کی تمام 6 اقسام میں اے سی ای (انجیوٹینسن تبدیل کرنے والا انزائم) کے خلاف مزاحمت کرنے والی خصوصیات پائی جاتی ہیں اور  اس کے ساتھ روزانہ کالی مرچ، پیاز ، شہد، میتھی دانے، لہسن اور لیموں کے استعمال سے بھی بہت جلد بلڈ پریشر میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

واضح رہے یہ تمام وہ چیزیں ہیں جو ہر وقت ہر کچن میں موجود ہوتی ہیں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ ان چیزوں کو استعمال میں لاتے ہوئے ہائی بلڈپریشر کو کنٹرول میں لایا جائے اور  جو افراد مسلسل ادویات کا استعمال کرتے ہیں اُن میں دیگر دوسرے خطرناک امراض ہوجانے کا بھی خطرہ ہوسکتا ہے۔

خیال رہے آپ کو علم نہ ہو مگر روزانہ صرف ایک کیلا کھانا ہی صحت کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے اور  جن میں سے کچھ فوائد درج ذیل ہیں ۔:۔

پوٹاشیم سے بھرپور پھل ہے:  ایک کیلے میں 422 ملی گرام پوٹاشیم ہوتی ہے جو کہ دن بھر کے لیے جسم کو درکار مقدار کا 12 فیصد ہے۔ جسم کو اپنے افعال کے لیے پوٹاشیم کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے، یہ منرل مسلز، اعصابی نظام، کھانے میں موجود غذائیت کو خلیات تک پہنچانے، دل کی دھڑکن کو ریگولیٹ کرنے اور جسم میں نمکیات کی سطح کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔ تو جسم میں پوٹاشیم کی کمی ہائی بلڈپریشر اور گردوں میں پتھری کا خطرہ بڑھا سکتی ہے، جسمانی طور پر کمزوری اور تھکاوٹ کا مسئلہ بھی درپیش ہوسکتا ہے۔

جسم میں پانی کی کمی نہیں ہونے دیتا ۔:

تحقیق کے مطابق سننے میں عجیب لگے کہ ایک ٹھوس پھل سیال کی کمی کیسے پوری کرسکتا ہے مگر یہاں بھی پوٹاشیم مددگار ثابت ہوتا ہے جوکہ ورزش یا ورک آؤٹ کے بعد جسم میں سیال کی مقدار کو ریگولیٹ کرتا ہے اور یہی وجہ ہےجسم بنانے (ورزش) کے خواہشمند افراد کو کیلوں کے استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

معدے کے لیے بہت فائدہ مند ۔:

ایک درمیانے کیلے میں 3 گرام فائبر موجود ہے جوروزانہ درکار مقدار کا10فیصد ہے اور کیلوں میں پری بائیوٹک بھی موجود ہے جو فائبر کی ہی ایک قسم ہے جس سے معدے میں فائدہ مند بیکٹریا کی مقدار بڑھانے میں مدد ملتی ہے اوریہ بیکٹریا نظام ہاضمہ بہتر، موسمی نزلہ زکام کا دورانیہ کم اور جسمانی وزن میں کمی میں بھی مدد دیتے ہیں۔

جسمانی توانائی کا ذریعہ  ۔:

کسی جسمانی محنت کے کام یا ورک آؤٹ سے قبل کیلا کھالینا بہت فائدہ پہنچاتا ہے کیونکہ اس میں موجود قدرتی مٹھاس جسمانی توانائی بڑھاتی ہے اور ایک تحقیق کے مطابق کیلوں میں موجود اجزاء جسمانی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے بھی فائدہ مند ہیں۔

دل کے لیے بھی بہترین ۔:

پوٹاشیم دل کے لیے بہت اہم منرل ہے اور مختلف تحقیقی رپورٹس کے مطابق پوٹاشیم والی غذاؤں کا استعمال بلڈ پریشر کی سطح کم کرتا ہےجس سے ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے اور پوٹاشیم دل پر تناؤ بڑھانے والے سوڈیم کو پیشاب کے راستے خارج کرتا ہے جس سے دل کو نقصان پہنچنے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

وٹامن بی-6 جسم کے لیے  ۔:

