ہم نے کب یہ جانا کہ اچھی مائیں کیسے بنتی ہیں؟ ہم نے اچھی مائیں بنانے کی کوشش ہی کب کی؟
گھر میں ماحول طنز ، طعنے اور تنقید اور ساتھ ساتھ کچھ ماضی، حال اور مستقبل کے ذلت آمیز تذکرے کے ماحول میں گھری سلجھی ہوئی باشعور لڑکیاں اچھی مائیں بننے سے پہلے ہی اپنا آپ کھو دیتی ہیں۔ وہ ماں ایسی ہستی جس کی گود اللہ کے دین میں بچے کی پہلی درس گاہ قرار پائی ہے۔ جن کے ذمہ نسلوں کی تربیت جیسا مشکل اور اہم کام ہے۔ جن کی گودوں میں پرورش کے لیے گوشت پوست کے احساسات و جذبات رکھنے والے چھوٹے کمزور وجود کی شکل میں ہمارے مستقبل ڈال دیئے جاتے ہیں، وہ اچھی مائیں ، مائیں بننے سے پہلے، دوران اور بعد کے مرحلوں میں جذباتی نفسیاتی اور ذہنی طور پر اتنی زخمی ہو چکی ہوتی ہیں کہ اپنے انسان ہونے کا احساس کھو چکی ہوتی ہیں۔ جس کی اپنی عزت نفس کچلی ہوئی ہے، خود سارا وقت مجرم بنی روز کٹہرے میں کھڑی ہے، جس کی ذہانت و شعور سراہے جانے کے قابل نہیں ہے، جس کی اپنی ذات کی پہچان گم کر دی گئی ہے، جس کو خودی کیا ہے کا سبق بھلا دیا گیا ہو یا بھلانے کی کوشش ہے، جو خود ذلت ذدہ ماحول میں کسی نہ کسی حوالے سے غصے، جھنجھلاہٹ اور دکھ و تکلیف کا شکار کرنے والے ماحول میں رہتی ہے، جس پر غیر ضروری ذمہ داریوں کا بوجھ ہے، وہ ایک اچھی ماں کیسے بن سکتی ہے؟ اس کا اصل مقصد تو ہر ایک کو خوش رکھنا قرار پاتا ہے۔ اور پھر اس ناکامی پر گھنٹوں کڑھنا اور آنسو بہانا اور اپنے آپ کو ناکام جان کر بُرا سمجھنا ، گناہ گار ماننا اور جس کے دل میں خالق سے زیادہ مخلوق کا خوف بیٹھا ہو ،جس کے لیے اللّٰہ سے زیادہ انسانوں کی خوشی عزیز رکھنے کا مقصد اولین سکھایا جاتا ھو، جس کا صحیح و غلط کا معیار انسانی رضامندی پر ہو وہ کیسے اللہ کا خوف رکھنے والے بے باک نڈر انسان تیار کر پائی گی؟
یہ تو اچھی مائیں بننے سے پہلے ہی سب کو خوش رکھنے کی تگ و دو میں مصروف، ڈری سہمی ہوتی ہیں۔ افسوس! ایک اچھی ماں بننے سے پہلے ہمارے گھروں کے رواج و ماحول کے مطابق ایسی تربیت سے گزرتی ہیں جس کا مروجہ معیار عورت کے لیے انسان کی عزت میں نہیں بلکہ اپنا آپ کھو دینے والی مخلوق کے طور پر ابھرنے میں ہے۔
معاشرے میں بے باک نڈر ، دیانت دار ، بے غرض ، بامقصد ، مخلص، اچھا انسان، ایک اچھے مسلمان اور سوچنے سمجھنے والے بصیرت والے لوگوں کا ایسے ہی تو قحط نہیں پڑا ہوا۔
ذرا سوچیے ، اردگرد نظر ڈالیے، تلاش کیجیے کہ نئی ماؤں کی جذباتی و ذہنی صحت کا کیا حال ہے؟
ان کے کڑھنے اور سسکنے کے کیا اسباب ہیں؟
کون سے عوامل ہیں جو اذیت سے دوچار ہیں مائیں؟ وہ کیا چاہتی ہیں؟ اگر ہم اپنے بچوں کی ذہنی و جذباتی صحت کے حوالے سے فکر مند ہیں تو پھر ہمیں ان کو جنم دینے والی ان ہستیوں کی ذہنی اور جذباتی صحت کی پہلے فکر کرنی ہو گی جو ماں کہلاتی ہے!
ہمارا معاشرہ۔۔۔ ہمارے گھروں کی جھلک ہے۔
سوچیے۔