آجکل ہمارے معاشرے نے ایک نئی روش کو جنم لیا ہے جسکا نام ہے سیلفی بخار جسکا علاج نہ تو کوئی ڈاکٹر حکیم تجویز کر سکا اور نہ ہی اس کا علاج تعویز دھاگوں سے ممکن ہے ۔اس کا صرف ایک ہی علاج اور حل ہے کہ اپنی ذات کو دھرم میں رکھا جائے اپنے آپکو سمجھایا جائے کسی بڑی شخصیت کے ساتھ سیلفی لینے سے ہماری شخصیت بڑی نہیں ہو جائے گی،بلکہ ہمارا اپنا status ہی ہماری پہچان رہیگا۔ میں یہاں پر کوئی سیلفی کی مخالفت نہیں کر رہا ہوں کہ خدانخواستہ سیلفی لینا کوئی جرم ہے ، بلکہ تحریر کا مقصد اتنا ہے کہ کم از کم اس روش کے بھی کچھ اصول وضوابط وضع کئے جائیں۔
جب ایک ہی Celebratity کے ساتھ بار بار سیلفی لینے کا جو رجحان ہے ایک خوش فہمی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہوتا۔ کسی شخصیت کے ساتھ آپکا اگر کوئی تعلق (Personally Relation ) ہے تو پھر ایک آدھ دفعہ کی Selfi تو مناسب لگتی ہے مگر بار بار ایک ہی شخصیت سے سیلفی لینے کا جو خَبط ہے جسے نہ آپ بہتر جانتے ہوں نہ وہ شخصیت تو یہ ایک بھونڈے پن کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔میں سمجھتا ہوں اس شوق میں مبتلا انسان ایک خود پسندی خوش فہمی سے زیادہ کچھ اہمیت نہیں رکھتا۔سیلفی کا بخار اب سرطان بن چکا ہے وہ بھی لا علاج ! یہ سیلفیاں خود پسندی کے جراثیم اتنی تیزی کے ساتھ پھیلا رہی ہیں کہ اب جراثیم بھی شرما گئے ہیں کہ کیا ہم اتنے بُرے ہیں۔
مجھے تو اب تک ٹھیک سے سیلفی بنانا نہیں آئی کیونکہ میں ایک شاید اس مرض سے کُوسوں دور ہوں صد شُکر الحمداللہ میرے والدین شاید اِن جان لیوا بیماریوں سے واقف تھے۔ اسی لیے انہوں نے مجھے بچپن میں ہی حفاظتی ٹیکے لگا دیئے گئے تھے ۔گزشتہ شام ہم کسی دوست کے پاس ایک دعوتی پروگرام پر مدعو تھے تو وہاں پر معزز چیف گیسٹ ایک قومی اسمبلی کے ممبر صاحب تھے تو انکا آنا ہی تھا جو رش سیلفی لینے والوں کی دھکم پیل مچھی ایک طوفان برپا ہوگیا توبہ میں تو وہاں سے زندگی بچا کہ بھاگا کیونکہ مجھے زندگی عزیز تھی اب آپ کیا کہیں گے اس سیلفی کلچر کو جو اخلاقیات کی حدیں بھی نیست و نابود کر کے رکھ دے،دوستوں ہونا تو یہ چاہئے کہ اس روش کو ہم بہتر کریں اصول و ضوابط رکھیں ٘۔
مجھے دُکھ ہوتا ہے دنیا آج کہاں پہنچ چکی ہے اور ہم جدید ٹیکنالوجی سے مستفید ہونے کی بجائے اپنا قیمتی وقت اور اپنی انرجی برباد کرتے رہتے ہیں ۔المیہ یہ ہے کہ پہلے ہم بزرگوں سے دُعائیں لینے جاتے تھے آج سیلفی لینے۔اس کلچر کے بڑھتے ہوئے رجحان سے ہم جن سے دلی مُحبت کرتے ہیں جنکا احترام رکھتے ہیں ان کے ساتھ گزرے ہوئے قیمتی لمحات سے مستفید ہونے کی بجائے سیلفی کی نذر کر دیتےہیں ہم یادگار کے طور پر ایک آدھ دفعہ کی سیلفی تو قابل قبول ہوگی بار بار ہر لمحے کو بطور سیلفی جب ہم ڈیمانڈ کریں گے تو اگلے رشتے کو ہم کیا باور کروا رہے ہونگے کہ ہم آپ سے کم آپکے اسٹیٹس سے زیادہ محبت کرتے ہیں اور اپنی ریٹنگ بڑھا رہے ہیں اپنی سچی پرخُلوص مُحبتیں سیلفی کی نظر مت کریں۔
فیسبک فرینڈ لسٹ میں موجود اگر کوئی دوست ہر آئے دن اپنی پروفائل پکچر تبدیل کرتا رہیگا تو ہم واہ واہ کرتے نہیں تھکیں گے اگر کوئی دوست کوئی معلومات پر مبنی تحریر یا کوئی تخلیقی پوسٹ کریگا تو نہ ہم اچھا یا برا تبصرہ کرنے کی زحمت کریں گے بلکہ اسے اگنور کرتے رہیں گے نتجیتاً ہم اچھے ایک اچھے لکھنے والے کی جب داد رسی نہیں کریں گے جب ہم اس اچھے دوست کی بے قدری کریں گے تو اس قیمتی دوست سے بھی محروم ہو جائیں گے۔جبکہ ہونا تو یہ چاہئے جو کسی دوست نے کچھ تحریر کیا ہو اسکو پڑھنے اور سمجھنے کے بعد ہمیں چاہئے ہم اسکی حوصلہ افزائی کریں تاکہ اس کا تسلسل نہ ٹوٹے۔