قیام پاکستان سے لے کر 2020 کے وسط تک پاکستان کی خارجہ پالیسی ہمیشہ سے ہی معذرت خوانہ اور مصلحت کا شکار رہی، اور تو اور ہم نے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے بھی کبھی کھل کر آواز نہیں اٹھائی ۔اسی طرح کشمیر پر بھی خارجہ پالیسی کبھی بھی کھل کر سامنے نہ آسکی اور ہمیشہ گو مگو کا شکار رہی ۔حالیہ مہینے میں حکومت پاکستان کا نیا سیاسی نقشہ بنانا اور اقوام متحدہ میں پیش کرنے کا عزم کرنا ایک بہت بڑی خارجہ پالیسی کا شفٹ ہے ،ساتھ ہی ساتھ پاکستان کے دیرینہ اور برادر مملکت اسلامیہ سعودی عربیہ سے بھی تعلقات میں یک دم تلخی کا ظاھر ہونا یہ ثابت کر چکا ہے کہ پاکستان اب دنیا میں نہ صرف کھل کر کھیلنے کا عزم رکھتا ہے بلکہ اس کا ارادہ ایک نئے اسلامی بلاک کے قیام کا بھی ہے۔
یہ میری نظر میں ایک بہت ہی بڑی پالیسی شفٹ ہے جس کا اثر آنے والے وقت میں ضرور نظر آئے گا پاکستان کا قیام جیسا کہ میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں ایک نظام خداوندی کے فیصلوں کے تحت عمل میں آیا اور اس کے قیام کا مقصد اسلامی دنیا کو ایک نئی قیادت فراہم کرنا تھا۔ اب ہمارے نالائق اور بکے ہوئے سیاسی اور غیر سیاسی اشرافیہ کی بدولت یہ فیصلے جلد نہ ہو سکے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ پاکستان ایک محض زمین کا ٹکڑا تھا۔ بہرحال دیر آئے درست آئے ریاست پاکستان کو اس بدلتی ہوئی دنیا میں جہاں نئے سیاسی اور فوجی محاذ پر بلاک بن رہے ہیں اس بات کا ادراک ہو چکا ہے کہ پاکستان کا جارحانہ کردار ہی اس کی اصل بقا کا ضامن ہے اور اس کے قائدانہ کردار کے لیے اس موڑ پر انتہائی اہم ہو چکا ہے۔
سیاسی نقشے میں پورے کشمیر کو پاکستان کا حصہ ظاہر کرنا اور اقوام متحدہ میں لے جانا اس بات کا عزم ہے کہ کل پاکستان حملے کی صورت میں اگر کسی بھی حصے پر قابض ہوگیا تو کوئی بھی کشمیر کا علاقہ خالی نہیں کرے گا کیونکہ اس صورت میں وہ اس کا حصہ ہوگا اور اقوام متحدہ اس کے خلاف قرارداد پیش نہیں کرسکے گا یہ ایک بہت ھی بڑی ذہین اور دفاعی لحاظ سے مضبوط حکمت عملی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ جوناگڑھ کے حصے کو بھی اقوام متحدہ میں پاکستان کی ملکیت کا دعویٰ کرنا بھارت کے لئے ایک مزید درد سر ثابت ہوگا۔
آنے والا دور جنگوں کا دور ہے اور پاکستان کی جارحانہ خارجہ پالیسی اس کی اندرونی طاقت کی غمازی بھی کرے گی پاکستان امت مسلمہ کا لیڈر بن کر ابھرے گا اوراس کے لیے ضروری تھا کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی بھی اسی طرح واضح کرے کہ وہ ایک قائدانہ صلاحیتوں والا ملک لگے۔ اس کی طرف یہ ایک آغاز ہے اور آنے والے وقت میں بہت سارے حالات و واقعات ایسے رونما ہوں گے جس سے آپ کو یہ لگے گا کہ پاکستان کا قائدانہ کردار دنیا میں سامنے آ رہا ہے۔