آخرکیوں ؟

اگر بستیوں کے لوگ ایمان لاتے اور تقویٰ کی روش اختیار کر تے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے مگر انھوں نے تو جھٹلایا لہذا ہم نے اس بری کمائی کے حساب میں انھیں پکڑ لیا جو وہ سمیٹ رہے تھے -(سورہ اعراف آیت نمبر 96″-)

آج دنیا سخت پریشان ہے – انفرادی اور اجتماعی طور پر لوگ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں –

ہر طرف موت یا موت کے خطرات کا راج ہے-کہیں بیماری ہے تو کہیں خودکشی یاحادثاتی موت جن میں بارش کےسبب بجلی کی تاریں گر جانے سے کرنٹ لگنا ٫ پانی میں ڈوبنا آگ لگ جانا، روڈ ایکسیڈنٹ ، اسکے علاؤہ ذہنی امراض اور طبعی اموات خاص طور پر جوان اموت کی  ہر طرف سے  بازگشت سنائی دیتی ہے -بارش جیسی نعمت نےایک شدید زحمت کی سی صورت اختیار کرلی ہے –

اور اگر موت سے بچ بچا کہ زندگی ہے بھی تو انتہائی دشوار گزار مہنگائی، بے روزگاری ، بیماری ، بے ایمانی ، چوری ، کرپشن ، غربت ، خاندانی لڑائیاں ، طلاق ، اولاد کی نافرمانیاں ،  غرض ہر طرف سے بے سکونی نے انسانوں کو پوری طرح سے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے –

عام شہری ہو یا سیاستدان ہر کوئی خوف زدہ ہے اور دوسرےکو مسائل کا مورد الزام ٹھہرا رہا ہے- نفسانفسی کے اس دور میں کوئی کسی کا پرسان حال نہیں ہر کسی کو اپنی اس دنیا کی فکر ہےاور فکرآخرت سے بے خبر ہر کوئی اسی دنیاکو سمیٹنے کی  فکرمیں ہلکان،  اولاد کے لیے مال جمع کر نے کی دوڑ  میں بغیر حرام وحلال کی تمیز کے لگا ہے -ہر طرف  دنیا ہی میں جنت بنانے کے خواب بکھریں پڑیں ہیں- اصل جنت سے بے خبری نے سب کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے –

یہ سب آخر کیوں ؟

دراصل انسان پر آنے والی کوئی مصیبت خود اسی کےاپنے اعمال کا سبب ہوتی ہے –

آج لوگوں نے تقوی کی روش کو ترک کر دیا ہے یعنی “گناہوں سے بچتے ہوئے اللہ تعالیٰ احکام کے مطابق زندگی گزارنا “

معاشرے میں

نافرمانیوں کی کوئی انتہانظر نہیں آتی لوگ جانتے بوجھتے اللہ کے احکام کو نہ صرف توڑتے ہیں- بلکہ  ان کو کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کھلم کھلا جھٹلا رہے ہیں اور ان برائیوں کی کمائی نے انھیں رب کی پکڑ میں جکڑدیا ہے اور ہر طرف سے وہ سختی اور مصیبتوں میں پھنس کر رہ گئے ہیں –

آج اگر انسان نافرمانی کی اس روش کو چھوڑ کر سچی توبہ کر لے اور تقویٰ کی روش اختیار کر لے تو یقیناً  اللہ تعالیٰ آسمان اور زمین سے انسانوں پر برکتوں کے دروازے کھول دے گا

انشاء اللہ

اللہ ہم سب کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے

آمین ثمہ آمین