میرا پا کستان سے رشتہ ایسے ہے جیسے روح کا جسم سے، جیسے چا ند کا چاندنی سے، جیسے پنچھی کا پر واز سے ،جیسے سمندر کا لہروں سے،جیسے تتلی کا پروں سے، جیسے سورج کا روشنی اور حرارت سے ،جیسے دل کا دھڑ کن سے۔
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت
میری مٹی سے بھی خو شبو ئے وفا آ ئے گی
پا کستان میراغرور، میرا فخرہے ،میری شناخت ہےاس شناخت کوحا صل کرنے کے لئے میرے بزر گوں نے بہت قربانیاں دی ہیں۔ کسی بھی شے کا حصول مشکل ہوتا ہے لیکن اس کی بقا اور مشکل ہو تی ہے ۔میرے آباو اجداد نے خون کا در یا پار کر کے ،اس خطے کو حا صل کیا ،اب میرا کام ہے اس آزادی کو بر قرار رکھوں۔
اس کی خو بیو ں کی و جہ وہی اس کی جغرا فیائ اہمیت کی وجہ سے اس کے بہت سے دشمن ہیں ان سے اپنے وطن کو بچا نا ہےاس کی حسین وا دیاں ،جھیل سیف الملوک کا چا ندنی رات میں نظارہ اتنا حسین ہو تا ہے جیسے پریاں اتری ہوں قطار اندر قطار، تا ریخی مقا مات ،ماضی میں لے جا تے ہیں، اس کے قدر تی وسا ئل دشمن کو را غب کر تے ہیں۔
کسی بھی خطے کو تر قی دینے کے لئے ،یا تو طا قت استعما ل کی جا تی ہے ،یا پھر علم و ہنر سے آگے بڑھا جا تا ہے۔سا ئنسی جدت اور تحقیق میں پا کستا نی کسی سے کم نہیں۔کمپیوٹر پروگرا منگ ،میں جدت کی، ٹیوٹر پپر جدت کی، سو شل میڈیا پر جدت کی،صحت کے میدان مین پلازمہ تیکنک سے کرو نا کا علاج کیا۔وینٹیلیٹر مین جدت کر کے مزید کار آمد بنا یا ، حفا ظتی کٹ خود تیار کیں۔
تعلیم کے میدان میں بھی جدت کی نصاب کو بیرونی دنیا سے ہم آہنگ کر نے کی جہد مسلسل ،پرا ئیو یٹ یو نیور سٹیز کا قیام ، کارو بار کی نئ راہیں متعین کیں ای کا مرس کو تر قی دی، عمار تیں جدید ترز پر بننے لگیں بڑے بڑے شا پنگ مالز جدید تر ز پر بن گے ۔زرا عت کے شعبے میں تر قی کی۔اپنی اچھائوں کو مزید نکھار نے اور سوارنے کی ضرورت ہے۔اس کے سا تھ متحد ر ہنے کی ضرو رت ہے۔
دلوں میں حب وطن ہے تو اگر تو ایک ر ہو
نکھا رنا یہ چمن ہے ا گر تو ایک ر ہو