گزشتہ ایک ہفتہ سے مسلسل حجاب کی اہمیت اور قرآن و سنت میں دیے گے اس کے متعلق احکامات کے بارے میں مختلف طریقوں سے عورتوں کی توجہ اس طرف دلائی جا رہی ہے کہ کیوں آخر حکم خداوندی کے ساتھ ساتھ آج کے اس دور میں جبکہ ہر طرف فتنہ اپنے عروج پر ہے پردہ اور عورت کی آزادی کی حدود ضروری ہیں؟؟
کل ہونے والے لرزہ خیز واقع نے پوری قوم کو ہلاکر رکھ دیا کہ اب کیا گلی کیا محلہ کیا موٹر وے کوئی تو اس ملک کا حصہ محفوظ نہیں جس کو دیکھ کر یہ کہا جا سکے کہ یہ ایک اسلامی ریاست ہے جسکو بار بار مدینہ کی ریاست کہا جاتا ہے ۔
کیا ایسی تھی مدینہ کی ریاست جس میں عورت اس حد تک غیر محفوظ ہے ؟
حکمران بے خبر۔ صرف باتوں کے لئے، میڈیا اپنی چٹ پٹی خبروں کے زریعے مقابلہ بازی کے لیے ، اینکرز اپنے پروگرامز کو گرم کرنے کےلیے، پولیس اپنے بھتے کے لیے
غرض ہر ایک اپنے اپنے طور پر کسی نہ کسی مفاد پرستی کے لیے اپنی دنیا سمیٹنے میں لگا ہوا ہے۔
حوا کی وہ بیٹی جسکا سب سے بڑا نقصان ہوا اسکی کسی کو بھی فکر نہیں نہ صرف فکر بلکہ الٹا اسے سرعام میڈیا کے ذریعے رسوا کیا جارہا ہے نہ کہ واقع پر سے نظر ہٹاکر آئندہ کے لائحہ عمل پر توجہ دی جائے اور مجرموں کو جلد صرف اور صرف پھانسی کی ہی سزا سنائی جائے کیونکہ مدینہ کی ریاست میں قرآن وسنت کے مطابق یہی سزا ہے۔
تاکہ آئندہ کوئی پھر ایسا کیس سامنے نہ آسکے اور قرآن میں اس سخت سزا کی بھی صرف اور صرف یہی وجہ ہے یعنی جرم کا مکمل خاتمہ۔
اور بنت حوا کو بھی اپنی حفاظت کی زمہ داری خودکو پردہ میں رکھ کر اٹھانی پڑے گی تاکہ کسی کی اس پر بری نظر نہ پڑ سکے اور وہ ایسی مجبور اور بے بسی کی تصویر بن کر نہ رہ جائے کیونکہ حکمرانوں پر بھروسہ کر کہ وہ خودکوپھر اس زلت ورسوائی کی بھینٹ نہ چڑھائے
صرف حکم خداوندی پر عمل یعنی پردے کی پابند ہو کر وہ اس فتنہ پرور دنیامیں خودکو کسی حد تک ایسی درندگی سے بچانے کی کوشش کرسکتی ہے