مجھے ویسے تو چھوٹی عمر سے ہی حجاب کرنے کا شوق تھا اور میں گھر میں اسکارف اوڑھ کر اور چادر لپیٹ کر گھومتی تھی لیکن مکمل طور پر حجاب کرنے کا تجربہ ایک واقعہ کے رونما ہونے سے ہوا۔ یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب میں ساتویں جماعت میں تھی۔ ایک دفعہ میں اپنی اسکول کی سہیلیوں کے ساتھ وین میں گھر جا رہی تھی کہ اچانک وین کچھ خرابی کے باعث رک گئی۔ میں نے دیکھا کہ لڑکے کرکٹ کھیل رہے تھے کہ ایک لڑکی جو بے حجاب تھی اور ماڈرن لباس زیب تن کی ہوئی تھی وہاں سے گزرنے لگی اور اسکو دیکھ کر لڑکے ہنسنے لگے اور مذاق اڑانے لگے اور طرح طرح کے فقرے کسنے لگے۔
اتنے میں دوسری لڑکی جو کہ با پردہ اور با حجاب تھی آرہی تھی تو لڑکے اسکو دیکھ کر چپ ہو گئے۔ ایک لڑکے نے ویکٹ (wicket)کونے پر کی اور تمام لڑکے اس وقت تک خاموشی سے ایک قطار میں کھڑے رہے جب تک وہ لڑکی گزر نہ گیٔ۔ میں نے سوچا کہ واقعی حجاب میں کویٔ جادو ہے۔ گھر آکر میں نے اسلامک لیٹریچر کا مطالعہ کیا جہاں میں نے پڑھا:-
اللہ تعالیٰ سورۃ الاحزاب میں فرماتے ہیں” اے نبی اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مومن عورتوں سے کہ دو کہ اپنی چادروں کے پلو لٹکا لیا کریں تا کہ وہ پہچان لی جایٔں اور ستایٔ نہ جایںٔ۔ اسلامک لیٹریچر اور مطالعہ قرآن کے بعد میں نے مکمل طور پر حجاب کرنا شروع کیا اور اب الحمدللہ میں حجاب کرنے پر فخر کرتی ہوں۔ وہ لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ” اب تو دنیا بدل گئی ہے” یا ” گرمی بہت لگتی ہے” ان سے میں یہ کہنا چاہوں گی کہ ایک دفعہ اسکارف اوڑھ کر دیکھیں آپ سکون قلب اور دل کا اطمینان حاصل کریں گی۔