٦ستمبر یوم دفاع آزاد قوموں کی پہچان اور معراج ہوتی ھے ۔آزادی کے لیے خون کا آخری قطرہ بھی بہا دیتی ہیں ۔آزادی نعمت ہے ان قوموں سے آزادی کی قدروقیمت پوچھیں جومغلوب ھیں آزادی کےلیے جن کے نوجوان دن رات آزادی حاصل کرنے اورشہادت کا رتبہ حاصل کرنے کے لیے بیتاب رہتے ھیں ۔سب قومیں اپنے ملک کی سرحدوں کی حفاظت اپنی جان پر کھیل کرتی ھیں ۔
٦ستمبر ہماری تاریخ کا ایساہی دن ہے اور ہمیں اسے یوم دفاع کہتے ہیں اور اسے ان شہیدوں کی یاد میں انہیں سلام پیش کرتے ھیں جوقومیں بیدار ہوتی ہیں ۔وہ اپنی سرحدوں کی حفاظت جان کے عوض کرتی ہیں ۔اور ٦ستمبر ہمیں ان شہیدوں اور غازیوں کی یاد دلاتی ہیں ۔جنہوں نے میدان جنگ میں دشمن کو پسپا کیا بلکہ اسے نہ صرف ناکوں چنے چبواۓ بلکہ گٹنے ٹیکنے پر بھی مجبور کیا ۔ آزادی مسلمان کے لیے زمین کا ٹکرا حاصل کرنا مقصد نہیں بلکہ وہ جہاد کرتا ہے دین اسلام کی سربلندی کےلیے اللہ کی زمین پر اس کا قانون نافذ کرنے کےلیے وہ ھر وقت چاق و چو بند رہتا ہے دشمن پر نظر رکھتا ہے باز کی طرح اور جھبٹتا ہےشاھین کی طرح اور پاکستانی فوج کے جوان اور سپاہی ایسے ہی ہیں ۔
اگر ١٩٦٥ کی جنگ جو ہمارے سب سے بڑے حریف بھارت سے ہوٸ اس نے رات کے اندھیرے میں واھگہ باڈر کو کراس کرنے کی جرأت کی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوۓ مگر پاکستانی بہادر فوج کے پاس اتنا سامان حرب بھی نہ تھا مگر مسلمان سپاہی جذبہ جہاد اور شہادت سے سرشار ہوتا ہے ۔میجر عزیز بھٹی راتوں کو جاگتیے تاکہ انکے ملک کی سرحدوں کو کوٸ پاردب نہ کرسکے انہوں نے دشمن کو بی ۔آر ۔بی نہر پار نہ کرنے دی اپنی جان قربان کردی دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ ٹینکوں کی بڑی دوسری جنگ تھی دشمن نے ٹینکوں کی یلغار کی پاکستانی فوج نے اللہ اکبر کانعرہ لکا کر دشمن کو دن میں تارے دیکھا دیے شہریوں نے بھی فوج کا ہر طرح سے خیال رکھا ۔اور میجر عزیز بھٹی کو نشان حیدر ملا تھا ۔
اسی طرح ٧١ کی جنگ میں پاٸلٹ ایم ایم عالم نے ایک منٹ میں ٦جہازوں کو گرادیا ورلڈ ریکارڈ ہے دنیا کا کوٸ پاٸلٹ آج تک ان کا ریکارڈنہیں توڑ سکا اس طرح کے دلیر شاھیں سرحدوں اور فضاٶں کیاور سمندروں کی حغاظت کرتے ہیں کارگل کی جنگ میں میں فوج نے قربانیاں دیں ۔ اس کے علاوہ ملک میں زلزلے طوفان سیلاب سونامی اور اتنی بڑی دھشتگری کامقابلہ کیا پاکستان میں اور اسکو ختم کرنے میں کتنے سپاہیوں نے اپنے جانوں کا نذرانہ دیا ۔ مگر ملک کو دشمنوں سے پاک کیا ۔پاکستان اور بھارت کی سرحدوں پر ہر وقت کی کشمیر کی وجہ سے کشیدگی رھتی ھے سپاہیوں کی طرح معصوم شہری بھی شہید ہوتے ھیں ۔مگر بھارت کشمیر میں ریفرینڈم نہیں کرواتا اور اب شق ٣٧٠کو حتم کرکے بھارت کا حصہ بنا رھا ہے اس کی جداگانہ حیثیت ختم کرکے اور اقوام متحدہ خاموش ہے ۔اسلیے دونوں ملکوں میں جنگ کا خطرہ بھی ھے ۔مگر پھر بھی بھارتی جارحیت کا جواب خندہ پیشانی سے دے رھا ھے ۔
٢٧فروری ٢٠٢٩ کو بھارتی فضاٸیہ نے بھر فضاٸ حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوۓ رات کو آزاد کشمیر کی حدود میں داخل ہوۓ ۔مگر بیدار پاک فوج کے پاٸلٹ محسن حسین نے بھارتی فضاٸیہ کے دوطیارے مارگراۓ اور ان کے ونگ کمانڈر ابھی نندن کو زندہ پکڑ لیا اور خیر سگالی کے پیغام طور پر اسے بھارت کو واپس کردیا ۔سیاہ چن میں اپنی سرحدوں کی حفاظت کررہے ہیں شدید سردی میں ۔ ملک میں پل بنانے ہوں تو فوج کام کرتی ہے ۔ملک کو مشکل حالات میں یاکسی وبا میں جیسے آجکل پوری دنیا میں covid 19پوری دنیا میں پھیلا ہے ۔پاکستان میں بھی پورے فوجی ڈاکٹرز پیرا میذیکل سٹاف سب علاج کررھے ہیں حکومت اور رضا کار اور فلاحی اداروں کے ساتھ اپنی خدمات کے ساتھہ ایک ایک دن کی تنخواہیں تک دیں ۔
اپنی قوم کی خدمت کے ساتھہ افغانستان میں روس کے حملے کے وقت ان کے شانہ بشانہ کھڑے ھوۓ مشکل حاالات میں ان کا ساتھ دیا ۔ابھی بھی وہاں امن قاٸم کرنے کے لیے کوشاں ھیں ۔پورے عالم اسلام اور اس خطے میں امن وامان قاٸم کرنے میں لگی رہتی ہے ۔اس کے ساتھ صرف انیہ قومی و فوجی اعزازات سے نوازتی ہے حکومت اور عوام ان کی خدمات کے عوض انہیں عزت و احترام اور خراج تحسین دیتی ہے ۔وہ راتوں کو سرحدوں کی نگرانی کرتے ہیں اور ہم سکون کی نیند اور زندگی گزارتے ہیں ۔ھم ان کی خدمات کاایک دن کا صلہ بھی نہیں اداکرسکتے ۔
شہادت کا جذبہ انہیں فوج میں آنے اور ملک و قوم اور اسلام کی خدمت دنیا سے بیگانہ کر ادیتا ہے ۔ اس دن شہدا۶ کی قبروں پر پھولوں کی چادریں چڑھا کر ہم ان کی قربانیوں کوزندہ کرتے ہیں ” کیونکہ شہید زندہ ہوتے ہیں ۔اور تمیں ان کی زندگیوں کا شعور نہیں ۔“ حدیت ھے ۔انہیں کے لیے علامہ اقبال رحہ نے کہا ہے ۔
یہ غازی یہ تیرے پر اسرار بندے جنہیں تونے بخشا ہے ذوق خداٸ
دو نیم ان کی ٹھو کر سے صحرا و دریا سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے راٸ
دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو عجب چیز ھے لذت آ شناٸ صبا احمد