ملک کے سب سے بڑے سرٹیفائڈ چوراورڈاکو آج بھی امریکا، برطانیہ، دبئی اور دیگر ممالک میں بیٹھ کراین آراو کے مزے لے رہے ہیں لیکن پھربھی یہ نادان کہتاہے کہ ،،میں کسی کرپٹ ،چوراورڈاکو کواین آراو نہیں دوں گا،،جنہوں نے سترسال سے اس ملک کوجی بھرکرلوٹا۔ان میں کچھ غیروں کے پیارے بنے اورکچھ ہماری آنکھوں کے تارے۔ملک لوٹنے والے آج بھی دیدہ دلیری اورپوری ایمانداری کے ساتھ ملک وقوم کودونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں اورانہیں روکنے وٹوکنے والا کوئی نہیں۔جنہوں نے اس ملک وقوم کوکبھی لوٹا یا جو اب لوٹ رہے ہیں۔
ان چوروں،ڈاکوئوں ،لوٹوں اورلٹیروں کونہ پہلے کبھی کسی این آراوکی کوئی ضرورت تھی اورنہ ہی اب انہیں ملک لوٹنے کے لئے کسی این آراوکی کوئی طلب ہے۔ تین بارملک کے وزیراعظم رہنے والے جس میاں کواس نادان نے خود ملک کے سب سے بڑے چور اورڈاکوکے ،،اعزاز،،و،،ایوارڈ،،سے نوازاتھاوہ میاں جی کب سے لندن کی کھلی فضائوں میں دونوں ہاتھ لہراکر،، این آراو،،کے پرخچے اڑااوراس نادان کامنہ چڑا رہے ہیں۔
نوازشریف کوتوہم نے چورو ڈاکو نہیں کہا تھا۔ تاریخ کا سبق اورسچ یہی ہے کہ جنہوں نے سابق وزیراعظم کوچوروں اورڈاکوئوں کاباپ کہا تھا انہوں نے ہی پھر،،این آراو،،دے کرچوروں اور ڈاکوئوں کے اس باپ کو اپنے ہاتھوں سے باہر بھیجا۔ پیچھے اسی نوازشریف اورآصف علی زرداری کے جوسیاسی بچے اوربقول سونامیوں کے چھوٹے چوراورڈاکوتھے انہیں اسی وزیراعظم عمران خان نے این آراو دے کر سینے سے لگایا۔ نوازشریف اور زرداری اگر واقعی چوروں اور ڈاکوئوں کے باپ تھے تو پھر ان کے سیاسی چور بچوں کوتحریک انصاف میں کیوں شامل کیا گیا۔۔؟
پھر نوازشریف اگرچوروں اور ڈاکوئوں کے سرغنہ تھے توانہیں پھر باہر کیوں جانے دیا گیا۔؟ کہتے ہیں ان کی طبیعت خراب تھی۔ کال کوٹھریوں میں رہنے والوں کی بھی بھلا طبیعت کبھی ٹھیک ہوتی ہے۔۔؟اس ملک کی جیلوں اورکال کوٹھریوں میں تو ایسے ایسے لوگ بھی قیدوبند کی سزائیں کاٹ رہے ہیں جونہ صرف عمرمیں نوازشریف سے زیادہ بڑے اور بزرگ ہیں بلکہ خرابی صحت اور طبعیت ناسازی میں بھی سابق وزیراعظم سے کئی درجے آگے اورابتر ہیں ۔
این آراوکے نام پرآسمان سرپراٹھانے والے وزیراعظم عمران خان ایک طرف یہ کہتے ہوئے نہیں تھکتے کہ سابق ادوارمیں طبقاتی نظام اورغریب وامیرکیلئے الگ الگ قانون نے ملک وقوم کوتباہ کیالیکن دوسری طرف اسی عمران خان کی حکمرانی میں جس طرح طبقاتی نظام اورامیروغریب کے لئے الگ الگ قانون کو پروان چڑھایا جارہا ہے تاریخ میں اس کی مثال ملنی مشکل ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت میں اگرامیروغریب کے لئے الگ الگ قانون نہیں توپھرشوگر رپورٹ پبلک ہونے کے بعد چہیتے جہانگیرترین ملک سے نودو گیارہ کیسے ہوگئے۔۔؟
قانون اگرایک ہی ہے توپھرہزاروں اورلاکھوں بیمار،ضعیف اورکمزورقیدیوں ومجرموں کونظراندازکرکے ایک نوازشریف کوکیسے علاج کیلئے باہربھیجاگیا۔۔؟قانون اگرامیروغریب اوراپنے وبیگانے کے لئے واقعی برابرہی ہے توپھراپنے دامن کے نیچے اورآستین میں چھپے بے شمارلوٹوں ولٹیروں کے ہوتے ہوئے فقط ایک مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی کواحتساب کے نام پرباربارکیوں ٹارگٹ کیاگیایاکیوںٹارگٹ کیاجارہاہے۔۔؟ملک بھرکے چوروں،ڈاکوئوں،لوٹوں اورلٹیروں میں قربانی کے گوشت کی طرح ،،این آراو،،تقسیم کرنے کے بعداب سینہ تان کرکہا جارہا ہے کہ ،،میں کسی چوراورڈاکو کواین آراونہیں دوں گا،،کیا این آراولینے کے لئے اب کوئی بچاہے۔۔؟جن پرلوٹ مار اور کرپشن کے الزامات تھے وہ توپی ٹی آئی اورحکومتی صفوں میں گھس چکے ہیں ۔رہے نوازشریف اورآصف علی زرداری انہیں تواب غالباً کسی این آراوکی کوئی ضرورت نہیں۔
