آؤ توبہ کرلیں

کمرے عدالت میں قرآن پر ہاتھ رکھ کر جھوٹی قسم کھائی  اور ہاتھ میں نوٹوں سے بھرا بریف کیس لے کر اپنی منزل مقصود کی طرف چل پڑا ،ذہن میں طرح طرح کے خیالات ابھر رہے تھے نہ جانے کے باوجود وہی  غریب اور مظلوم عورت کا روتا ہوا چہرہ میری نظروں کے سامنے گھوم رہا تھا، کیوں نہ گھومتا اس کے بیٹے کے قاتلوں کے حق میں جھوٹی گواہی جو دینی پڑی یاسر حسین  جو کہ چشم دید گواہ تھا ،وڈیرے کے   بیٹے نے اس کے سامنے مجبور اور لاچار عورت کے بیٹے کو گولیوں سے بھون ڈالا تھا اور میری موجودگی اس کے لیے  خطرہ بن چکی تھی لہذا اس نے مجھے جھوٹی گواہی  کے بدلے ایک خطیر رقم دینے کی پیشکش کر ڈالی ۔

ہاسپٹل پہنچ کر کاؤنٹر پر نوٹوں سے بھرا بریف کیس ان کے حوالے کئے پانچ لاکھ روپے کیش  پورے ہیں میرے بیٹے کا آج  ہی آپریشن ہو جائے گا نا وہ بڑی بے فکر مندی سے اپنے بیٹے کے متعلق سوالات پوچھ رہا تھا کیونکہ آج آخری تاریخ کی اس کے بیٹے کی کڈنی ٹرانسپلانٹیشن جو ہونی تھی پچھلے ایک مہینے سے وہ پیسوں کا بندوبست نہیں کر سکا تھا لیکن اچانک اس نے اپنی مجبوری بیچ ڈالی اور ایک فاتح کی حیثیت سے بیٹے کی زندگی قیمت کا سودا کر لیا مگر اسے کیا معلوم تھا کہ اس کی یہ کاوش اللہ کو بالکل بھی پسند نہیں آئے گی اور بیٹے کا ناکام آپریشن اور اس کی موت نے سوتے ضمیر کو جھنجھوڑ ڈالا ۔

یہ کس چیز کا سودا کیا تم نے کیا اللہ تمہاری ان حرکتوں سے تم کو معاف کردے گا  اسے کسی پل چین نہیں آرہا تھا اس کا مردہ ضمیر شاید اب  جاگ چکا تھا لہذا جب اس کے کانوں میں حی الفلاح کی آواز سنائ دی تو وہ  فورا ہی بوجھل قدموں سے مسجد کی طرف چل پڑا نماز سے فارغ ہونے کے بعد امام صاحب نے مجھے یہ اکیلے روتے دیکھا تو میرے رونے کی وجہ دریافت کی، میں نے ساری روداد سناڈالی، امام صاحب میں بہت ہی بڑا گناہ گار ہوں میں اللہ سے معافی مانگنے کے قابل بھی نہیں ہوں۔

ارے نہیں بیٹا بندہ اعتراف گناہ کے ساتھ توبہ کرے تو اس کی توبہ قبول کی جاتی ہے اور تمہیں معلوم ہے کہ توبہ کا دروازہ ہر وقت کھلا رہتا ہے  اور توبہ کرنے والے گناہ گار بہترین انسان ہیں اللہ کے نزدیک سارے انسان خطاکار ہیں لیکن بہترین انسان وہ ہے جو خطا کرے اور توبہ کرلے، لیکن امام صاحب کیا میری توبہ قبول ہو جائے گی اللہ مجھے معاف کر دے گا ۔

کیوں نہیں  بلکل معاف کر دے گا حضرت جابر رض سے روایت ہے کہ ایک شخص  آپ صلی کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا ہے  ہائےمیرے گناہ  ہائے میرے گناہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دعا ایسے مت مانگا کرو بلکہ اس طرح بولو کہ میرے گناہوں کے مقابلے میں تیری مغفرت بہت وسیع ہے اور میرے عمل کے مقابلے میں تیری رحمت کی زیادہ امید ہے  تو اللہ تمام سارے گناہ معاف کر دے گا۔ یہ سنتے ہی یاسر حسین فورا ہی اپنے رب کے حضور سجدے میں گر گئی

جواب چھوڑ دیں