متحدہ عرب امارات کا اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرنا محض دو ملکوں کے باہمی تعلقات کا آغاز نہیں بلکہ عرب قوم کے سینے میں پیوست ہونے والا پہلا خنجر ہے اور اسرائیل کو عظیم تر اسرائیل بنانے کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کی طرف ایک قدم بھی ہے ۔ٹائمز آف اسرائیل نے چند ماہ پہلے یہ انکشاف بھی کیا تھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہمارے بہت بڑے پارٹنر ہیں اور ان کا ڈیل آف سنچری نامی ایک معاہدے میں بھی بھرپور کردار بھی ہے۔
آج ایک الجزیرہ نامی ٹی وی میں متحدہ عرب امارات کے ایک اعلی عہدیدار پوری دنیا کو یہ خوشخبری سنا رہے تھے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں متحدہ عرب امارات شائد بہت بڑی ترقی یافتہ قوم بن کر ابھرے گی۔
لیکن اس کے ساتھ اسلامی ملک کے ایک اہم رکن ترکی نے فوری طور پر اپنے ردعمل کو ظاہر کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات سے اپنے تعلقات کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔ قارئین اسلامی دنیا کی کھلے دشمنوں میں اگر ایک ملک ہے تو وہ اسرائیل ہی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ اسرئیل اسلامی ممالک کے ساتھ اتنے زیادہ ترقیاتی معاہدے کرے کہ وہ کل اس کے لئے وبال جان بن جائے۔
اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات کے ساتھ ساتھ اسرائیلی شہری اور دوسرے فوجی گلیوں میں آزادانہ گھومیں گے اور اسرائیل کیلئے بہت آسان ہو گا کہ وہ آرام دہ صورتحال میں متحدہ عرب امارات کے اندر جاسوسی کا ایک ایسا جال بچھائے کہ کل وہ آسانی سے امارات کے اندر کسی بھی وقت افراتفری کا ماحول پیدا کرے اور اس کو جب چاہے کمزور کر دے ۔
اب آہستہ آہستہ امارات کی دیکھا دیکھی تمام عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کریں گے اور یوں ہر عرب مسلم ملک کو اسرائیل کے لیے مستقبل قریب میں ان کو سیاسی لحاظ سے کنٹرول کرنا بہت آسان ہو جائے گا ۔کیونکہ عرب ممالک میں زیادہ تر بادشاہت ہی ہے لہذا ان چند عرب شہزادوں کو خریدنا اتنا مشکل کام بھی نہیں ہوگا۔
شیعہ سنی کے نام پر تمام عرب ممالک عملی طور پر بٹ جائیں گے اور حالات میں بہت زیادہ کشیدگی بڑھے گی کوئی بھی شہزادہ یا بادشاہ اگر آنکھ اٹھانے کی کوشش کرے گا تو ان مذہبی فرقوں میں بٹے ہوئے ممالک میں کسی کا بوری بسترا گول کرنا بہت آسان ہو جائے گا۔ عرب ممالک میں تیل کے علاوہ کوئی خاص آمدن نہیں اور یہ ممالک مکمل طور پر اسرائیل کے شکنجے میں آ جائیں گے۔ اندرونی خلفشار بڑھیں گے اور تمام عرب ممالک سیاسی طور پر اتنے کمزور ہو جائیں گے کہ مستقبل قریب میں ان کو توڑنا آسان ہو جائے گا اور اس طرح اسرائیل اپنے توسیع پسندانہ عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچائے گا
ایک مسلمان ہونے کے ناطے عرب ممالک کی بربادی پر کوئی بھی شخص خوش تو نہیں ہوگا لیکن اگر گھر کا مالک ہی اپنی موت کے پروانے کو گھر میں دعوت دے تو سوائے افسوس کے کچھ نہیں کیا جا سکتا ہے زمانہ آخرت میں عربوں کی بربادی کے تذکرے احادیث کی روشنی میں تو بہت سارے علماء سے سنے ہیں لیکن لگ ہہی رہا ہے کہ عرب ممالک کی بربادی کا آغاز ہو چکا ہے اور فلسطین شام عراق لبنان میں عربوں کی خون بہنے کے بعد مشرق وسطی میں بھی اس کا آغاز ہوگا جو کہ بحیثیت مسلمان ہمارے لئے ایک دکھ اور غم کا باعث ہوگا۔۔۔