ایسے میں عمران خان این آراودینا چاہیں بھی توسوال یہ پیداہوتا ہے کہ وہ این آراولے گا کون۔۔؟تاریخ کادوسراسبق ہمارے لئے یہی ہے کہ این آراوکے تلوں میں بھی اب تیل نہیں۔ویسے سائیں توسائیں ،سائیں کے غلام بھی سائیں سے کچھ کم نہیں۔ ہم کپتان کی کرامات کا ذکر کریں یاان کے کھلاڑیوں کے کمالات کا نظارہ۔۔؟وزیراعظم عمران خان جس طرح انصاف عام اوراحتساب سرعام میں اپناکوئی ثانی نہیں رکھتے اسی طرح انہیں این آراومیں ملنے والے وزیر،مشیراور عجوبے بھی انصاف میں کوئی مثال نہیں رکھتے۔ملک کی سترسالہ لوٹ مارمیں جس صاحب نے خودبھی اپناحصہ ڈالا۔جوصاحب پیپلزپارٹی اوردیگرسیاسی جماعتوں کے ذریعے ملک کے سیاسی سفرمیں کبھی پیچھے نہیں رہے۔
آج بھی جن کی طرف حساب کتاب کرنے والوں کی بہت سی انگلیاں اٹھ رہی ہیں ۔ اپنے کپتان کی طرح جوش خطابت میں وہ نادان ایسی بات کہہ گئے کہ آج بھی اس بات اورفقرے پرسوچتے ہوئے وہ ضروردن میں سوبارشرم سے پانی پانی ہوتے ہوں گے۔صاحب فرماگئے کہ سترسال سے ملک لوٹنے والے واجب القتل ہیں۔ دینی اورمذہبی اعتبارولحاظ سے فتوے دینے والے مفتی تواس ملک کے اندرہم نے بہت دیکھے تھے لیکن یہ غالباً نہیں بلکہ یقیناً پی ٹی آئی کا پہلا واحد وزیرہے جس نے سیاسی مفتی کااعزازاپنے نام کرلیاہے۔اس سیاسی مفتی نے سترسال سے ملک لوٹنے والوں کوتوواجب القتل قراردیدیامگریہ نہیں بتایاکہ ان چوروں اورلٹیروں کے حاشیہ برداررہنے والوں کوقتل کرنا واجب ہوگا یا فرض۔۔؟
اسی لئے توکہتے ہیں کہ دوسروں پرفتوے لگانے سے پہلے ایک منٹ اورلمحے کے لئے اپنے گریبان میں بھی ضرورجھانکناچاہئے۔ماناکہ سترسال سے ملک لوٹنے والے چوراورڈاکوواجب القتل ہوں گے لیکن ان سترسالوں میں اس وزیراورصاحب کی طرح جوان چوروں اورڈاکوئوں کے ساتھی اورسہولت کاررہے انہیں بھی تو سزادے کرانجام تک پہنچاناواجب ہوگا۔یہ توانصاف نہیں کہ چور اور ڈاکوئوں کوتو توت پرچڑھایاجائے اورسہولت کاراقتداراورحکومت کے مزے لیتے رہیں۔وزیراعظم عمران خان اوران کے شاطروزیروں ومشیروں کے ہاں شائدکہ انصاف سیاسی مخالفین کوٹارگٹ کرنا،نیب کے ذریعے نشان عبرت بنانااورواجب القتل قراردیناہو مگرانتہائی معذرت کے ساتھ یہ انصاف نہیں بلکہ یہ وہ کھلا انتقام ہے جس کی بدبودوسال سے اس ملک میں ہرطرف محسوس کی جارہی ہے۔
انصاف یہ ہے کہ مسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی اوردیگرسیاسی مخالفین کواحتساب کے نام پربطورانتقام گھسیٹنے کی بجائے پی ٹی آئی اور حکومتی صفوں میں شامل ہونے والے چوروں اورڈاکوئوں کے پرانے ساتھیوں اوران کے سہولت کاروں سے این آراوواپس لیکرانہیں پہلی فرصت میں دنیاکے لئے عبرت کانشان بناناواجب نہیں بلکہ فرض قراردیاجائے۔کپتان سابق وزیراعظم نوازشریف اورآصف علی زرداری سے ایک ایک نہیں دودوہاتھ کرلیں ہمیں اس پرکوئی اعتراض نہیں لیکن ان سے پہلے اپنے دامن میں چھپنے والے ان کے سیاسی بچوں جواب کپتان کے سیاسی بچوں کادرجہ اورمقام حاصل کرچکے ہیں کوانجام تک ضرورپہنچائیں۔کیونکہ جب تک یہ چیلے اورسہولت کارانجام کونہیں پہنچتے تب تک لو ٹ ماراوراین آراووالایہ کھیل کبھی ختم نہیں ہوگا۔