اے حاکمِ وقت

مفلسی کے سائےکیوں پھیلے ہوئے ہیں جا بجا

نوجواں مایوسیوں میں کیوں گھرا ہے آج کا

ڈگریاں ہاتھوں میں تھامے کس لئے ناکام ہے

کس لیے درجہ اسے ملتا نہیں انصاف کا

 

کیوں کٹی گردن کسی معصوم کی

گھر کسی دہقاں کا کیوں جلتا رہا

کس لیے مجرم کو ملتی ہے پناہ

کیوں یہاں پر حق کو ملتی ہے سزا

 

مسجدیں ویران ہیں اک خوف ہے پھیلا ہوا

کس لئے آزاد ہے دشمن یہاں اسلام کا

ہم اگر آزاد ہیں تو اے امیر مملکت!!

کس لیے دست نگر ہیں غیر کے، تو یہ بتا

جواب چھوڑ دیں