کراچی جو منی پاکستان ہے اور 70 فیصد سے زیادہ ریونیو حکومت پاکستان کو دیتا ہے بین الاقوامی طاقتیں اس روشنیوں والے شہر کو اپنے تنخواہ دار ایجنٹوں کے ذریعے نہ صرف فسادات کی آگ میں تبدیل کرنا چاہتی ہیں بلکہ خدانخواستہ کراچی کو لبنان کے شہر بیروت اور عراق کے شہر بغداد کی طرح مذہبی اور لسانی ہنگامے کراکے بدامنی کے اندھیرے میں دھکیلنا چاہتی تھیں اور اس کام کو سرانجام دینے کے لئے اس نے ڈرگ مافیا کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی اسمگلروں اور ریٹائرڈ فوجی و پولیس اہلکار جو کہ اسپیشل کمانڈوز کی ٹریننگ لیے ہوتے ہیں اور جنہیں معمولی پینشن ملتی ہے انہیں بھاری معاوضہ پر سیکورٹی ڈیوٹی کی آڑ میں استعمال کیا جا رہا تھا۔ بعض اوقات تو کراچی میں اچانک فسادات شروع ہو جاتے تھے اور نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع ہوتاتھا بلکہ املاک کا نقصان اربوں اور کھربوں تک جا پہنچتا تھا۔
اس سازش کو سمجھتے ہوئے محترم وزیر اعظم پاکستان، محترم وزیر داخلہ، سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف صاحب، سابق کور کمانڈر سندھ، سابق وزیر اعلیٰ سندھ، ڈی جی رینجرز اور آئی جی پولیس سندھ نے کراچی میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی منظوری دی تھی اور کراچی کے امن کو بحال کرنے میں سول اداروں کے ساتھ پاکستان کی مسلح افواج اور آئی ایس آئی بمعہ ملٹری انٹیلی جنس کے اداروں، سول انٹیلی جنس کے اداروں، رینجرز، پولیس اور عام شہری خراج تحسین کے قابل ہیں۔
کراچی ایشیا کا نہ صرف گیٹ وے ہے بلکہ بین الاقوامی اہمیت کا حامل شہر ہے جسے بین الاقوامی طاقتیں اپنے ناپاک مقاصد کے لئے خدانخواستہ پاکستان سے الگ کرکے ایک نیا ہانگ کانگ بنانا چاہتی ہیں تاکہ اس کو فری پورٹ بنا کر اپنے شیطانی عزائم کے لئے استعمال کر سکیں اس مقصد کو پانے کے لئے اس نے اپنے اعلیٰ سفارتی عملوں کے ساتھ کراچی میں موجود سیاسی اور لسانی تنظیموں کے اعلیٰ عہدیداراوں سے رابطہ کرکے انہیں اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے استعمال کرنا شروع کر دیاتھا۔
کراچی کے امن کو تباہ و برباد کرنے کے لئے بھارتی خفیہ ایجنسی را اور بین الاقوامی ایجنسیوں نے ایک مرتبہ پھر ایم کیو ایم الطاف گروپ کی خدمات حاصل کر لی ہیں اور انہوں نے کراچی میں خفیہ پیغامات کا مزید سلسلہ شروع کر دیا ہے اور کراچی کے عوام کو ریاست پاکستان کے خلاف گوریلا جدوجہد کرنے کی ہدایتیں جاری کی ہیں تاکہ کراچی کے عوام کو فوج کے سامنے کھڑا کیا جا سکے۔
اس سلسلے میں ایم کیو ایم الطاف کے دست راست سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان خان کراچی میں نہ صرف ایم کیو ایم کے ہمدردوں کو خفیہ پیغام رسانی کرتے ہیں بلکہ وہ ایم کیو ایم پاکستان کے لیڈران سے بھی رابطے میں ہیں اور میئر کراچی وسیم اختر نے سرکاری دورے کی آڑ میں دبئی میں ڈاکٹر عشرت العباد خان سے طویل ملاقات اس سلسلے کی ایک اہم کڑی تھی اور میئر کراچی وسیم اختر جرمنی کے شہر کوپن ہیگن سرکاری دورے کی آڑ میں گئے ہوئے تھے جہاں پہلے سے موجود سابق صوبائی وزیر ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن حکومت سندھ شبیر قائم خانی نے ان کا استقبال کیا تھا۔
سابق صوبائی وزیر شبیر قائم خانی نے اپنے دور وزارت میں کرپشن کے عالمی ریکارڈ توڑے تھے انہوں نے اپنے دور وزارت میں نہ صرف منشیات کی اسمگلنگ کو فروغ دیا تھا بلکہ ہزاروں مشکوک گاڑیوں کی اعلانیہ رجسٹریشن بھی کرائی تھی۔
(وہ ایک معمولی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں)
میری محترم صدر مملکت، وزیر اعظم پاکستان، چیف آف آرمی اسٹاف اور حساس اداروں کے سربراہان سے اپیل ہے کہ وہ بین الاقوامی خفیہ ایجنسیوں کی سازش کو سمجھیں۔اورکراچی امن مشن کے سلسلے میں دی جانی والی قربانیوں کا پاس رکھتے ہوئے ملک دشمن عناصر کی سرکوبی کیلیے اقدامات کیجیے..
جزاک اللہ۔۔۔۔۔