دوسری جنگ عظیم کے بعد برطانوی سامراج کے لیے ممکن نہیں رہا تھا کہ ہندوستان کو اپنے زیر نگیں رکھیں ، یعنی متحدہ ہندوستان سے فرنگیوں کا جانا ٹھہر گیا تھا۔تب کانگریس چاہتی تھی کہ :ہندوستان کے جغرافیے میں کوئی تبدیلی کیئے بغیر انگریز یہاں سے رخصت ہو جبکہ مسلم لیگ کی خواہش تھی کہ انگریز جانے سے پہلے ہندوستان کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرے،اور بالآخر مسلم لیگ کا مطالبہ مانتے ہوئے ہندوستان کی تقسیم کا اعلان کیا گیا۔انگریز اس خطے سے اس طور رخصت ہواکہ ہندوستان کو آزادی ملی اور پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔
1947 میں وجود میں آنے والی نئی ریاست پاکستان تب سے اب تک کتنی آزاد اور کس حد تک کچھ خاندانوں، اداروں اور کارپوریشنز کے
ہاتھوں میں یرغمال ہے؟اس پر آزادی کا جشن منالینے کے بعد سستاتے ہوئے سوچئیے گا ضرور۔۔۔۔۔۔۔
جذبات کی رو میں بہنے کی روش چند منٹ کے لیے ترک کرکےصدق دل سے فیصلہ کیجئے گا کہ کیاتحریک پاکستان کے کارکنان کی منزل زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنا تھا؟؟
کیا مقصد پاکستان تھا؟؟؟یا پاکستان ایک مقصد کے لیے حاصل کرنے کا دعویٰ تھا؟؟؟
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مقصد پاکستان تھا تو آپ کہ تہہ دل سے پاکستان مبارک!!!
لیکن اگر آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کسی مقصد کے لیے تھا جو تاحال پایا نہیں جا سکا تو کمر کس لیں،، پاکستان کے مقصد کو پانے کی جدوجہد کریں، پھر اس کے بعد سال کا ایک دن نہیں بلکہ پوری زندگی آزادی کے جذبے سے سرشارجشن کی سی کیفیت میں گزارتے رہیں۔
میں اپنی بتاؤں تو شعوری طور پرمیں یہی سمجھتا ہوں کہ متحدہ ہندوستان کی زمین پر غیر مرئی لکیریں کھینچ کرہم نے زمین کا ایک ٹکڑا تو حاصل کر لیا ہےلیکن جس مقصد کے لیے یہ تقسیم ہوئی تھی اور خطۂ زمین حاصل کرنے کی چاہ تھی وہ اب بھی حاصل نہیں ہو پایا ہے۔ اسے حاصل کرنے کے لیے کی جانے والی جدوجہد پہلے کی نسبت زیادہ شاید زیادہ کٹھن ہوگی، کیونکہ پہلے مقابلہ ایک خارجی سامراجی قوت سے تھا لیکن اب کی بار ہمار مقابل وہ اشرافیہ ہے جو بظاہر تو ہم جیسے ہیں لیکن ،طرز حکمرانی، اپنے لوگوں کے مسائل سے بیگانگی اوریہاں کی اقدار سے ناواقفیت میں گوروں سے بھی کئی ہاتھ آگے ہیں۔۔۔
تاہم امید رکھنی چاہیئے کہ جس قوم نے وقت کی بڑی قوت برطانوی سامراج سے اپنے لیے زمین کا ٹکڑہ حاصل کر ہی لیا تھاوہ اس خطے پر وہ نظام بھی رائج کر پائیں گےجس کا وعدہ تھا!