ویسے تو اکثر افراد کو وٹامن بی-6 کی اہمیت کا علم نہیں ہوتا مگر یہ میٹابولزم کے انزائمز کو متحرک کرتا ہے اور اس کے علاوہ بھی یہ وٹامن انسولین، ہیموگلوبن اور امینو ایسڈز بنانے میں بھی مدد دیتا ہے جو کہ صحت مند خلیات کے لیے ضروری ہے۔

بے وقت منہ چلانے سے روکے ۔:

متوازن غذاء کے ساتھ ایک کیلا کھالینا بے وقت لگنے والی بھوک کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے اور کیلے میں موجود فائبر کھانے کی بھوک کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ جو جسمانی وزن بڑھنے سے پریشان ہیں تو ناشتے یا کھانے کے بعد ایک کیلا روزانہ کھا لیا کریں۔

گردوں کی صحت کے لئے مفید ۔:

حالیہ تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ جو لوگ بہت زیادہ پھل اور سبزیاں کھاتے ہیں، ان میں گردوں کے کینسر کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے جبکہ تحقیق کے دوران اس مقصد کے لیے فائدہ مند پھلوں کا جائزہ لیا گیا تو کیلے سب سے بہتر ثابت ہوئے جس کی وجہ اس میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹ فینولیکس کی موجودگی ہے۔

عالمی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پوٹاشیم کا استعمال گردوں میں پتھری کا خطرہ کم کرتا ہے اور جیسا اوپر بتایا جاچکا ہے کہ کیلے پوٹاشیم سے بھرپور پھل ہے۔

خون کی خلیات میں فائدے مند ۔:

خون کی کمی سے جلد کی زردی، تھکاوٹ اور سانس گھٹنے جیسی شکایات ہوتی ہیں اور عام طور پر یہ خون کے سرخ خلیات کی کمی اور ہیموگلوبن کی سطح میں کمی کا نتیجہ ہوتا ہے جبکہ کیلوں میں آئرن کی کافی مقدار ہوتی ہے جوکہ خون کے سرخ خلیات کی پیداوار کو حرکت میں لانے والا جز ہے اور اسی طرح وٹامن بی-6 بلڈ گلوکوز کی سطح کو کنٹرول کرتا ہے اور یہ خون کی کمی کے شکار افراد کے لیے بھی فائدہ مند پھل ہے۔

ذہنی امراض سے بھی بچائے ۔

کیلے مزاج کو بہتر بناتے ہیں اور اس پھل میں موجود جز ٹریپٹپحن جسم میں سیروٹونین نامی ہارمونز کے لیے فائدہ مند ہے جسے خوشی کا ہارمون بھی کہا جاتا ہے اور ہر کیلے میں میگنیشم بھی ہوتا ہے جو کہ خوشگوار مزاج اور صحت

بخش نیند کے لیے ضروری ہے۔

واضح رہے  ماہرین کے مطابق اگر سونے سے 2 یا 3 گھنٹے پہلے کیلے کو کھایا جائے تو اس میں موجود میگنیشیم اچھی نیند میں مدد بھی دیتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے

حصہ
mm
محمد حماد علی خان ہاشمی نے ذرائع ابلاغ میں جامعہ اردو یونیورسٹی سے ماسٹرزکیا ہے اور اس کے ساتھ پروڈکشن کے کئی کورسیز بھی کئے جبکہ 12 سال سے صحافتی دنیا میں کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں اور پچھلے 3 ماہ سے روزنامہ جسارت ڈیجیٹل میڈیا سے وابستہ ہیں۔ سینئر کالم نگار، صحافی اور اردو کے استاد مرحوم سید اطہر علی خان ہاشمی کے بیٹے ہیں اور مختلف اخبارات ، میگزینز اور سماجی ویب سائٹس پر اپنی تحریروں سے لوگوں کی معلومات میں اضافہ کرتے ہیں۔ جرنلزم کی دنیا میں قدم سندھی چینل آواز ٹی وی سے کیا اس کے بعد فرنٹیر پوسٹ پر رپورٹنگ بھی کی اور 6 سال سماء ٹی وی سے بھی وابستہ رہے ہیں۔