فرانس اور دیگر غیر مسلم ممالک مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرکے انہیں اشتعال دلانے اور پھر دنیا بھر میں دہشت گرد ثابت کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔ اسلام فوبیا کا شکار ممالک کی جانب سے کبھی گستاخانہ خاکے بنائے جاتے ہیں ، کبھی حجاب اور داڑھی کو دہشت کی علامت قرار دے کر پابندی عائد کرتے ہوئے مسلم امہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی جاتی ہے۔ اور اب فرانسیسی صدر عمانویل میکرون کی جانب سے پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی ذات اقدس کے بارے میں توہین آمیز اور گستاخانہ خاکوں کی اشاعت جاری رکھنے کی اجازت دینے کا مذموم اعلان کیا گیا ، جس پر پوری مسلم امہ میں شدید غم و غصہ اور اشتعال پایا جاتا ہے، اور دنیا بھر کے مسلمانوں نے اس ناپاک جسارت کو ناقابل برداشت قراردیا ہے۔ مسلمان ممالک احتجاج کے ساتھ ساتھ مطالبہ کررہے ہیں کہ گستاحانہ خاکوں کی تشہیر پر فوری پابندی عائد کی جائے ۔ بلاشبہ فرانسیسی حکمران نے توہین آمیز خاکوں سے مجروح ہونے والے دلوں پر مرہم رکھنے کی بجائے شدت پسندوں کو اسلام پر حملہ کرنے اور اسلامو فوبیا کی حوصلہ افزائی کی ہے اور مذہبی منافرت پھیلانے ، اسلام دشمنی میں مزید اضافہ کرنے اور دہشت گردی اور انتہا پسندی کو ہوا دینے کی راہ چنی ہے ، اس سے عالمی معاشرہ مزید تقسیم ہوگا جس کی دنیا متحمل نہیں ہو سکتی۔ ایسی مذموم مہم اسلام کی بے حرمتی اور دنیا بھر میں نقص امن کی سازش ہے، جس سے دنیا بھر میں امن و امان کے لئے شدید خطرہ ہے پیدا ہوگیا ہے۔ حکومت پاکستان نے فرانس میں اسلام سے متعلق توہین آمیز خاکوں پر فرانسیسی سفیر کو دفترخارجہ طلب کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے، اور واضح کیا ہے کہ پاکستان کسی بھی صورت ایسی گستاخانہ حرکت کبھی برداشت نہیں کرسکتا۔
جبکہ یہ حقیقت ہے کہ مسلمانوں کیلئے آقائے دوجہاں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں۔ فرانسیسی صدر عمانویل میکرون کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت جاری رکھنے کا اعلان پوری امت مسلمہ کے لئے ناقابل قبول ہے۔ اس مذموم اعلان کیخلاف احتجاج کرنا ہر مسلمان کا ایمانی فریضہ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا تقاضا ہے۔ اللہ ربّ العزت نے نبی رحمت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کل کائنات کے انسانوں کے لیے رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا۔نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی انسانیت کے لیے محنت اور خدمات ناقابل فراموش ہیں۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس ہستی نے بنی نوع انسان کو جینے کا سلیقہ دیا، معاشرے سے نسلی امتیاز کا خاتمہ کیا ،انسان کو ذلت اور پستی کی گہرائیوں سے نکالا، ظلمت کا پردہ چاک کیا، باطل پرستی کو ٹھکرا کر جھوٹے خداؤں سے اس دھرتی کو پاک کیا، عورت کو اس کا حقیقی مقام دلوایا، انسان کو علم وفکر کے نئے راستے دکھائے، کامیابی اور کامرانی کی نئی راہیں کھولیں۔عالمگیر بھائی چارہ، مساوات اور باہمی تعاون کی بنیاد رکھی۔ اسلام دشمن کافروں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں ناپاک جسارت کرکے عالم اسلام کے مسلمانوں کی غیرت کو للکارا ہے۔ اسلام دشمنوں کی اس ناپاک حرکت سے ان کی منافقت اور خیانت کا پردہ چاک ہوگیا ہے کہ اسلام دشمنی میں یہودونصاریٰ آپس میں متحد اور معاون و مددگار ہیں۔ مغرب کی ہرچیز بدل چکی ہے ، انفرادی اور اجتماعی زندگی کے طور طریقے بدل چکے ہیں، ان کے رویے اور اقدار بدل چکے ہیں ۔ طرز زندگی اور سوچ بچار کے تمام زاویے بدل چکے ہیں لیکن مغرب کی اسلام دشمنی میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا ۔ سوشل میڈیا جسے آزادی رائے کے اظہار کا نام دیا جاتا ہے پر آئے روز شعائر اسلام کی توہین کی جاتی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کیسی آزادی کا اظہار ہے جو عیسائیوں ،یہودیوں، ہندوؤں اور دیگر مذاہب کا مذاق اڑانے کی اجازت تو نہیں دیتا لیکن اس کے سائے میں اربوں افراد کی ہر دل عزیز شخصیت کا مذاق اڑا کر مسلم امہ کو مشتعل کیا جاتا ہے؟ یقینا یہ مسلمانوں اور اسلام کو بدنام کرنے کی سازش ہے، اس کا مقصد صرف اتنا ہی ہے کہ ان خاکوں کے ذریعے مسلمانوں کو طیش دلایا جائے اور پھر ان کے ردعمل کو ثبوت بنا کر ان پر دہشت گرد کا لیبل لگادیا جائے۔ان توہین آمیز خاکوں کے معاملے پر اہل اسلام کا جوردعمل سامنے آیا وہ ایمان افروز اور حوصلہ افزا ہے اس سے ایک بات ثابت ہوتی ہے کہ مسلمانوں میں آج بھی ایمان کی رمق موجود ہے، اور مسلمانوں کو جان مال عزت سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی حرمت پیاری اور عزیز ہے ۔ آج نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کی یہی آواز ہے کہ اس گھنائونے جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لا کر انہیں نشان عبرت بنایا جائے۔