اب یہ قصہ تمام رہنے دو
اس کو بس نا تمام رہنے دو
کوفیو! اب چھوڑ دو دغا بازی
عشق کو تو دوام رہنے دو
میں حسینی ہوں وہ یزیدی ہے
اس کے سینے میں رام رہنے دو
پشت پر جس نے زخم کھائے ہوں
اس کا جذبہ ہے خام رہنے دو
دل سمندر ہے ہاتھ خالی ہیں
پھر دعا اور سلام رہنے دو
تھک گئ ہوں گری نہیں ہوں میں
مجھ کو ہمت کے بام رہنے دو