جہاں میں سلسلۂ رنگ و بو حسین ؓسے ہے
کہ زندگی کی ہر اک جستجو حسین ؓسے ہے
ابھی بھی حر کے پلٹنے سے تو نہیں سمجھا
مقامِ عقل و خرد چار سو حسین ؓ سے ہے
میں اپنے دل کی سبھی دھڑکنوں سے واقف ہوں
مری رگوں میں رواں یہ لہو حسین ؓ سے ہے
سلام کہنے کا مجھ کو ہنر دیا رب نے
کہ اس طرح سے مری گفتگو حسین ؓ سے ہے
لہو حسین ؓ کا اب بھی ہے اس کے چہرے پر
زمینِ کرب و بلا کا وضو حسین ؓ سے ہے
زمیں پہ جسم تو نیزے پہ ہے سرِ مظلوم
جبینِ عرش بھی اب سرخرو حسین ؓ سے ہے
بہ یک زبان کہا ہے حدیث و قرآن نے
فروغِ ذکرِ خدا کو بہ کو حسین ؓ سے ہے
بلائیں کرب و بلا میں غلام کی صورت
وفاؔ کسی سے نہیں آرزو حسین ؓ سے ہے