شر کی ابتدا تو اس ھی دن سے شروع ہو گئ تھی جب عرب امارات میں ایک بہت بڑے مندر کا افتتاح ہوا اور کسی عرب وشیوخ اورعلماء نے کسی قسم کا ردعمل کا اظہار نہیں کیا کہ یہ آپ کیا کر رہے ہو ،عرب تو وہ جگہ ہے جہاں سے پندرہ سو سال پہلے ہی تین سو تیرہ بتوں کو توڑ کر عرب کو ان نجاست سے پاک کردیا گیا تھا-
عرب امارات کا اسرائیل کو تسلیم کرنا ہر با ضمیر مسلمانوں کے لیے لمحہ فکر ھے اور فلسطین کی آزادی کو خنجر گھوپنے کے مترادف ہے ،عرب دنیا کے شہزادوں نے اسرائیل کو تسلیم کرکے گریٹراسرائیل بنانے کے منصوبے میں پورا حصہ ڈالنے کا ناپاک ارادہ کرلیا ہے- یہ عربی لوگ جن کی زبان میں قرآن پاک نازل ہوا، کیا انہوں نے یہ آیات نہ پڑھی ھوں گی کہ:
“اے لوگوں جو ایمان لائے ہو! یہودیوں اور عیسائیوں کو اپنا رفیق نہ بناو، یہ آپس ہی میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں، اور اگر تم میں سے کوئ ان کو اپنا رفیق بناتا ھے تو اس کا شمار بھی پھر انہی میں ہے، یقینا اللہ ظالموں کو اپنی رہنمائ سے محروم کر دیتا ہے-“سورہ مائدہ51”
آخری آیت پر غور کریں کہ اللہ نے ان لوگوں کو اپنی رہنمائ سے محروم کردیا اور واقعی کر دیا- ان کو وہن پرستی میں مبتلا کر کے ان کے دلوں میں خوف و ہراس پیدا کر دیا،اور ان کی نظریں اور دل طاغوت پر ہیں کہ وہ ان کی مدد کریں-
اللہ ہمارے سارے مسلم علماء کو یہ ہمت وطاقت دے کہ وہ امام مالک اور ائمہ حق کی طرح دربار شاہی اور بےدین اور ظالم حکمرانوں کے سامنے کلمہ حق کہنے کی جرات کرسکیں- یا اللہ امت مسلمہ اور مخلص راہنمایان امت کی مدد اور حفاظت فرما اور تیرے دین سے پھری ہوئی ظالم قوموں کے برے عزائم اور شر سے محفوظ فرما… آمین۔