ہر انسان دنیا میں عبادت گاہوں کا احترام کرتا ہے ۔اس کے اندر مذہبی طریقے سے داخل ہوتا ہے ۔تمام قوانین اور ضوابظ کے مطابق ان کو توڑنے کی جسارت بھی نہیں کرتا ۔مگر کچھ اتنے بے بیباک اداکار اورہدایت کار ہیں کے وہ مذہبی پابندیوں کی بھی پرواہ نہیں کرتے وہ دنیا میں اتنے کھو جاتے ہیں کے مذہب ،ملکی آئین اورضابطہ حیات کو بھی پس پشت ڈال دیتے ہیں ۔
یہی سب کچھ پچھلے دنوں لاہور کی مسجد وزیر خان میں صبا قمر اور بلال سعید کے ایک گانے کو فلمانے کے دوران کیا گیا ۔
مسجد اور مندر میں فرق ہے ،اسلام دین فطرت ہے،اور وہ رقص و موسیقی کی اجازت نہیں دیتا ۔۔۔ہر مسلم گھرانے میں بچوں کو بچپن سے بتایا جاتا ہے ۔ اکثر وبیشترتعلیمی اداروں میں بھی اس کی تعلیم دی جاتی ہے ۔
مسجد اللہ کاگھر اور رحمت کا مقام ہے ایک برطانوی شہزادی مسجد کا احترام کرتی ہے تو مسلم لڑکی تو بتول ہے ۔وہ کیسے اپنا ایک نازیبہ قدم اٹھائے گی۔؟؟
صبا قمر اپنی ایک انڈین فلم مشہورہونے پر اپنی تمام تراسلامی اقتداربھول بیٹھی ہیں ۔ بحیثیت مسلمان صبا قمر کو ایسا کردار ادا کرنے سے انکار کردینا چاہیے تھا ۔ ۔
صرف خانہ کعبہ کی تعظیم ہم پر فرض نہیں ہے ۔ ہر مسجد کا احترام لازم ہے چاہے دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو اگر کوئی انسان آپ کو نہیں دیکھ رہا تو اللہ تو ہر جگہ موجود ہے،وہ تو آپ کو دیکھ رہا ہے ۔ ہر گناہ کرتے ہوئےوہ ہر جگہ موجود ہے ۔یہی تو مومن کے ایمان کا حصہ ہے ۔ اور مومن کا دل بھی اللہ کا گھر ہے جو مسجدوں میں غیر حق کی بات کرتے ہیں وہ انگاروں سے اپنا دامن بھر رہے ہیں۔
ایک مرتبہ دستگیر(کراچی) کی ایک علاقائی مسجد میں بھی زبردستی ایک ٹیم آ گھسی تھی جس میں جویریہ ندیم اور عمران عباس بھی شامل تھے ، مگر وہاں کی انتظامیہ نے اس اقدام بد پر ٹیم کوسخت تنبیہ کی، جس کے بعدذمہ داران نے مسجد کے احاطے میں رمضان کے پروگرام کو فلمانے کی مشروط اجازت دی۔ لباس تو ٹھیک تھا مگر پھر بھی مسجد میں لوگوں نے ان کو منع کیا، ادھر ناچ گانے کا معاملہ نہ تھا ۔
سوال یہ ہے کہ: جب یہ گانہ فلمایا جارہا تھاتو انتظامیہ کہاں تھی؟؟
بعد میں حکومت اور عوام کو علم ہو رہا ہے ۔یہ تو نہ آپ اپنی اخلاقی اور نہ ہی قانونی ذمہ داری نبھا رہے ہیں ،اس کے خلاف حکومت کو بلکہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو اس کے خلاف ایکشن لینا چاہیے ۔ پورا عملہ گناہ کا مرتکب ہے اب مسلمانوں کی مذہبی عبادت گاہیں بھی محفوظ نہیں رہیں !!!ہر مسلمان کا مذہبی فریضہ ہے کہ اس کے خلاف آواز اٹھائے،تاکہ روز محشر وہ رب العالمین کے سامنے سرخرو رہ سکے۔۔۔۔۔۔