وہ آج بہت دُکھی تھا،افسردہ تھا۔اکیلے پن کے دکھ کو شدت سے محسوس کر رہا تھا۔لگتا تھا کہ آج وہ رویا بھی ہے۔اپنوں کے آواز دینے پر بھی وہ ان کے پاس نہیں جارہا تھا بلکہ اُن سے دور بھاگ رہا تھا۔کبھی ادھر جاکر چھپ جاتا تو کبھی ادھر۔اس کے اپنے اسے بلاتے رہ جاتے لیکن وہ سنی ان سنی کر دیتا ۔
اس کے پیارے نے جب اس کی یہ کیفیت دیکھی تو کہا کیوں اداس ہو؟؟؟؟
اتنے افسردہ کیوں ہو؟؟؟؟؟
کیا پریشانی ہے؟؟؟؟
کیا غم ہے؟؟؟؟
تو وہ بلک بلک کے رو دیا۔کہنے لگا تم کیا جانو اکیلے ہونے کا غم!!!!ت
نہا ہونے کا دکھ!!!!
اس کی شدت کو تم کیا سمجھو!!!!!
معلوم ہے جب آپ کا ساتھی موجود نہیں ہوتا نا یا وہ کہیں کھو جاتا ہے یا مل نہیں رہا ہوتا تو آپ ادھورے ہوتے ہیں ۔نامکمل ہوتے ہیں۔ایسے ہوتے ہیں کہ جیسے آپ کی کوئ اہمیت ہی نہ ہو۔۔۔۔آپ کی کوئی حیثیت ہی نہ ہو۔۔۔اور نہ ہی آپ کی کوئی وقعت ہو۔۔۔جس کا دل چاہتا ہے آپ کو مزید کونے سے لگاتا ہوا چلا جاتا ہے۔۔۔۔جس کا دل کرتا ہے آپ کو سائڈ کر دیتا ہے۔۔۔اس کی نظر میں آپ کی کوئی اہمیت ہی نہیں ہوتی۔۔۔آپ ایک ناکارہ مادہ ہوتے ہیں۔کہ جو بس وزن رکھے اور جگہ گھیرے ہے۔
معلوم ہے میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہے ۔جب سے میرا ساتھی مجھے چھوڑ کر گیا ہے نا!!!!لوگوں کی نظر میں میری اہمیت ہی ختم ہوگئ ہے۔مجھے کوئ پوچھتا ہی نہیں۔کوئی خاطر میں ہی نہیں لاتا۔ میرا بھی دل کرتا ہے کہ میں باہر جاؤں ،دُنیا دیکھوں،گھوموں ،پھروں،باہر کی کچھ مجھے بھی ہوا لگے۔
لیکن نہیں مجھے تو کوئی پوچھتا ہی نہیں۔ میری تو کوئی پرواہ ہی نہیں کرتا۔ہر کوئی اس کو پوچھتا ہے جس کے پاس اس کا ساتھی موجود ہوتا ہے۔۔۔۔۔ابھی وہ یہ سب کہ ہی رہا تھا کہ اتنے میں کوئی انسانی آواز آئی کہ مل گیا، مل گیا۔اور کوئ دوڑتا ہوا آیا اور جھٹ اسے پہن ڈالا۔
وہ اپنی دکھ بھری داستان سنانے والا اپنی کہتا رہ گیا۔وہ اپنے اکیلے پن کے درد کو مزید بتانا چہتا تھا لیکن جب اس کا ساتھی جو کہ “جوتوں کے ریک کے نیچے “پھنس گیا تھا۔اور ایک انسانی وجود نے جب اس ریک کو اپنی جگہ سے ہٹانے کے بعد اسے ڈھونڈ ڈالا۔اور اسے پہنا تو سائڈ پر لگا اس کا ساتھی بھی اسے نظر آگیا۔
اور اس انسانی وجود کو بھی یہ بات سمجھ آئ تھی کہ ہاں واقعی
ایک اکیلا دو گیارہ اور:
اک اکیلا یک تنہا میں کچھ نہیں
مل جائےساتھی تو ہوجاتے ہیں بہت کام
کہ وہ پڑا اکیلا موزا تو اس انسانی وجود کو بھی کئ بار نظر آیا تھا لیکن بنا ساتھی کے وہ نامکمل تھا۔