تو ہمارے معاشرے میں بھانت بھانت (طرح طرح ) کی لڑکیاں ہیں ،لیکن آج میں سب لڑکیوں کو زیر بحث نہیں لاؤنگا پر میں بات کرونگا ان چند لڑکیوں کی جن میں کچھ چیزیں مماثلت رکھتی ہیں اور وہ ہے سیاہ (کالی ) رنگت اور یہ طبقہ میری (یا یوں کہا جائے میرے ضمیر کی سب سے غلاظت والی جگہ کی نور نظر ہے ۔اگر ہم اپنی نظر اردگرد کی چیزوں پر اور اس جہاں پر ڈالیں تو ہمیں خدا تعالیٰ کی ہر چیز پیاری اور بھلی معلوم ہوتی ہے لیکن جب میں ان لڑکیوں کو دیکھتا ہوں جو کالی رنگت لیے پھرتی ہیں تو میرا ضمیر اندر ہی اندر مر جاتا ہے ۔
جو ہمیشہ ہمہ تن غوش رہتا ہے ان لڑکیوں کیلئے جنھیں میرا ضمیر حسین مانتا ہے جن کی خاطر شاعر اپنی پہلے سے بیکار زندگی کو مزید بیکار کردیتا ہے جب تک وہ زندہ رہتا ہے – جن پہ میرے چہیتے افسانہ نگار “”منٹو “” نے عدالتوں کے دھکے کھائے۔ کیوں کوئی شخص ایسی لڑکی سے اظہار محبّت کرے ، کیوں اسے کھا جانے والی نظروں سے دیکھے ۔جس کی مستحق صرف بھوری رنگت والی عورتیں ہیں ۔کیوں یہ کالی رنگت والی والی لڑکیاں بھوری رنگت والی لڑکیوں سے مقابلہ کرنے کی ناکام کوشش کرتی ہیں ۔
کیوں نہیں مان لیتیں کے ہمیں صرف بھوری عورتوں سے محبت کی پینگیں بڑھانی ہیں – ان ہی کی زلفوں سے کھیلنا ہے -انہی سے کہنا ہے کے سچی محبّت رنگ و روپ نہیں دیکھتی – کیوں میں ان کالی رنگت والی لڑکیوں کو خوبصورت بول کے گناہ کا مرتکب بنوں – کیوں میں انکی کالی رنگت کو کالی رنگت نہ کہوں ؟ بدصورت کو بدصورت کہنے میں کیا حرج ؟