زندگی کی سواری بہت تیزی سے اپنے سفر پر گامزن ہے معلوم نہیں کب کس کی منزل آجاے کتنے ہی لوگ اپنی منزل تک پہنچ چکے ہیں اور رب العالمین کے رو برو جوابدہ ہیں۔ لیکن کیوں رب کے احکامات تجھ پر بھاری ہیں اور اب تک تو یقین وبے یقینی کی سی کیفیت میں مبتلا ہے کہ اسے ماننا بھی چاہیے کہ نہیں۔
ویسے تو ماشاءاللہ تو ایک مسلم ہے اور اللہ کی فرمانبردار، صوم و صلوٰۃ کی پابند، نیکی اور صدقہِ میں آگے آگے، مہمان نوازی کا تیرا جواب نہیں، اخلاق کا کوئ ثانی نہیں، شوہر کی تابع دار، ممتا کی ٹھنڈی چھاؤں ہے تو……..لیکن حجاب کے معاملے میں شیطان نے تجھے پوری طرح اپنے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے کیونکہ اگر تو حجاب کی پابندی قرآن وسنت کے مطابق کر لے تو بقیہ تمام گناہوں سے بچنا تیرے لیے آسان ہوتا چلا جائے گا۔
جب تو پوری طرح سج سنور کر اور بارہا خود کو آئینے میں دیکھ کر نک سک سے تیار اور مطمئن ہو کر باہر نکلتی ہے تو آخر کس کے لئے…!! اغیار کو تیرا یہ حسن دیکھانا کب خدا نے تیرے لئے جائز کر دیا۔
بے شک سنگھار تیرا حق ہے ہر فیشن تیرے ہی لیے ہے لیکن ستر پوشی کے ساتھ آس طرح کہ کسی نامحرم کی نظر میں تو قابل ستائش ہو کر کہیں جنت کی خوشبو سے بھی محروم نہ کر دی جائے، تیرا چھپ کر نکلنا نہ صرف تجھے ہوس زدہ نگاہوں سے بچا لیتا ہے بلکہ مردوں کو بھی بد نظری کے گناہ سے روک لیتا ہے کیونکہ یہی شیطان کا پہلا تیر ہے۔
اور اگر توزندگی کے کسی موڑ پر فیشن کے نام پر حجاب پر امادہ بھی ہوئ تو تیرا حجاب دور جدید کا خوبصورتی سے مزین اور لا جواب ڈیزائننگ والا حجاب ہوتا ہے کہ اسکا مقصد صرف لوگوں کو متوجہ ہی کرنا ہوتا ہے۔
خدارا اب بھی سنبھل جا اپنے رب پر یقین رکھ، اسکا کوئ حکم بھی حکمت سے خالی نہیں اور حجاب کا حکم دراصل تیری بھلائی اور سکون ہی کا سامان ہے۔ سمجھ اس کو کہ کہیں دیر نہ ہو جائے اورتیری زندگی کی یہ سواری اپنی منزل تک پہنچ جائے اور اور تیرے اعمال کی کتاب بند ہو جائے اور تو ہاتھ ملتی رہ جاے کہ اب کوئ فائدہ نہیں۔