بادشاہ سلامت نے رات کوگیدڑوں کی آوازیں سنیں توصبح وزیرسے پوچھاکہ رات کو گیدڑبہت شورکررہے تھے ۔کیاوجہ ہے۔۔؟وزیروزیرہوتاہے۔چاہے پیپلزپارٹی کاہو،اے این پی کاہو، ن لیگ کا ہویاپھرپی ٹی آئی کا۔۔اس وقت کے وہ وزیربھی ہمارے ان وزیروں سے عقل وشعور،مکاری وچالاکی میں کچھ کم نہ تھے۔۔وزیرصاحب نے کہا۔۔جناب کھانے پینے کی چیزوں کی کمی ہوگی اس لئے فریادکررہے ہیں ۔۔بادشاہ نے حکم دیا کہ ان کے لئے فوری طورپرکھانے پینے کی اشیاء کابندوبست کیاجائے۔وزیرنے بادشاہ کے حکم پرگیدڑوں کیلئے جس سامان کابندوبست کیاان میں کچھ سامان اپنے گھربھجوادیااورکچھ رشتہ داروں ودوستوں میں تقسیم کردیا۔اگلی رات کوپھروہیں آوازیں آئیں توصبح بادشاہ نے وزیرسے کہاکہ کل آپ نے سامان نہیں بھجوایاکیا۔۔؟تووزیرنے فوری جواب دیاکہ بادشاہ سلامت وہ تواسی وقت بھجوادیاتھا۔اس پربادشاہ نے کہاکہ پھررات کوشورکیوں۔۔؟تووزیرنے کہاجناب سردی بہت ہیں نا۔وہ اب کہیں رات کوٹھنڈلگنے کی وجہ سے شورکررہے ہوں گے۔بادشاہ نے پھرحکم دیاکہ فوری طورپران کے لئے بستروں کاانتظام کیاجائے۔وزیرکی تو پھرموجیں لگ گئیں۔وزیرنے پھرحسب عادت کچھ بستریں گھربھیج دیں ۔کچھ رشتہ داروں اورکچھ دوستوں میں تقسیم کردیں۔جب پھررات آئی توگیدڑوں کی آوازیں بدستورآناشروع ہوگئیں۔اس پربادشاہ سلامت کوسخت غصہ آیاکہ کھانے پینے کی اشیاء اوربستروں کے انتظام کے باوجودیہ وے وے کی آوازیں پھرکیوں آرہی ہیں۔ بادشاہ نے اسی وقت وزیرکومحل میںطلب کرتے ہوئے پوچھاکیاآپ نے ان کیلئے بستروں کاانتظام نہیں کیاتھا۔وزیرنے کہابادشاہ سلامت سب کچھ ہوگیاہے توبادشاہ نے پوچھاپھریہ شورکیوں۔۔؟بادشاہ کوتوآخرمطمئن کرناہی تھااورسب اچھا کی رپورٹ بھی دینی تھی۔وزیرصاحب باہرگئے۔کہ دیکھتاہوں کیامسئلہ ہے۔جب واپس آئے تو لبوں پرمسکراہٹ سجاکرآداب عرض کیاکہ بادشاہ سلامت یہ شورنہیں کررہے بلکہ آپ کاشکریہ اداکررہے ہیں کہ آپ نے ان کیلئے کھانے پینے کی اشیاء اوربستروں کاانتظام کیااوریہ شکریہ یہ اب روزانہ اداکرتے رہیں گے۔یہ سن کربادشاہ بہت خوش ہوااوروزیرصاحب کواکرام وانعام سے نوازا۔
میں اس واقعہ یاکہانی کوجب پڑھتاہوں تومجھے نئے پاکستان کے یہ اپنے بادشاہ سلامت اوران کے یہ بھولے بھالے وزیریادآنے لگتے ہیں۔کمرتوڑمہنگائی،غربت ،بیروزگاری اوربھوک وافلاس کی وجہ سے اس ملک میں دوسال سے ایک شورہے۔۔آہیں ہیں۔۔سسکیاں ہیں اورچیخیں ہیں بس چیخیں۔سوچتاہوں بادشاہ سلامت جب اس شور۔۔آہوں۔۔سسکیوں اورچیخوں کے بارے میں دریافت کرتے ہوں گے تومجھے یقین ہے کہ اس پرانے زمانے والے وزیرکی طرح شہزاداکبر۔۔فوادچوہدری۔۔حفیظ شیخ۔۔حماداظہراورفیاض الحسن چوہان جیسے ہمارے یہ بھولے بھالے وزیربھی آداب عرض کرتے ہوں گے کہ بادشاہ سلامت یہ شور۔۔آہیں ۔۔سسکیاں اورچیخیں دراصل خوشی کااظہاراورشکریہ اداکرناہے۔ آپ نے محض دوسال میں اس قوم کوجومقام اوراعلیٰ مرتبہ دیاہے اس پراس ملک کے یہ 22کروڑعوام آپ کاشکریہ اداکرتے ہیں اورجب تک آپ اقتدارمیں ہیں اس وقت تک یہ روزانہ اسی طرح آپ کاشکریہ اداکرتے رہیں گے۔یہی وجہ ہے کہ ہمارے والے اس بادشاہ سلامت کوبھی اب اس شور،آہوں،سسکیوں اورغریبوں کی چیخوں کی کوئی زیادہ فکرنہیں رہی ہے ورنہ بڑھتی مہنگائی اوربجلی وگیس کے بھاری بلوں پرسول نافرمانی کی تبلیغ کرنے والے بادشاہ سلامت ان غریبوں کے آنسوضرورپونجھتے۔۔
