کل کچھ مقدس ہستیوں نے اپنے اثاثہ جات ظاہر کیے ہیں۔۔جس نے ایک تو کراۓ کے مشیران کی ملک سے حب الوطنی ظاہر کردی ہے اور عاقبت نا اندیش رہنماؤں کی ذہنی قابلیت بھی ظاہر کردی ہے جو بار بار اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں- جو تمام فساد کی جڑ ہے۔
- دوہری شہریت والا رکن اسمبلی نہیں بن سکتا تو وہ کابینہ میں کیسے آسکتا ہے؟
- زیادہ تر مشیر دوہری شہریت کے حامل ہیں۔۔ ان کے اثاثے وہیں پر موجود ہیں۔ پاکستان میں بھی ان کے پاس غیر ملکی کرنسی ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کو پاکستان کی کرنسی پر کتنا اعتبار ہے ۔ ڈاکٹر عشرت صاحب ارب پتی ہیں سارا پیسہ بیرون ملک اور حفیظ شیخ صآحب پاکستان میں صرف 25000 روپے سے پاکستاں میں گزاراہ کر رہا ہے۔ ہاے بے چارہ — اب معلوم ہوا کہ پاکستان کا روپیہ کیوں قلابازیا ں کھاتا ہے
- ان میں ایک عسکری افسر کے پاس بھی غیرملکی اکاؤنٹ موجود ہیں اور ایک سے زیادہ پلاٹ موجود ہیں
- قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف صاحب بھی دوہری شہریت کے حآمل ہیں ، جن کے ہاتھون میں آپ نے سادگی سے اپنی گردن دے دی ہے۔
- ان میں سے کسی نے بھی منی ٹریل نہیں دی ہے
- کسی نے اپنے بیوی بچوں اور بہن بھایئوں کے نام جو جائداد موجود ہے اس کو ظاہر نہیں کیا ہے-
- غریب ملک کے لیے ان ارب پتی مشیران کے لیے پاکستان ایک تفریح گاہ ہے جہان وہ دوہری تنخواہ پرسیر و تفریح کرتے ہیں لگے ہاتھوں کچھ دھن دولت بھی مل جاتا ہے ۔
- کیا شوکت عزیز اورمعین الدین یاد نہیں ہیں جنہوں نے ہم پرراج کیا اور خوابوں کی دنیا میں لے کر گئے اور ہم ان کی ڈگریاں اور قابلیت دیکھ کر حیران اور خوش ہوتے رہے لیکن یہ نہیں دیکھ سکے کہ ان کے گلے میں وفاداری کا پٹہ تو کسی اور کا تھا۔ لہذا انہوں نے ہمارے سامنے ہی ہمارا سودا کیا اور ہم تالیاں بجاتے رہے۔ اج بھی ہم ان کراے کے مشیران کے لیے تالیاں بجا رہے ہیں لیکن اپنا کام ختم کرنے کے یہ بھی اپنا بریف کیس سنبھال کر اپنے آقاؤن کی طرف لوٹ جایئں گے اور ان سے اپنا انعام وصول کریں گے
- ملک کی معشیت سنبھالنے کا بیڑہ دو ایسے افراد کے ذمہ ہے جو گذشتہ کئی دھایئوں سے پاکستان کی معاشی حکمت عملی بنتے رہے ۔ وہ اسٹیٹ بنک سے لے کر وزیر اور مشیر کے طور پر کام کرتے رہے اور اب ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ جو کچھ ہوا ہے وہ پچھلی حکومتوں نے کیا ہے۔۔ دونوں صاحبان کی فراست کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہون نے سارا مال ، جائداد اور خاندان پہلے ہی بیرون ملک میں محفوظ کر رکھے ہیں۔۔
- چین نے ان مشیران کے تقرر پر پہلے ہی اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا کیونہ آپ اپنی ڈرایئونگ سیٹ پر اس کۓ حریف ملکوں کے نمائندوں کو بٹھا کر اس کے سینے پر مونگ دل رہے ہیں۔ اور دوسری طرف پاک چین دوستی کے نعرے بھی لگا رہے ہیں۔ اس سے ہماری خارجہ پالیسی کی بصیرت بھی ظاہر ہوجاتی ہۓ ۔ چین نے اب خطے میں نئے دوست تلاش کر لیے ہیں اور اتفاق سے یہ سب وہ ہین جن سے ہمارے تعلقات اچھے نہیں ہیں ان مین سر فہرست بنگلہ دیش اور ایران ہیں۔ کیا اس کا مطلب یہ ے کہ چین ہم پر اپنا انحصار کم کر رہا ہے ؟
- آخری سوال یہ ہےکہ دوہری شہریت والے کسی فرد کو ملک کی اہم ذمہ داری دی جاسکتی ہے؟
- اب بھی وقت ہے کہ ان کراۓ کے مشیروں سے چھٹکارا حا صل کیا جاے اور منتخب نمائندوں کے ذریعے کاروبار حکومت چلایا جاۓ۔
- باقی رہیں خان صاحب کی تقریریں ۔۔۔ ان سے اب یہ راز آشکار ہو گیا ہے خان صاحب نے جو وعدہ کیے جو حکمت عملی کا اظہار کیا انہوں نے اس کے برخلاف ہی کرنا ہے ۔ یاد کیا تجھ کو دلائیں تیرا پیماں جاناں —