اللہ اللہ کیسا شور ہے آج تو بار بار جہازوں کی آواز سے کام پک گئے ہیں۔۔
ارے فاطمہ میری بچی کیا ہوا کیوں پریشان ہو؟
دادی میں کہہ رہی تھی کہ آج تو جہازوں کی بہت ہی آواز آرہی ہے۔۔
ہاں بیٹا آوازیں تو آرہی ہیں لیکن یہ تو کچھ بھی نہیں بلکہ میرا خیال ہے کہ روٹین کی ہی ہوں گی ۔۔۔
آہ۔۔۔۔(دادی نے لمبی سانس لیتے ہوئے کہا)
کیا ہوا دادی کیا سوچنے لگیں آپ؟(حمدی اور سعدی بھی دادی اور فاطمہ کی طرف متوجہ ہوئے)
مجھے یاد آرہا تھا ستمبر کا،مہینہ سنہ 65 اللہ اکبر کیا دن تھے وہ کتنے دنوں اسی طرح جہازوں کی کان پھاڑ دینے والی آوازیں، ہر وقت کا بلیک آوٹ ۔اللہ بس وہی ہے حفاظت کرنے والا۔یا حفیظ یا حفیظ۔۔
مگر دادی وکی پیڈیا اور انٹرنیشنل ادارے تو کہتے ہیں کہ پاکستاں 1965 کی جنگ بھی ہار گیا تھا(سعدی صاحب نے الگ نقطہ اٹھایا۔۔
یار ایسا نہیں تھا(حمدی نے مخالفت کی)
اور یوں فاطمہ(جنہیں سب چھوٹے بہن بھائی بی بی کہتے ہیں)محمد (جنہیں سب حمدی)اور سعد (جنہیں سب سعدی) کہتے ہیں
دادی سے1965 کی پاک بھارت جنگ کے متعلق بات کرنے لگے۔۔
سعدی اور حمدی آپ دونوں صحیح کہہ رہے ہیں اگر ہم انٹر نیشل میڈیا کو دیکھیں گے تو فیگرز کے حساب سے یوں لگتا ہے کہ اس جنگ میں پاکستان کی ہار ہے جیسا کے وکی پیڈیا بتاتا ہے کہ بھارت پاک سرزمین پہ تقریبا 1800 کلو میٹر سے زیادہ اندر آگیا تھا ۔۔جبکہ پاکستان صرف 500کلومیٹر کشمیر میں گیا اسی طرح 35سے 59 جہاز تباہ ہوئے انڈیا کے ایسا انڈیا کہتا ہےجبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے انڈیا کے 113 جہاز تباہ کئے جبکہ500 کے قریب ٹینک۔۔۔
پاکستان اور انڈیا دونوں کے کلیم مختلف ہیں۔۔ ہمیں۔۔پھر ایک بات تو بتائیں یہ جنگ پھر ختم کیسے ہوئی ۔۔۔
بیٹا تقریباً مہینہ ہی سمجھ لو جنگ چلتی رہی 17دن تو گھمسان کی تھی۔۔کیا بچے کیا بوڑھے حتی کہ ہم خواتین بھی بس جس کا جو بس چلتا وہ کر گزرنے کے لئے تیار تھے اپنے وطن عزیز کے لئے ۔
دادی جو ہمیشہ ہی دھیمے انداز میں بات کرتی ہیں آج فرط جذبات سے ان کی آواز تیز اور بھرا رہی تھی۔ بیٹا اس وقت یہ نہیں ہوتا تھا کہ یہ پنجابی ہے یا سندھی یہ مہاجر ہے یا بلوچی یہ سرائیکی ہے یا پٹھان اس وقت تو سب پاکستانی تھے بلکہ اس سے بڑھ کے مسلمان اور باقی پاکستانیوں نے بھی خوب حصہ لیا کرسچن ہندو اور سکھ پاکستانیوں نے۔
ہر شخص جذبہ ایمانی سے بھرپور بس یہ چاہتا تھا کہ
کسی طرح ہم بھی اپنا حصہ ڈالیں اس ارض پاک کے دفاع میں۔
دادی آپ تو بہت اچھی تقریر کرتی ہیں ماشاءاللہ
حمدی نے شرارت بھرے انداز میں کہا اور دادی گویا 1965 سے یکدم 2020 میں آگئ ہوں۔
مسکراتے ہوئے کہتی ہیں
تمہاری بی بی نے جو کہا ہے وہ موا کونسا پیڈ یا
سعدی بولا ۔۔۔ وکی میڈیا دادی۔
ہاں وہی جو بھی ہے۔ ان کو کیا خبر لوگوں کے جذبات و احساسات کی کہ جو پاکستان میں تھے۔ اب ذرا مجھے بتاؤ پاکستان اور انڈیا کی فوج کتنی تھی۔