مہنگائی،غربت،بیروزگاری اوربھوک وافلاس کی کوکھ سے جنم لینے والاشورجسے ہمارے وزیراورمشیر،،شکریہ ،،کانام دے رہے ہوں گے اب جھونپڑیوں،گلی اورمحلوں سے نکل کر سنگ مرمرسے بنے محلات کی دہلیزتک پہنچ چکاہے۔پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ڈی چوک میں دھرنوں پردھرنے،حکومت مخالف جلسے جلوس اوریہ مظاہرے نہ کوئی معمولی بات ہے اورنہ ہی یہ کوئی عام شورہے۔مہنگائی کے ستائے عوام کاکراچی سے خیبر،مکران سے چلاس اورچترال سے کاغان تک یہ شورسچ میں وزیراعظم عمران خان کاشکریہ اداکرنے کے لئے ہے مگر انتہائی معذرت کے ساتھ یہ شکریہ کھانے پینے کی اشیاء دینے اورنرم گرم بستروں کی فراہمی پرنہیں بلکہ دوسال میں ریکارڈمہنگائی کرکے غریبوں کے منہ سے نوالہ چھیننے پرہے۔۔یہ شکریہ پچاس لاکھ گھروں کاجھوٹاخواب دکھاکرلاکھوں لوگوں کوبے گھرکرنے پرہے۔۔یہ شکریہ ایک کروڑنوکریوں کاجھانسہ دے کرہزاروں اورلاکھوں افرادکوبیروزگارکرنے پرہے۔۔یہ شکریہ چوروں کوسولی پرچڑھانے کاسپنادکھاکر چوروں کوبغل میں چھپانے پرہے۔۔یہ شکریہ چینی 55روپے سے 110اورآٹا700سے 1500روپے تک پہنچانے پرہے۔۔یہ شکریہ ادویات کی قیمتوں میں وہم،گمان اورسوچ سے بھی زیادہ اضافہ کرکے اسے غریبوں کی پہنچ سے دورکرنے پرہے۔۔یہ شکریہ سونے کی قیمت کوپچاس پچپن ہزارسے ایک لاکھ بیس ہزارتک پہنچانے اورڈالرکوایف سولہ طیارہ بنانے پرہے۔۔یہ شکریہ بجلی اورگیس کے بلوں کوسوسے ہزاروں اورہزاروں سے لاکھوں تک ترقی دینے پرہے۔۔یہ شکریہ خط غربت کی لکیرسے نیچے زندگی گزارنے والوں کی طرح مڈل اوراپرکلاس کے انسانوں کوبھی بھکاری بناکررلانے ،چیخنے اورچلانے پرہے۔۔یہ شکریہ چینی،ادویات ،آٹاچوروں اورمافیاکو،،بچانے پرہے۔۔کوئی مانے یانہ ۔۔لیکن حق اورسچ یہ ہے کہ اس وقت کراچی سے گلگت ۔۔کوئٹہ سے آزادکشمیراورچترال سے سوات تک ملک کاہر شہری اورایک ایک غریب دامن پھیلااورہاتھ جوڑکر وزیراعظم عمران خان کاشکریہ اداکررہاہے اورشکریہ ادابھی کیوں نہ کریں کہ بادشاہ سلامت نے ان کے اکرام واعزازمیں جوکوئی کسرہی نہیں چھوڑی۔
اس طرح کاتاریخی ظلم توان چوراورڈاکوحکمرانوں نے بھی کبھی نہیں کیاجوریاست مدینہ کےدعوے دار اس امیرالمومنین نے دوسالوں میں اپنی رعایاکے ساتھ کیا۔انصاف،میرٹ،پچاس لاکھ گھراورایک کروڑنوکریوں کے سپنے اورخواب دکھاکرجس طرح دوسالوں میں عوام کوکنگال کر کے ایک ایک وقت کی روٹی کامحتاج بنایاگیاوہ دنیاکے سامنے ہے۔آج ملک میں غریب بھوک سے مررہے ہیں۔لوگوں کے پاس ایک وقت پیٹ بھرنے کے لئے بھی نوالے نہیں لیکن بادشاہ سلامت اوران کے وزیروں اورمشیروں کے ہاں ملک میں کوئی مسئلہ ہے اورنہ ہی کوئی پریشانی ۔لوگ روٹی روٹی پکاررہے ہیں مگران ظالموں کوچین کی بانسری بجانے سے فرصت نہیں۔چہروں پرکریم پاؤڈرلگاکریہ روزانہ اس طرح پریس کانفرنسز،تقریریں اورٹاک شوزکرتے ہیں جس طرح یہ ابھی کشمیرفتح کرکے آئے ہوں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے اس ملک کے 22کروڑعوام کوبھی مہنگائی،غربت،بیروزگاری اوربھوک وافلاس کاغلام بناکررکھ دیاہے۔ ملک میں بدترین مہنگائی،غربت،بیروزگاری،بھوک اورافلاس پرغریبوں کایہ شور۔۔یہ رونا۔۔یہ دھونا۔۔یہ چیخنا۔۔یہ چلانااوریہ آہیں وسسکیاں اگربادشاہ سلامت کاشکریہ اداکرناہے توپھرہم بھی بادشاہ سلامت کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہتے ہیں کہ بادشاہ سلامت صرف ہم نہیں بلکہ مہنگائی،غربت،بیروزگاری اوربھوک وافلاس کی ماری یہ پوری قوم اب روزانہ اسی طرح آپ کاشکریہ اداکرتی رہے گی کیونکہ آپ نے گزرے دوسالوں میںاس قوم کادل وجان سے جس طرح خیال رکھاہے۔تاریخ میں بھی اس کی مثال ملنی مشکل ہے۔