ہم نے بچپن میں ایک پہیلی سنی تھی اور ایک دوسرے کو ہمیشہ سناتے تھے ایک بھی نیا ساتھی ملتا تو بھی چند ساتھیوں کو چپ کا اشارہ کر کے وہی پہیلی سناتے اور جواب پوچھتے تھے اور یوں ہزار بار سنائی ہوئی پہیلی ہمیشہ پہیلی ہوتی اور ہم فاتحانہ جواب دے کر بہت خوش ہوتے ۔ آج مجھے یقین ہے بہت سے لوگوں کو اس کا جواب نہیں آتا ہوگا ۔ پہیلی ہے
اتنی سی ڈبیہ ڈیب ڈیب کرے
منچھو میں جا کرخبر کرے
اسکا جواب میں بعد میں دونگی کیونکہ آجکل تقریباً زیادہ تر لوگوں کے ہاتھوں ایک اور ڈبیہ آگئی ہے ۔ اس کے انداز مختلف ہیں ۔ اسٹائل جدا جدا ہیں مگر مقصد اور نام ایک ہی ہے مقصد تو ا س کا بڑا ہی عظیم ہے قیمت بھی زیادہ ہی ہے لیکن اس کا بہتر اور درست استعمال ہی اس کی مرہون منت ہے جو اسے عظیم تر بناتا رہے گاورنہ اس کا غفلت اور اندھا دھند استعمال زندگی کو گھن کی طرح چاٹ جائیگا اور پھر بندہ کہے گا۔
اب بچھتاوے کیا ہوت
جب چڑیاں چگ گئیں کھیت
جی ہاں آپ نے صحیح پہچانا یہ ہمارا موبائل فون ہے کہیں تو چار چاند لگا دے اور کہیں آپ کی ایسی درگت بنا دے کہ حد نہیں بہر حال ہر چیز کا جا ئز استعمال انسان کو عزت توقیر ہی عطا کرتا ہے ۔ مجھے وقت کا معلوم ہی نہیں کہ ڈیڑھ گھنٹہ کیسے گزر گیا ہے؟ اتنی خوبصورت چیزیں مجھے پڑھنے کو ملیں سبحان اللہ ۔ پہلی چیز یہ ملی کہ اذان میں تکبیر کے بعد بلا وا ہے کہ “آؤ نماز کی طرف” “آؤ بھلائی کی طرف” تو بندہ کتنا عاجز ہے واقعی کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں اللہ کی طاقت اور قوت کے بغیر وہی مجھے بھلائی کی طرف آنے کی توفیق دیتا ہے اور برائی سے بچاتا ہے اس کے سوا کسی میں ، مجھ میں اتنی قوت نہیں کہ میں بھلائی کی طرف آؤں اس کی طاقت اور توفیق مجھے نماز پر آمادہ کرتی ہے ۔ جب جب ہم اذان کا جواب دیتے ہیں ۔ جب مؤذن کہتے ہیں کہ صلا ۃ کی طرف آؤ اپنی کامیابی کی طرف آؤ ۔ ہم کہتے ہیں ہمارے پاس طاقت اور صلا حیت اس بات کو دہرا کر اپنی کمزوری کا اعتراف کرتے ہیں سوائے اس کے اللہ توفیق دے ۔ دعا کرتے ہیں تا کہ ہماری یہ سستی کاہلی دور ہو اور ہم نماز کی طرف لپکیں ۔ واقعی آج زیادہ سمجھ آئی یہ بات شکر الحمد للہ ہم پانچ وقت اذان سنتے ہیں اپنے عمل کو پختہ اور اجر کو دائمی بنانے پر رب کے شکر گزار ہیں ۔ الحمدللہ ۔
پھر میری دوست نے ایک ایسا پیغام بھیجا کہ کیا بتاؤ گو یا بتا دیا گیا کہ نظام محبت تو درود شریف کے اندر کا پورا نظا م ہے ۔ گویا درود شریف پڑھ کر ہم اللہ تعالیٰ سے محبت کا دلی ثبوت دیتے ہیں اور حضور ﷺ سے محبت کا حق ادا کرتے ہیں کیونکہ آپؐ نے درود پڑھنے کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہی ہم پر باور کیا ہے لہٰذا ہمارے ایمان کیلئے لازمی ہے کہ ہمیں آپؐ سے محبت سب سے بڑھ کر ہو یعنی آپؐ سے محبت اپنے والدین ، اپنی اولاد ، اپنے مال اور اپنی جان سے بھی بڑھ کر ہو ۔ انسان کو جب کسی چیز سے سچی محبت ہو وہ بھی سچی محبت تو اسکا تذکرہ کرتا رہتا ہے لہٰذادرود پڑھتے رہیں شعوری طور پر جس کی وجہ سے ہمارے اندر آپؐ کی زیارت، شفاعت ، محبت، سنت کا ہر ہردم شوق بڑھتا ہی رہے گاتو ملائکہ میں ہمارا ذکر ہوگاکیونکہ تمام فرشتوں کو درود شریف سے محبت ہوتی ہے ۔ معزز فرشتے تو ہمارے درود اور تذکرے کو آسمانوں میں ملائکہ کے درمیان کرتے ہیں ۔ پھر ایک وسیع طاقت اور سماعت رکھنے والا فرشتہ روایت میں ہے۔ دو فرشتے اس درود شریف پڑھنے والے کو بڑی محبت بھری “دعا”دیتے ہیں ۔ کہتے ہیں “غفرانک اللہ”اللہ تعالیٰ تیری مغفرت فرمائے ۔ فرشتے اور دیگر فرشتے اس دعا پر آمین کہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اس دعا کو قبول فرماتے ہیں ۔ یوں یوں رب تعالیٰ اپنے بندوں پر رحمت کی بارش فرماتے ہیں ۔ دس خاص رحمتوں کا نزول ، دس درجات بلند، دس گناہو ں کی معافی اور نہ جانے کیا کیا انعامات ؟ سبحان اللہ ۔پھر نظر آگے گئی کوئی نیا پیغام ؟ تو نیا کوئی نہ تھا مگر ساتھیوں نے جو اپنے مخصوص چھوٹے چھوٹے جملے یا کوٹ ورڈ لکھے ہوتے ہیں ۔ جیسے ہر چیز کیلئے الحمد للہ ۔ کسی نے اپنے نام کے آگے لکھا ہوتا ہے۔ “اللہ عظیم ہے ” تو میرا دل اس پر اٹک گیا یہ میری ڈاکٹر دوست ہے ۔ اللہ اس کو دونوں جہاں میں عافیت عطا فرمائے۔ آمین
“ہر نماز ایسے ادا کرو جیسے وہ تمہاری آخری نماز ہو “۔ ایسے دل کو لگا واقعی ہمارا دل دماغ تو دنیا کے دھندوں میں لگا ہو تا ہے نماز عبادت کے بجائے عادت سمجھ کر ادا کرجاتے ہیں ۔ جب کے اس کے بارے میں حکم ہے کہ نماز کیلئے ایسے سکون اور تسلی سے بیٹھو جیسے بچہ ماں کی گود میں اس سے پہلے اذان ہو گئی”عصر ” کی میں نے جواب بھی دیا اذان کا دل میں خیال بھی آتا رہا چائے بنانے میں دیر بھی ہو رہی تھی ۔ گھر میں نے قلم چھوڑا، اذان کے مکمل ہو نے پر دعا پڑھی قلم رکنے کو تیار نہ تھا مگر میں نے نہ چائے بنائی نہ مضمون آگے بڑھایا بلکہ پہلے خشوع سے نماز عصر ادا کی مگر وہی دل میں ادھر ادھر کے خیالات کے ساتھ اس خیال نے بھی جگہ بنالی کہ واقعی یہ کہیں آخری نماز نہ ہو لہٰذا نماز پڑھنے کے بعد سے ہر گناہ کیلئے استغفار کر رہی ہوں ۔ دنیا وی خیالات اپنی جگہ مگر اس خیال کا احساس سکون آور ہے ۔ اللہ ہماری ہر نماز کو قبول فرمائے آمین اور ہم مسلمانوں کو ہدایت دے کہ نماز کی پابندی کریں اور ہر لمحہ برائی سے بچنے کی شعوری کوشش کریں ۔ آمین یا رب العالمین ۔ اللہ تمام مرحومین خصوصاً والدین کے حق میں ہمیں صدقہ جاریہ بنادے ۔ آمین ثمہ آمین
جی ہاں اور یا دآیا کہ اس”پہیلی ” کا جواب کیا ہے ؟ امید ہے بہت سوں کو اسکا جواب یاد بھی آگیا ہوگا اور اس کے ساتھ دیگر سینکڑوں واقعات اور پہیلیاں بھی! اس کا جواب ہے”ماچس کی ڈبیہ” چھوٹی سی تیلیاں لیکن ان کے جلنے اور آگ لگنے کی خبریں دور دور تک پہنچ جاتی ہیں ۔ یہ چھوٹی سی “پہیلی” آج تک نئی ہے کیونکہ ماچس کی ڈبیہ موجود ہے ۔ دیگر چیزیں اپنی جگہ ، مگر اولڈ از گولڈ۔ “منچھو مطلب دور دراز”