بی بی بولی۔۔۔ دادی پاکستان کی 260000 اور انڈیا کی 700000 اور جہاز پاکستان کے 280 اور انڈیا 700 ٹینک پاکستان کے 756 اور انڈیا کے 720 اس جنگ میں پاکستان کے 552 آرٹلری 6 ڈویژن اور 2 بریگیڈز تھے جبکہ انڈیا کے 628 آرٹلری 9 ڈویژن اور 3 بریگیڈز۔۔۔۔۔
اب مجھے بتاؤ سعدی میاں کہ دو لاکھ ساٹھ ہزار اور سات لاکھ فوج کا کوئ موازنہ ہے۔
جی دادی مجھے یاد آیا غزوہ بدر کا واقعہ۔۔۔۔۔ اس میں مسلمان صرف 313 تھے جبکہ کفار 1000۔
جی بیٹے بالکل صحیح کہا۔۔۔۔ جب مسلمان جذبہ ایمانی سے سرشار صرف اور صرف اللہ کی رضا کے لئے اپنے آپ کو میدان جنگ میں اتارتا ہے تو اللہ اسکی مدد کے لئے فرشتے بھیجتا ہے۔ مسلمان ایک اکیلا 10 10 کا مقابلہ کرتا ہے۔۔۔۔ اس جنگ میں پکڑے جانے والے بھارتی پائیلٹس کہتے ہیں کہ ہمیں کہا گیا کہ راوی کا پل گرانا ہمارا ٹارگٹ ہے جب ہم ٹارگٹ پر پہنچے تو وہاں کئ برجز نظر آنے لگے اور وہ کنفیوز ہوگئے کہ کسے ٹارگٹ کرنا ہے اسی طرح پکڑے جانے والے بھارتی فوجی کہتے ہیں کہ ہم ٹینک کا گولہ داغتے اور وہاں سے یوں لگتا کہ کوئ ان کو غائب کردیتا ہے۔۔۔۔۔ ایک کہتا ہے کہ وہ سفید کپڑے پہنے گھوڑوں والی کونسی فوج تھی تمہاری یہ تمام باتیں ممتاز مفتی صاحب نے اپنی کتاب تلاش میں لکھی ہیں۔
اگر جیسا کہ بھارت کہتا ہے کہ 1700 یا 1800 کلومیٹر وہ اندر آگیا تھا تو پھر کیوں کیا معاہدہ اور معاہدہ تاشقند کیا تھا کہ دونوں ملک انٹرنیشنل بارڈر کے مطابق واپس اپنی اپنی حدود میں چلے جائیں گے۔ اب تم ہی بتاؤ کہ اگر کسی کے پاس 17 یا 18 سو کلو میٹر کا رقبہ آجائے تو کیا وہ واپس دے گا اور پھر ہمارے یہاں موجود ان کے ٹینک اس بات کی غمازی کر رہے ہیں کہ اصل میں کیا ہوا تھا۔
خیر چھوڑو اسے میں تو یہ کہتی ہوں کہ اگر ہمارے درمیان غدار نہ ہوں تو کوئ بھی ہمیں ہرا نہیں سکتا تھا 1971 میں بھی۔۔۔۔اور اب دادی۔۔۔۔ اب تو ہمارے ہر گھر میں انڈین فلمیں اور ڈرامے چلتے ہیں ہمارے جوان کیا بچے عورتیں سب انڈین اداکاروں کو آئیڈیالائز کرتے ہیں فیسینیٹ ہیں ان سے۔۔۔۔
بی بی کو غصہ آگیا ہے بھائ۔۔۔ سعدی نے شرارتی انداز میں حمدی کو دیکھتے ہوئے کہا۔
نہیں نہیں میرے بچے مانا کی ایسا ہے مگر اب بھی اگر خدانخواستہ ہمارے ملک ہمارے دین کے متعلق کچھ غلط کرنے کی سوچتا بھی ہے تو ہم سب بھلے ابھی ہاتھ کی انگلیوں کی طرح الگ الگ ہیں لیکن اس وقت ہم ان انگلیوں کو ملا کر مکا بن جائیں گے
جی دادی ان شاء اللہ ۔۔۔۔۔
اگر جیسا کہ بھارت کہتا ہے کہ 1700 یا 1800 کلومیٹر وہ اندر آگیا تھا تو پھر کیوں کیا معاہدہ اور معاہدہ تاشقند کیا تھا کہ دونوں ملک انٹرنیشنل بارڈر کے مطابق واپس اپنی اپنی حدود میں چلے جائیں گے۔ اب تم ہی بتاؤ کہ اگر کسی کے پاس 17 یا 18 سو کلو میٹر کا رقبہ آجائے تو کیا وہ واپس دے گا اور پھر ہمارے یہاں موجود ان کے ٹینک اس بات کی غمازی کر رہے ہیں کہ اصل میں کیا ہوا تھا۔
