وہ چھ ستمبر کا دن تھا کیسا! عدو سے پوچھو ہے ماجرا کیا!
یوں اپنی اوقات دشمنوں کو بتانے والو سلام تم پر
تمہاری الفت کی داستاں یہ لبوں پہ رقصاں ہے ہر جواں کے
جو قاضیؔ سن کر یہ کہہ رہا ہے سنانے والو سلام تم پر
6 ستمبر کا دن کہ جس دن غیرت وحمیت کی داستاں جو شہیدوں کے لہو سے لکھی گئی تاریخ میں یومِ دفاعِ پاکستان کے نام سے جانا جاتا ہے۔ قارئین محترم! اس دن بھارت نے رات کی تاریکی اور صبح کاذب کے دھندلکے میں وطن عزیز پہ حملہ کی ناکام کوشش کی۔ دشمن کا عزم تھا کہ صبح گیارہ بجے کا جام جم خانہء لاہور میں نوش فرمائیں گے مگر پاک فوج کے شیروں نے دانت کھٹے کرد یے اور ملت کے پاسبان بن کر چونڈا کے مقام پہ انڈین ٹینکوں کا قبرستان بنا دیا۔ 52 سیکنڈ میں دشمن کے پانچ جنگی طیارے گرا کر عالمی ریکارڈ بنا دیا۔
یوں دشمن کو خبردار کر دیا کہ پاکستان میں ایک ایسی قوم بستی ہے کہ جس کا ایک ایک فرد جذبہء شہادت سے سرشار ہے جو ابل پڑے تو مانند شرر فشاں دشمن پر برس جاۓ اور دشمن کو تاریخ کی پرانی سطریں بنا دے۔ہر جوان بچے بوڑھے نے مل کر دشمن کو شکست فاش دی اور بتا دیا کہ
تختہ و تخت میں سے ایک چنا کرتے ہیں
ہم عجب شان میں دنیا میں جیا کرتے ہیں
توپ کیا چیز ہے؟ بندوق کسے کہتے ہیں؟
ہم تو ٹینکوں کی صفیں چیر دیا کرتے ہیں
ہمت اور جرأت و بہادری کی یہ داستاں تاریخ پاکستان میں اپنا خاص مقام رکھتی ہے مگر ایک رائٹر کی ایک تحریر پڑھ کر بڑا تعجب ہوا کہ صدر ایوب خان کی کتاب “Friends Not “Masters میں اس کا تذکرہ تک نہیں اسی طرح جنرل موسٰی کی کتاب “My version” میں اس جنگ کا قابل ذکر بیاں نہیں۔بہرحال 1965 کی جنگ تاریخ پاکستان میں منفرد باب رکھتی ہے اور اس بات کی مستحق بھی ہے کہ اس پہ کوئی کتاب لکھی جاۓ۔
اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ 6 ستمبر 1965 کو پاکستانی قوم نے جذبہءشہادت کا عملی نمونہ پیش کیا اور وطن پاکستان کی بقا کی خاطر جان کی بازی لگا دی۔ہم ان تمام شہداء کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں یہ دن اہل پاکستان کے لیے تجدید عہد وفا کا دن ہے۔