خیر چھوڑو اسے میں تو یہ کہتی ہوں کہ اگر ہمارے درمیان غدار نہ ہوں تو کوئ بھی ہمیں ہرا نہیں سکتا تھا 1971 میں بھی۔۔۔۔اور اب دادی۔۔۔۔ اب تو ہمارے ہر گھر میں انڈین فلمیں اور ڈرامے چلتے ہیں ہمارے جوان کیا بچے عورتیں سب انڈین اداکاروں کو آئیڈیالائز کرتے ہیں فیسینیٹ ہیں ان سے۔۔۔
لیکن ہمیں پھر بھی اس بات کو ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا کہ ہمارا دین ہماری اقدار ہماری معاشرت تمدن ثقافت سب کچھ ان سے الگ ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اگر ہم اپنے دین کے مطابق اپنی توجہ کنسٹرکٹو کاموں پر لگائیں گے تو نہ صرف ہماری دنیا سنوریں گی بلکہ آخرت میں بھی ہم عنداللہ سرخ رو ہوں گے۔
اب دیکھو ناں ہم کہہ تو رہے ہیں ہندوؤں کے کلچر کا اور دوسری چیزوں کا لیکن وہ لوگ اس تمام گندگی کے باوجود ہم سے ہر ہر میدان میں آگے ہیں ایپل ہو گوگل ہو مائیکروسوفٹ ہو۔۔۔۔ آئ ٹی میں تو بہت بہت آگے ہیں۔
تمہیں یاد ہے حمزہ نے کیا کہا تھا 14 اگست کی ویڈیو میں۔۔۔۔۔ ہاں ہاں اچھل اچھل کر کہا تھا ناں دوستوں ہمیں خوب پڑھنا چاہئے تاکہ ہم اپنے ملک اور دین کی خدمت کرسکیں۔۔۔۔ بالکل صحیح ہمیں اپنی صلاحیتوں کو دین کے لئے اور اپنے ملک کے لئے صرف کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ بلاوجہ کے بے سروپا کاموں میں وقت ضائع کریں۔
یہ تو بات بالکل ٹھیک ہے لیکن اب بھی اللہ کے حکم سے اس کے فضل سے ہماری فوج اور آئ ایس آئ دنیا کی بہترین فوج اور انٹیلیجینس ایجنسی ہے اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود کہ پوری دنیا کے کفار ہماری طرف ہر وقت دانت نکالے بیٹھے ہوتے ہیں دنیا بھر کی بہترین خفیہ ایجنسیاں ہمارے ملک میں ان غداروں کی وجہ سے موجود ہیں پھر بھی اللہ نے آئ ایس آئ جیسی نعمت سے نوازا ہوا ہے۔
اس کے علاوہ ابھی بھی بہت سی ایسی چیزیں ہیں جس پر ہم توجہ دیں تو ہم اپنے ملک کو خوشحال بنا سکتے ہیں جیسے برآمدات کے متعلق ہی لے لیں پاکستان کا آج چاول چمڑا سوتی و اونی کپڑا اور بہت کچھ ہم کرسکتے ہیں۔
یار ٹیلنٹ کی تو کوئ کمی نہیں بس صحیح ٹریک کی ضرورت ہے اگر ہماری نوجوان نسل دین سے جڑ جائے تو سب کام آسان ہوجائے لیکن یہ ففتھ جنریشن وار ہماری نسل کو برباد کر رہی ہے اللہ ہمیں محفوظ فرمائے۔
چلو تو بس اب دونوں اٹھو پہلے اپنا قرآن کا آج کا سبق ختم کرو اور پھر دوسرے سبجیکٹس نکالو۔
فاطمہ فورا بڑی باجی بن کر سعدی اور حمدی کو حکم دینے لگیں اور وہ دونوں بھی فرماں بردار بھائیوں کی طرح فورا کھڑے ہوگئے۔
چلیں دادی ہم پھر آپ سے اور معلومات لیں گے۔ اللہ تمہیں دنیا و آخرت کی کامیابی عطا فرمائے۔۔۔۔۔ آمین